وجے دشمی کے دن ہی 90 سال پہلے سنگھ کی بنیاد پڑی تھی

وجے دشمی کا دن جمعرات کو آر ایس ایس کے لئے ہر سال آنے والے اس وجے دوس کی طرح نہیں تھا۔ ستمبر 1925 میں دسہرے کے دن ہی ڈاکٹر کیشو بلی رام ہیڈ گوار نے راشٹر سوئم سنگھ کو قائم کیا تھا۔ آرایس ایس نے 90 سالہ لمبے سفر کو طے کرلیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے قومی تعمیر میںآرایس ایس کے اشتراک کی تعریف کرتے ہوئے مبارکباد دی۔ اپنے لمبے سیاسی سفر کے دوران آر ایس ایس کے پرچارک رہے نریندر مودی نے ٹوئٹ کرکے کہا دیش سیوا میں وقف آر ایس ایس نے 90 برس پورے کرلئے ہیں۔ اس موقعے پر میں سبھی آر ایس ایس کے ورکروں کو مبارکباد دیتا ہوں۔سال1925 میں جب بھارت انگریزی حکومت کے چنگل میں تھا تب وجے دشمی کے دن آر ایس ایس کا وجود قائم ہوا۔ بمشکل 17 ساتھیوں کے ساتھ ڈاکٹر کیشو راؤ بلی رام ہیڈ گوار نے ناگپور کے موہت باڑے میں سنگھ کی بنیاد رکھی تھی۔ ہیڈ گوار نے اتنا ہی کہا کہ آج ہم سنگھ کا آغاز کررہے ہیں۔ ناگپور کے اکھاڑے سے تیار ہوئی آر ایس ایس آج ایک بڑی تنظیم کی شکل میں کھڑی ہے۔ سنگھ کے91 یوم تاسیس پر یہ اتفاق ہی ہے کہ سنگھ شکشت پرچارک رہے نریندر مودی آج بھارت کے وزیر اعظم ہیں۔ آر ایس ایس کے آئین میں صاف لکھا ہے کہ ہندو سماج کو اس کے مذہب اور کلچر کی بنیاد پر طاقتور بنانا ہے۔ یہ بھی لکھا ہے کہ آر ایس ایس سیاست سے الگ ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ سنگھ سے نکلے اس کے سیوکوں نے ہی بی جے پی کی بنیاد رکھی۔ آج دیش میں آر ایس ایس کی ہزاروں شاخاؤں کے ذریعے ہندوتو اور راشٹرواد کا سندیش دیا جارہا ہے۔ آر ایس ایس کے پوری دنیا میں کروڑوں سوئم سیوک ہیں اور لاکھوں کی تعداد میں پرچارک ہیں جنہوں نے گرہست زندگی تیاگ کرکے آر ایس ایس کیلئے ساری زندگی وقف کردی۔ خود ہیڈ گوار نے بھی کنوارے رہ کر ہی سنگھ کو کھڑا کرنے کا عہد کیا تھا۔ سنگھ نے اپنے لمبے سفر میں کئی کارنامے انجام دئے اور پابندیوں کو توڑا۔بابائے قوم مہاتما گاندھی کے قتل کو سنگھ سے جوڑ کر دیکھا گیا۔ سنگھ کے دوسرے سرسنگ چالک گورو گولورکر کو بندی بنایا گیا پھر پورے دیش میں آر ایس ایس کے ستیہ گرہ پر پابندیوں کا دور شروع ہوااور اس پر جو الزام لگا تھا بعد میں وہ سچ ثابت نہیں ہوا۔ 18 ماہ بعد سنگھ سے پابندی ہٹی اور اس وقت کے وزیر داخلہ سردار پٹیل کا خط گولورکر ملا۔ کچھ وقت بعد انہوں نے دہلی میں پنڈت نہرو سے ملاقات بھی کی۔ ہم آر ایس ایس و سرسنگھ چالک موہن بھاگوت کو اس شاندار کارنامے پر بدھائی دیتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وہ اسی طرح دیش کے مفاد کو آگے بڑھاتے رہیں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟