ہندو ڈان چھوٹا راجن کی کہانی ممبیا فلموں سے کم نہیں

ایک بار پھر بھارت کے سب سے زیادہ مطلوب جرائم پیشہ میں ایک ہے انڈر ورلڈ ڈان چھوٹا راجن۔ خبر آئی ہے کہ انڈونیشیا پولیس نے انٹر پول کے ریڈ کارنر نوٹس کی بنیاد پر انڈونیشیائی شہر بالی میں اسے گرفتار کرلیا ہے۔ وہ پچھلی دو دہائی سے فرار تھا۔ اسے جلد ہی وہاں سے بھارت ڈیپوٹ کیا جائے گا۔ یہ چھوٹا راجن کون ہے؟ آج میں اس کی کہانی بتاؤں گا۔ چھوٹا راجن کا اصلی نام ہے راجندر سدا شیو نکھلجے۔ وہ 56 سال کا ہے۔ ا س کی پیدائش بمبئی جو اب ممبئی ہے کہ چیمبور علاقے میں تلک نگر کے ایک مراٹھی خاندان میں ہوئی تھی۔ 1980 کی ابتداء میں اس نے شاہکار سنیما میں ٹکٹیں بلیک کرنے کے دھندے سے اپنی مجرمانہ زندگی کی شروعات کی تھی۔ مقامی گروہوں سے ہوتے جھگڑوں کے دوران ایک بار اس کی ملاقات راجن نائر (بڑا راجن) نامی شخص سے ہوئی۔ نکھلجے نے اسے اپنا گورو بنایا اور اس سے دھندے کی باریکیاں سیکھیں۔1982 میں بڑے راجن کو ساؤتھ ممبئی کے ایک علاقے میں گولی مار دی گئی لہٰذا اس گروہ کا سرغنہ نکھلجے بنا اور چھوٹا راجن نام سے مشہور ہوا۔ اپنے باس کے قتل کے بعد چھوٹا راجن نے سونے اور چاندی کی اسمگلنگ کرنے والے گروہ کے ساتھ مل کر خود اپنا دھندہ چمکایا۔ یہ سبھی اسمگلر داؤد ابراہیم کے نام پر چھوٹے چھوٹے بدمعاش گروہوں میں کام کرتے تھے۔ 1980 ء کے درمیان میں ممبئی پولیس نے داؤد کو پکڑنے کے لئے اپنی کارروائی تیز کردی۔ جگہ جگہ چھاپے ماری شروع ہوگئی۔ لہٰذا داؤد کو ممبئی چھوڑ کر دوبئی میں پناہ لینی پڑی۔ اس نے اپنے ممبئی کے سبھی کاروبار کا ذمہ چھوٹا راجن کو سونپ دیا۔ راجن نے اپنے نئے باس کے ذریعے دی گئی ذمہ داری کو امید سے بہتر طریقے سے نبھایا۔ پہلے داؤد کا سنڈیکٹ(کاروبار) بھارت تک ہی محدود تھا۔ چھوٹا راجن نے اپنے کاروباری اسٹیٹ کو سری لنکا اور نیپال تک پھیلا دیا۔ اسی دوران پولیس کی پکڑ سے بچنے کے لئے چھوٹا راجن بھی دوبئی بھاگ گیا۔ وہاں وہ داؤد کا داہنا ہاتھ بن گیا۔ بالی ووڈ فلموں کی طرح اس کہانی میں ایک نیا موڑ 1992 میں آیا۔ 1992 میں سبھاش ٹھاکر نامی شخص کو داؤد کے غنڈوں نے راجن کے تین دوستوں کا قتل کردیا۔ مانا گیا ہے کہ یہ قتل داؤد کے اشارے پر ہوئے۔ راجن اور داؤد کے رشتوں میں تلخی تو آئی لیکن تب بھی دونوں ساتھ ساتھ کام کرتے رہے۔ پھر ہوئی1993 کے ممبئی کو دہلانے والی سازش۔ 1993 میں ممبئی سیریل دھماکوں میں 350 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوگئی۔ چھوٹا راجن نے اس پر اپنی ناراضگی ظاہر کی تھی۔ چھوٹا راجن نے کہا تھا کہ مذہب کی بنیاد پر وہ جرائم کا مخالف ہے۔ اسی درمیان داؤد اور چھوٹا راجن کے گینگ مسلم اور ہندو بنیاد پر بٹ گئے۔ فاصلے اتنے بڑھ گئے کہ دونوں ایک دوسرے کی جان کے دشمن بن گئے۔ علیحدگی کے بعد دونوں نے ایک دوسرے پر حملے شروع کردئے۔ اس خونی کھیل میں دونوں گروہ کے 100 سے زیادہ گرگے مارے گئے۔مانا جاتا ہے کہ داؤد گروہ کے بارے میں اطلاعات پہنچا کر راجن بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کی مدد بھی کرتا رہا ہے۔کہانی میں پھر ایک موڑ 2000ء میں ا س وقت آیا جب ستمبر میں بینکاک میں راجن پر داؤد نے ایک بڑا قاتلانہ حملہ کروایا۔ پورے حملے کو داؤد کے موجودہ بایاں ہاتھ مانے جانے والے چھوٹا شکیل نے انجام دیا۔ پیزا ڈلیوری کرنے والے کے شکل میں گئے داؤدکے شوٹروں نے ہوٹلوں کے کمرے میں راجن پر حملہ کیا۔ اس میں راجن کا ہٹ مین روہت ورما اور اس کی بیوی ماری گئی۔ زخمی حالت میں چھوٹا راجن ہوٹل کی پہلی منزل سے کود کر بھاگ نکلنے میں کامیاب رہا۔ یہ حملہ داؤد کو مہنگا پڑا۔ چھوٹا راجن گروہ نے 2001ء میں ممبئی میں داؤد کے دو ساتھیوں ونود شیٹی اور سنیل سانس کو موت کی نیند سلا دیا۔ جنوری 2003ء میں چھوٹا راجن گروہ نے ممبئی میں داؤد کے چیف فائننس منیجر شرد شیٹی کو گولیوں سے بھن دیا۔ یہ داؤد کیلئے بڑا جھٹکا تھا۔ انڈر ورلڈ کو لیکر مایا نگری میں بہت ساری فلمیں بن چکی ہیں، لیکن 2002ء میں رام گوپال ورما کے ذریعے بنی فلم ’’کمپنی‘‘ میں چندو کا کردار چھوٹا راجن سے تشبیہ دیا جاتا تھا۔ اسی طرح 1999ء میں آئی فلم ’’واستو‘‘ میں سنجے دت کا کردار بھی راجن کی زندگی کے ارد گرد گھومتا دکھائی دیا تھا۔ چھوٹا راجن کو بھارت لانے کے لئے وسیع پیمانے پر کوششیں جاری ہیں۔ قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال کے ذریعے را ء اور آئی بی کے افسروں کے ساتھ مل کر تیار خاکے کی بنیاد پر انڈونیشیا میں ضروری کارروائی چل رہی ہے۔ بھارت نے پیرکو کہا ہے کہ انڈونیشیا میں گرفتار ہوئے انڈرورلڈ ڈان چھوٹا راجن کوجلد وطن واپس لانے میں دیری کی وجہ ہے دونوں ملکوں کے درمیان حوالگی معاہدہ نہ ہونا۔پھر بھی کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔ چھوٹا راجن کو بھارت لانے کیلئے کئی اور راستے بھی ہیں ۔ دونوں ملکوں کے درمیان حال ہی میں کئے گئے ایک معاہدے کے تحت چھوٹا راجن کو بھارت بھیجا جاسکتا ہے۔ یہ معاہدہ کوئی وارنٹ کی بنیاد پر جرائم پیشہ کو ڈیپوٹ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ کیا راجن انڈونیشیا میں بغیر عدالتی کارروائی کے اتنی آسانی سے بھارت جانے کو تیار ہوجائے گا؟ اس سوال پر خفیہ ذرائع کا کہنا ہے کہ تیار ہوجاناچاہئے۔ وہ دووجوہات سے تیار ہوسکتا ہے، ایک تو داؤد گروہ اس کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑا ہوا ہے اور وہ باہر رہنے کے بجائے ہندوستانی حراست میں زیادہ محفوظ ہوگا۔ دوسرا یہ ہے کہ وہ طویل عرصے سے ہندوستانی ایجنسیوں کے رابطے میں رہا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!