بھگوان وشنو کو کیسے جگائیں: سپریم کورٹ طے کرے

کیرل کا شری پدمنابھ سوامی مندر اکثر بحث میں رہتا ہے۔ 2 ہزار سال پرانے اس مندر کی نگرانی سپریم کورٹ کررہا ہے۔ کورٹ کے حکم پر ہی 2011 ء میں مندر کے تہہ خانے کھولے گئے تھے۔ تب 1 لاکھ کروڑ سے زیادہ کا اثاثہ ملا تھا۔ ایک تہہ خانہ ابھی کھولا جانا باقی ہے۔ پچھلے دنوں اس مندر کو لیکر ایک دلچسپ بحث چھڑی۔کہ بھگوان وشنو کو کیسے جگایا جائے؟ پہلے ان کی پوجا کون کرے؟ یہ بحث کا اشو تھا۔ اس کا فیصلہ بھی لوگ سپریم کورٹ سے ہی کروانا چاہتے ہیں۔ مندر میں جاری رسم و رواج میں ہورہی تبدیلیوں کا معاملہ عدالت عظمیٰ پہنچ گیا ہے۔ اس چھڑی بحث میں شراون کوٹ شاہی پریوار کی جانب سے کے کے وینو گوپال اور سکریٹ کیوری کے طور پر گوپال سبرامنیم نے دلیلیں پیش کیں لیکن عدالت نے چیف پجاری پر معاملہ چھوڑدیا ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ سماعت جسٹس ٹی ایس ٹھاکر اور انل آر دوے کی عدالت میں ہوئی ۔ گوپال سبرامنیم :بھگوان وشنو کو جگانے کے لئے مندر میں وینکٹیش سوپربھات شلوک پڑھا جانا ضروری ہے۔ کے کے وینو گوپال: بھگوان گہری نیندمیں ہیں اسے یوگ نندرا کہا جاتا ہے، انہیں صبح صبح گا کر نہیں جگایا جاسکتا۔ یہ مندر کی صدیوں پرانی روایت کے خلاف ہے جو ریتی رواج مندر کی روایات میں شامل نہیں رہیں انہیں انتظامیہ کمیٹی لاگو کررہی ہے۔ یہ تکلیف دہ ہے کہ اس کا برا اثر پڑے گا۔ سبرامنیم: آپ یہ شلوک سنئے اس میں پدمنابھ سوامی کا ذکر ہے۔کوشلیا سوپرگیا راج پرسندھیا پروارتت اتشٹھ کرتویہ دیوساہتکم ہتوا ہتکم۔ اتشٹھوٹھا گووندم گتشٹھا گرورودھواجا اتشٹھا کملا کانتم ترے لوکیم منگلے کروہ ماترسمستا بھگتو مکور پیارے بھکچو بہاری گتی منوہر دتیا مورتا۔ شری سورگیہ سچتانند پریہ داس شیلے شری وینکٹیش شدھیتم سپربھاتم۔ وینو گوپال : یہ وینکٹیش سپربھاتم ہے ۔ تری مالا میں بھگوان وشنو کے اوتار وینکٹیش پتی کیلئے گایا جاتا ہے۔وہاں بھگوان کی کھڑی پرتما ہے لیکن پدمنابھ سوامی مندر میں بھگوان سوئے ہوئے ہیں انہیں جگانے کے لئے ونکٹیش سپربھاتم کیسے گایا جاسکتا ہے؟ عدالت: بھگوان کو کس شلوک سے جگایا جائے، یہ آستھا کا سوال ہے۔ ہم اسے کیسے طے کرسکتے ہیں؟ مندر کے چیف پجاری پرمیش ورن نمودری ہی اس کا فیصلہ کریں۔ سماعت کے دوران وینو گوپال نے کہا شاہی پریوار کو روز پوجا کیلے آدھا گھنٹا ملا ہے لیکن مندر کی انتظامیہ کمیٹی کے سربراہ کے این ستیش اسے چھوا چھوت مانتے ہیں۔ اس پر عدالت نے کہا ستیش انقلابی نظریات سے متاثر نہ ہو۔ آخری فیصلہ آنے تک شاہی پریوار کو روایتی حقوق ملتے رہیں گے۔ ان کا سب کچھ تو ہم لے چکے ہیں صرف پوجا کرنے کا اختیار چھوڑا ہے۔ آپ ان سے یہ بھی چھیننا چاہتے ہیں۔۔۔ ان کے پرکھوں نے ہی مندر بنوایا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!