اودھو ٹھاکرے کی بھاجپا و مودی سرکار کو کھری کھری

شیو سینا بھارتیہ جنتا پارٹی کی نہ صرف سب سے پرانی سہیوگی پارٹی ہی ہے بلکہ دونوں کے خیالات بھی زیادہ تر معاملوں میں ملتے جلتے ہیں لیکن گزشتہ کچھ دنوں سے جس طریقے سے بھاجپا اور خاص کر وزیر اعظم نریندر مودی پر شخصی حملے کئے ہیں ان سے دونوں پارٹیوں میں اتنا تناؤ ہوگیا ہے کہ دونوں کے تعلقات ٹوٹنے کی کگار پر پہنچ گئے ہیں۔ گزشتہ شنی وار کو مہاراشٹر آئے مرکزی وزیر مالیات ارون جیٹلی نے شیو سینا کے احتجاجی مظاہروں کے طور طریقے کی نکتہ چینی کی تھی۔ کیونکہ شیو سینا نے پاکستانی غزل سنگر غلام علی، سابق وزیر خارجہ (پاکستان) خورشید محمود قصوری اور پاک کرکٹ بورڈ صدر شہریار خاں کی زبردست مخالفت کی تھی۔ شیو سینا چیف اودھو ٹھاکرے نے شیوا جی پارک کی دسہرہ ریلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی پر تیکھے حملے بولے۔ انہوں نے کہا کہ شیو سینا پاکستان کی نکتہ چینی کرتی ہے تو بھاجپا کا پیٹ کیوں دکھتا ہے؟اپوزیشن میں رہنے کے دوران پاکستان پر حملہ کرنے کی باتیں کرنے والی بھاجپا میں اگر ہمت ہے تو پاکستان میں گھس کر دکھائے؟ اودھو نے کئی مدعے اٹھائے جس میں بھاجپا کا بیک فٹ میں آنا قدرتی ہے۔ انہوں نے بنا کسی کا ذکر کئے کہا کہ گائے پر کیوں ہمت ہے تو مہنگائی پر بولیں جس کے ذریعے اقتدار میں پہنچے۔ بھاجپا کے اعلان کو کھوکھلا بتاتے ہوئے ٹھاکرے نے طنز کیا۔ انہوں نے کہا مندر وہیں بنائیں گے پر تاریخ نہیں بتائیں گے۔ مہنگائی کے مدعے پر بھاجپا و مرکزی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ٹھاکرے نے کہا کہ قیمتیں رک کیوں نہیں رہیں؟ مہنگائی بڑھ رہی ہے مگر چرچا گائے کی ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کو تحفظ دینے والوں کو ابھی تو دال کو سرکشا دینی چاہئے۔ اودھو نے کہا کہ آخر ہندو کے بارے میں کیوں نہیں بولا جاتا ہے۔ کرن رجیجو کھلے عام کہتے ہیں کہ وہ گؤ ماس کھاتے ہیں، ان کا کوئی کچھ نہیں بگاڑتا۔ اودھو نے کہا کہ سیاہی پھینکنے سے نہیں بلکہ دادری جیسے واقعات سے گردن شرم سے جھک جاتی ہے۔ ٹھاکرے نے کہا کہ ان پر پابندی کی بات کی جاتی ہے کیا اقتدار ان کے باپ کا ہے۔ اودھو نے کہا کہ اقتدار میں اب کب تک رہتے ہیں یہ انہیں پتہ ہے۔ شیو سینا کا نریندر مودی پر سب سے تیکھا حملہ بولا جب دادر میں شیو سینا بھون کے سامنے ایک پوسٹر لگایا گیا جس میں مودی کو ڈھونگی بتایا گیا۔تنازعہ ہونے کے بعد ممبئی پولیس نے پوسٹر ہٹا دیا۔ شیو سینا کی جانب سے لگائے گئے اس پوسٹر میں نریندر مودی ، اٹل بہاری واجپئی، لال کرشن اڈوانی، راجناتھ سنگھ، نتن گڈکری، شرد پوار سمیت کئی لیڈروں کے فوٹو بال ٹھاکرے کے ساتھ ہیں۔ پوسٹر میں ایک بڑا فوٹو بھی ہے اس میں مودی بال ٹھاکرے کے آگے سر جھکائے ہوئے ہیں۔ اس کے آگے لکھا ہے کہ ڈھونگ کرنے والے لوگ بھول گئے ہیں وہ دن جب انہیں بالا صاحب ٹھاکرے کے سامنے اس طرح سے جھکنا پڑتا تھا۔ بھاجپا سمرتھکوں کا کہنا ہے کہ شیو سینا آج کل بے چین ہے۔
ریاست میں اقتدار کی مین اسٹریم میں نہیں آ پانے سے وہ پریشان ہے۔ وہ سرکار میں ضرور ہے لیکن کچھ بڑے شہروں کی نگر نگموں میں اس کا پہلے جیسا دبدبہ نہیں ہے۔ دوسرے اپنے وزیروں کو بہت کم اختیار دینے کی وجہ سے بھی وہ ناراض ہے۔ شیو سینا نے بھاجپا پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ بیف پر جموں و کشمیر اور دہلی میں ٹنٹا شروع ہے۔ بھاجپا والے گٹھ بندھن والے کشمیر میں پاکستان زندہ باد کے نعرے بلند ہیں۔آگ لگانے والی آئی ایس کے جھنڈے تک لہرا رہے ہیں۔ ہندوؤں کو مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ اسے کھلی آنکھوں سے دیکھیں اور ٹھنڈے دماغ سے سہن کریں اور اپنی سوابھیمانی گردن پاکستانی قصائیوں کے سامنے جھکائیں۔ شیو سینا نے کہا کہ پاکستان ہمارے جوان مار رہا ہے ، خون بہا رہا ہے اسے روکنے میں اقتدار میں بیٹھے لوگوں کو شیو سینا کی مدد کرنی چاہئے۔ مگر اقتدار کی وجہ سے دماغ خراب ہوجاتا ہے اور سو بارہمتی آجاتے ہیں۔بتادیں کہ بارہمتی پہنچ کر جیٹلی نے وہاں کے وکاس کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسے سو بارہمتی ہوں تو دیش کے وکاس میں مدد ملے گی۔ شیو سینا کے قیام کا یہ 50 واں سال ہے اس لئے اس بار شیوا جی پارک میں دسہرہ ریلی کا انعقاد کیا گیا تھا۔ لوگوں سے پارک کھچا کھچ بھرا ہوا تھا جس میں اودھوگرجے۔ اودھو کے اسٹائل سے بالا صاحب ٹھاکرے یاد آگئے وہ بھی اسی طرح بیباک ہوکر بولتے تھے۔ دراصل بھاجپا کے خلاف شیو سینا کے حملے دونوں پارٹیوں کے درمیان وقار کی لڑائی کی شکل میں سامنے آئے ہیں۔
بھاجپا نیتا گریش ویاس نے کہا کہ اگر شیو سینا یہ سوچتی ہے کہ جو سنمان بالا صاحب ٹھاکرے کو حاصل تھا وہی سنمان اودھو ٹھاکرے یا آدتیہ ٹھاکرے کو ملے گا تو یہ ان کی بھول ہے۔ وہیں بھاجپا نیتا شائنا این سی نے کہا کہ چناؤ کے دوران مودی کی بڑھتی مقبولیت سے کچھ لوگ ڈرے ہیں۔ یہ افسوسناک ہی ہوگا کہ دونوں پرانے سہیوگیوں میں رشتے ٹوٹنے کی نوبت آئے۔ حالانکہ اودھو نے کہا مہاراشٹر اور کیندر میں گٹھ بندھن ٹوٹنے کے خدشات کو خارج کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی ہم بھاجپا کی نیتیوں کے خلاف بولتے ہیں تو ہم سے پوچھا جاتا ہے کہ ہم این ڈی اے سرکار کب چھوڑیں گے؟ ہمیں پتہ ہے اقتدار میں کب تک رہنا ہے۔ ہم چھوڑیں گے لیکن کام پورا کرنے کے بعد۔انہوں نے کہا کہ جیسے رام نے راون کے خلاف جنگ چھیڑی تھی ویسے ہی پاکستان کے خلاف قدم اٹھائے جانے چاہئیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟