کیا واقعی آئی ایس سرغنہ بغدادی مارا گیا ہے

خبر آئی ہے کہ عراق اور شام کی خطرناک دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) کا سرغنہ ابو بکر البغدادی کا کھیل آخر کار ختم ہوگیا ہے۔ مارچ میں امریکہ کی رہنمائی والے ہوائی حملوں میں بری طرح زخمی ہو چکے بغدادی کی موت ہوگئی ہے۔ان حملوں میں زخمی ہونے کے بعد سے ہی اس کے بچنے کی امید بہت کم بتائی جارہی تھی۔ اب ریڈیو ایران نے بھی بغدادی کی موت کی تصدیق کردی ہے۔ ابوبکر البغدادی نے عراق اور شام میں وسیع پیمانے پر قتل عام مچا کر بڑے پیمانے پر قبضہ کرلیا تھا۔ وہاں خلیفہ راج قائم کر خود کو خلیفہ اعلان کردیا تھا۔ امریکہ نے اس پر 1 کروڑ ڈالر کا انعام رکھا ہوا تھا۔ البغدادی کے مارے جانے کا دعوی ریڈیو ایران نے پیر کے روز کیا۔ کچھ دن پہلے خبر آئی تھی کہ 18 مارچ کو امریکی ڈرون حملے میں بغدادی بری طرح زخمی ہوگیا ہے۔ اسلامک اسٹیٹ کے دہشت گردوں نے اس خبر کو غلط بتایا تھا کہ ایران ریڈیو کے مطابق بغدادی 18 مارچ کو ڈرون حملے میں بری طرح زخمی ہوگیا تھااسے شام کی گولان پہاڑیوں میں ایک ہسپتال میں بھرتی کروایا گیا تھا۔رپورٹ کے مطابق اب اسلامک اسٹیٹ اپنے جانشین کی تلاش میں سرگرم ہوگیا ہے۔ ویسے یہ پہلی بار نہیں ہے جب بغدادی کی موت کی خبریں آئی ہیں۔ اس سے پہلے پچھلے سال بھی آئی ایس سرغنہ کے امریکی قیادت والے ہوائی حملے میں سنگین زخمی ہونے کی اطلاع ملی تھی لیکن اس کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں ہوسکی تھی۔حالانکہ ابھی اس خبر کی امریکہ نے تصدیق نہیں کی ہے۔حال ہی میں برطانوی اخبار گارجن کی رپورٹ میں دعوی کیا گیا تھا کہ18 مارچ کو بغدادی امریکی ہوائی حملے کا نشانہ بن گیا تھا۔ بغدادی شامی سرحد کے پاس ضلع الباز میں بری طرح زخمی ہوگیا تھا۔ الباز سنی اکثریتی علاقہ ہے جہاں حکومت کا کنٹرول نہیں ہے۔ یہ علاقہ دہشت گردوں کی پناہ گاہ مانا جاتا ہے۔ یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس کی حالت میں بہتری نہیں آرہی ہے۔
اس کے زخمی ہونے کی تصدیق ایک عراقی مشیر اور مغربی سفارتکار نے بھی کی تھی۔ امریکہ نے بغدادی کو زندہ یا مردہ پکڑنے پر 60 کروڑ روپے کا انعام رکھا تھا۔ موجودہ وقت میں آئی ایس کو دنیا کی سب سے امیر ترین دہشت گرد تنظیم مانا جارہا ہے۔ بتاتے ہیں کہ عراق کے علاوہ اس تنظیم کا دائرہ کسی نہ کسی شکل میں جارڈن ، اسرائیل، فلسطین، کویت، لبنان، شام اور جنوبی ترکی تک پھیلا ہوا ہے۔ دنیا کے دو درجن سے زیادہ ملکوں کی کٹر پسند جماعت اسے تعاون دیتے ہے۔ یہ القاعدہ کو پیچھے چھوڑ چکی ہے اور بڑے پیمانے پر القاعدہ کے لوگ بھی آئی ایس سے جڑ گئے ہیں۔ بتاتے ہیں کہ اس تنظیم کا بجٹ قریب سوا دو ارب ڈالر کا ہے اور تیل کی بکری اس کی آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ آئی ایس نے تیل اکثریتی ملک عراق اور شام کے کئی بڑے تیل کارخانوں پر قبضہ کررکھا ہے۔ بغدادی زندہ ہے یا مر گیا ہے یہ معمہ ابھی بنا ہوا ہے۔ جلد سچائی سامنے آجائے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!