دہلی کے وزیر قانون جتندر سنگھ تومر کی فرضی ڈگری کامعاملہ

عام آدمی پارٹی کی سرکار میں وزیر قانون جتندر سنگھ تومر کی فرضی ڈگری کا معاملہ طول پکڑ چکا ہے۔بہار کی یونیورسٹی نے ہائی کورٹ کو بتایا ہے تومر کی جانب سے داخل ایل ایل بی کا پروویجنل سرٹیفکیٹ فرضی ہے اور ان کے ریکارڈ میں جتندر تومر نام سے ایسا کوئی سرٹیفکیٹ جاری ہی نہیں کیا گیا۔جسٹس راجیو مکڑ کے سامنے بہار کی تلک مانجھی بھاگلپور یونیورسٹی کے سالیسیٹر منندر کمار سنگھ نے حلف نامے کے ذریعے جواب میں کہا کہ جانچ سے پتہ چلا ہے تومر نے 18 مئی 2001ء کو رجسٹرار راجندر پرساد سنگھ کے دستخط سے جاری جو پروویجنل سرٹیفکیٹ نمبر3687 کو اپنا دکھایا ہے اس میں تومر سیکنڈ کلاس پاس دکھایا گیا ہے۔ دراصل عام آدمی پارٹی اپنے ہی ورکروں اور وزرا کی کرتوت سے جگ ہنسائی کی علامت بنتی جارہی ہے۔ ایک تنازعہ ختم نہیں ہوتا کے دوسرا سامنے آجاتا ہے۔ ہائی کورٹ میں معاملے کی سماعت کے دوران تومر کی ڈگری کو فرضی بتایا لیکن ابھی کورٹ نے اپنا فیصلہ نہیں سنایا ہے۔ بھاجپا نے اسمبلی چناؤ کے دوران بھی اس فرضی ڈگری کا معاملہ اٹھایا تھا لیکن پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال نے اسے بھاجپا کا گمراہ کن پروپگنڈہ قرار دیتے ہوئے اسمبلی چناؤ میں جیت حاصل کرنے کے بعد تومر کو وزیر بھی بنایا۔ اس تنازعہ میں نیا موڑ اس وقت آیا جب چناؤ میں نامزدگی کے دوران حلف نامے میں جتندر سنگھ تومر نے خود کو بھاگلپور یونیورسٹی سے ایل ایل بی پاس ہونے کا ذکر کیا تھاجبکہ یونیورسٹی کے رجسٹرار نے پیر کے روز ہائی کورٹ میں راجیو شنکر کی عدالت میں بتایا تومر کی قانون کی ڈگری فرضی ہے۔ڈگری کو فرضی بتائے جانے کے بعد تومر نے اخبار نویسوں سے بات کرتے ہوئے اس مسئلے پر اپنی صفائی دی۔ انہوں نے کہا بھارتیہ جنتا پارٹی سازش رچ رہی ہے اور انہیں بدنام کررہی ہے جبکہ ان کے پاس کوئی ڈگری فرضی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا جس آر ٹی آئی کے ذریعے غیر قانونی یونیورسٹی سے ان کی ڈگری کی جانکاری لی گئی تھی اس آر ٹی آئی میں غلط نمبر ڈالا گیا ہے جو ڈگری پر درج نہیں ہے۔ جب ان سے تلک مانجھی یونیورسٹی بھاگلپور سے ملی ڈگری کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا میرے پاس سبھی دستاویز ہیں جنہیں عدالت میں دکھایا جائے گا۔ انہوں نے استعفیٰ دینے سے صاف انکار کردیا۔ دہلی پردیش بھاجپا کے صدر ستیش اپادھیائے و سابق ممبر اسمبلی ڈاکٹر نند کشور گرگ نے مانگ کی ہے پہلے ابد یونیورسٹی اور اب بھاگلپور یونیورسٹی کے ذریعے شری جتندر سنگھ تومر کی تعلیمی ڈگریوں کو فرضی بتائے جانے پر ان کے چناؤ کو ناجائز اعلان کیا جائے اور وہ بلا تاخیر استعفیٰ دیں۔ تقریباً یہی مانگ دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اجے ماکن نے بھی کی ہے۔ انہوں نے کہا کیجریوال کو سب کچھ پتہ ہوتے ہوئے بھی ان کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہ کئے جانا حیرت انگیز ہے۔ ماکن نے کہا ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ شری کیجریوال کو اس دھاندلی کا پتہ لگتے ہی فوراً قانون منتری کو برخاست کردینا چاہئے تھا۔ دیکھیں معاملہ آگے کیا کرونٹ لیتا ہے۔
(انل نریندر) 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟