پارٹی کی ساکھ بدلنے کیلئےراہل بابا کیدار ناتھ کی شرن میں

تقریبا دو مہینے نامعلوم جگہ پر گزارنے کے بعد اپنی امیج اور ساکھ بدلنے کیلئے کانگریس نائب صدر راہل گاندھی 11کلو میٹرلمبی انتہائی مشکل پیدل یاترا کرکے بابا کیدار ناتھ کے درشن کرنے پہنچے۔ راہل نے گوری کند سے کیدار ناتھ کے لئے پیدل یاترا کی تو ان کے چہرے پر زبردست جوش نظر آیا۔ تین سال پہلے میں بھی کیدار ناتھ گیا تھا۔ مجھے معلوم ہے کہ یاترا کتنی مشکل ہے میں راہل گاندھی کو بابا کیدار کی شرن میں آنے کے لئے مبارک باد دیتا ہوں ۔وجہ جو بھی رہی ہو لیکن ہم اس یاترا کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ راہل نے گوری کند سے کیدارناتھ کے لئے جب پیدل یاترا شروع کی تو ان کی تیز چال دیکھ کر ایسا لگا کہ ان پہاڑیوں کے عجب راستوں پر وہ بے روک ٹوک چلنے کے عادی ہیں 2013کی قدرتی آفات کے بعد اب کیدار ناتھ یاترا ممکن ہوئی ہے۔ پہلے کے مقابلے اس مرتبہ بھی کچھ آسانی ہوئی ہے مسافروں کو اس مرتبہ 22کلو میٹر کے بجائے 16کلو میٹر ہی چلنا پڑے گا۔ جمعہ کی صبح 11کلومیٹر پیدل چل کر راہل کپارٹ کھلنے کے موقعے پر ہی کیدار ناتھ پہنچے تھے۔ کانگریس کے نائب صدر جمعرات کو دوپہر خصوصی جہاز سے جولی گرانٹ ہوائی اڈہ دہرہ دون اترے تو وہاں ان کا خیرمقدم کے لئے وزیراعلی ہریش راوت موجود تھے راہل نے 11کلو میٹر کا سفرسواچار گھنٹے میں طے کرلیا اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ وہ کتنے چست ہیں ان کی سیکورٹی میں لگے ایس پی جی جوانوں کو بھی ان کے برابر چلنے میں پسینہ چھوٹ گئے راہل نے بات چیت میں بتایا کہ اتنا اسٹیمنا نہ توہے مجھ میں۔ آخر روز پانچ سے چھ کلو میٹر دوڑتا ہوں۔ جنیس اور ٹی شرٹ پہنے راہل نے پیدل راستے پر کام کررہے مزدوروں کا حوصلہ بڑھایا تو مقامی چھوٹے موٹے دکانداروں سے بھی بات چیت کی۔ انہوں نے تاجروں سے بھی ان کے کاروبار اور حکومت کے ذریعے دی گئی سفر سہولیات پر بھی معلومات حاصل کی۔ راہل و وزیراعلی نے چھوٹے گھچر والوں ومقامی لوگوں سے بھی ملاقات کی۔ لنک چولی کی گہری چڑھائی پر تیزی سے قدم بڑھا رہے راہل جوش سے لبریز دکھائی دیئے۔ راہل کی کیدارناتھ یاترا کو لے کر قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہوگیا ہے۔ کانگریس حلقوں میں یہ بحث خاص ہورہی ہے کہ اقلیتی طبقے پر زیادہ مہربان ہونے کی ساکھ کو بدلنے کے لئے کانگریس کے نائب صدر بابا کیدار ناتھ کے دروازے پہنچے ہیں۔ باقی لیڈروں کاکہناہے کہ راہل گاندھی کی قیادت میں اب کانگریس اکثریتی مخالف ساکھ کو سدھارنے کی سمت آگے بڑھ رہی ہے۔ لوک سبھا چناؤ کی ہار کے بعد سے ہی یہ نظریات سامنے آئے ہیں کہ پارٹی اقلیتیوں کی پیرو کار بن گئی ہے جب کہ اکثریت مخالف ساکھ سے پارٹی کو نقصان ہورہا ہے ۔ اے کے انٹونی سمت تمام سینئر لیڈر پارٹی کی اندرونی میٹنگوں میں یہ سوال کھڑا کرچکے ہیں۔ جون 2013 میں قدرتی آفات کے بعد ہریش راوت کی کوششوں سے چار دھام یاترا پھر شروع ہوئی ہیں۔ ہم شری ہریش راوت کو مبارکباد دیناچاہتے ہیں وجہ چاہے کچھ بھی ہو ہم راہل گاندھی کے بابا کیدار ناتھ کے شرن میں آنے کا سواگت کرتے ہیں۔ اور امید کرتے ہیں کہ بھولے ناتھ ان کو صحیح راستہ دکھائیں گے۔ جے بابا کیدار ناتھ کی۔ ہر ہر مہا دیو۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟