عمر نہیں ،مینٹیننس ہو فٹنس کا پیمانہ!

مرکزی سرکار نے پیر کو این جی ٹی کا رخ کر 15 سال پرانے پیٹرول اور 10 سال پرانی ڈیزل گاڑیوں کے دہلی این سی آر میں چلائے جانے پر پابندی لگانے والے اس کے حکم کو التوا میں رکھنے کی مانگ کی ہے۔ اس کے پیچھے یہ بنیاد بتائی ہے کہ یہ عوامی و ضروری خدمات کومتاثر کرے گا۔سرکار نے اپنی عرضی میں ٹریبونل کو اس سلسلے میں اس کی طرف سے اٹھائے جارہے اقدامات کی جانکاری دی اور انہیں لاگو کرنے کیلئے 6 مہینے کا وقت مانگا ہے۔ گرین بینچ نے رپورٹ کو جائزے کیلئے اپنے پاس رکھ لیا ہے۔ معاملے کی اگلی سماعت 1 مئی کو ہوگی اور مرکز کی طرف سے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل پنکی آنند نے دلیل دیتے ہوئے این جی ٹی کو بتایا کہ دہلی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی زبردست ضرورت ہونے کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ پرائیویٹ گاڑیوں کا استعمال کرتے ہیں اور سرکار پبلک ٹرانسپورٹ کوزیادہ آرام دہ اور یوزر فرینڈلی بنانے کے لئے مسلسل کام کررہی ہے لیکن اس کیلئے ہر سال بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس درمیان لوگوں نے گاڑیاں خریدنے میں اپنا کافی پیسہ لگادیا ہے۔ قرضہ لے لیا ہے اس امید سے کہ ان کی گاڑیاں سالوں سال سڑکوں پر دوڑتی رہیں گی۔ حکومت کی جانب سے دلیل دی گئی ہے کہ وہ کئی سرکاریں محکموں کی طرف سے لوگوں کو ضروری سیوائیں دی جارہی ہیں جن میں ہسپتال، میونسپل کارپوریشن،پوسٹل ڈپارٹمنٹ وغیرہ شامل ہیں۔ ان کے پاس موجود گاڑیوں میں زیادہ تر 10سے15 سال پرانے گاڑیاں ہیں۔ پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کیرج میں بھی 10 سے15 سال پرانے گاڑیوں کی اچھی خاصی تعداد ہے۔ ان کی حالت بھی اچھی ہے۔ مسٹر پنکی آنند نے بتایا کہ 10 سال پرانی صرف7 فیصد گاڑیاں ہیں جبکہ 10 سال سے کم پرانی 92 فیصد گاڑیاں ہیں۔ حکومت کی طرف سے دلیل دی گئی ہے کہ عمر نہیں مینٹیننس ہو فٹنس کا پیمانہ۔ موٹر وہیکل ایکٹ 1998 ء کے تحت گاڑیوں کے لئے کوئی خاص میعاد حد طے نہیں کی گئی ہے۔گاڑی کی عمر تبھی ختم ہوتی ہے یا مانی جاتی ہے جب مینٹیننس کے باوجود فٹنس سرٹیفکیٹ نہیں ملتا۔ لوگوں نے قرضہ لیکر خریدی ہیں گاڑیاں تاکہ وہ کئی سال چلیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ کو بہتر بنانے پر ہورہا ہے کام لیکن چاہئے بھاری سرمایہ کاری۔ ماہرین کی ٹیم کی ریسرچ کے مطابق پرانی گاڑیوں سے پھیلنے والی آلودگی کی مقدار کم ہے۔ ایڈوکیٹ بلندوشیکھر اور راجیش رنجن کی جانب سے دائر عرضی میں آئی آئی ٹی دہلی کے پروفیسر دنیش موہن کے 12 اپریل 2015ء کو شائع ریسرچ آرٹیکل اور بینچ میکنگ وہیکل اینڈ پیسنجر ٹریول کریکٹ اسکلزان دلی فار آن روڈ امیشن انالیسس پر آئی آئی ٹی دہلی کے چار فیصد پروفیسرز کے مشترکہ آٹیکل کا ذکر کیاگیا ہے۔ اس کی بنیاد پر مرکز کی طرف سے کہا گیا ہے کہ عمر کی بنیاد پر گاڑیوں پر پابندی لگانے جیسے سخت قدموں سے آلودگی کے مسئلے کا پوری طرح سے حل نہیں ہوگا۔ آلودگی کے کئی اور اسباب بھی ہیں جن پر توجہ دینی ہوگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!