ممتا کی سونامی میں اڑ گئے امت شاہ

مغربی بنگال میں ہوئے بلدیاتی چناؤ میں ممتا کی سونامی کے آگے بھاجپا قومی صدر امت شاہ اڑ گئے لگتے ہیں۔ مغربی بنگال کے بلدیاتی چناؤ نتائج نے مشرقی ریاستوں میں اپنی بنیاد مضبوط ہونے کا لگاتار دعوی کررہے امت شاہ کو زبردست سیاسی جھٹکا لگا ہے۔ پارٹی بلدیاتی چناؤ میں حکمراں ترنمول کانگریس کو سخت ٹکر دینا تو دورلیفٹ پارٹیوں اور کانگریس سے بھی پیچھے چھوٹ گئی ہے۔ ریاست کی دو میونسپل کارپوریشنوں میں سے بھاجپا ایک پر بھی قابض ہونے میں ناکام رہی ہے۔ دوسری طرف شاردا چٹ فنڈ گھوٹالے سمیت کرپشن کے کئی محاذ پر لڑ رہی ٹی ایم سی نے ریاست کی قریب 80 فیصد میونسپلٹیوں میں قبضہ کرکے صوبے کے ووٹروں میں اپنا جادو برقرار رکھنے کا صاف اشارہ دے دیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ بلدیاتی چناؤ سے پہلے بھاجپا صدر امت شاہ نے ریاست کا طوفانی دورہ کیا تھا۔ لوک سبھا چناؤ میں تاریخی جیت کے بعد بھاجپا نے مشرقی ریاستوں میں بھی مستقبل میں کامیابی حاصل کرنے کے بڑے بڑے دعوے کئے تھے۔ ان دعوؤں کی پول مغربی بنگال کے بلدیاتی چناؤ نتائج نے پوری طرح کھول دی ہے۔ حالانکہ بھاجپا کو کولکتہ میونسپل کارپوریشن میں سال2010ء کے مقابلے اس بار4 سیٹیں ہی زیادہ ملی ہیں اس کے باوجود پارٹی سب سے اہم کارپوریشن میں چوتھے مقام پر رہی ہے۔ چناؤ میں بھاری تشدد اور دھاندلی کے الزامات کے باوجود ترنمول کانگریس نے کولکتہ میونسپل کارپوریشن کی 144 میں سے 114 سیٹوں پر اپنا قبضہ بنائے رکھا ہے۔ یہاں سی پی ایم کی رہنمائی والے لیفٹ فرنٹ کو 15 ، کانگریس کو5 اور بھاجپا کو7 سیٹوں پر ہی تشفی کرنی پڑی۔ باقی 3 سیٹیں دیگر پارٹیوں کو ملی ہیں۔ کولکتہ میونسپل کارپوریشن کیلئے18 اپریل کو ووٹ پڑے تھے۔ پچھلے سال عام چناؤ میں کولکتہ میونسپل کارپوریشن کے قریب23 وارڈوں پر بھاجپا نے ترنمول کانگریس کو پچھاڑ دیا تھا۔ وزیر اعلی ممتا بنرجی کے اسمبلی حلقے بھوانی پور میں بھی بھاجپا نے بڑھت بنائی تھی۔ کولکتہ میونسپل کارپویشن میں ترنمول کانگریس نے بھلے ہی شاندار کامیابی حاصل کی ہو لیکن اس کے کئی سرکردہ لیڈر اس بار ہار گئے۔ مرکزی سیاست میں آنے کے دو برس بعد ہی بھاجپا کے سب سے کامیاب پردھانوں میں شمار ہوئے امت شاہ ہر اس حصے پر بھاجپا کی چھاپ چھوڑنا چاہتے ہیں جو اچھوتا رہا ہے۔ شمال مشرقی ریاست ان کی ترجیحاتی فہرست میں ہے۔ 10 کروڑ سے زیادہ ممبروں کے ساتھ بھاجپا دنیا کی سب سے بڑی پارٹی کا دعوی کررہی ہے۔ امت شاہ کی اہم اسکیموں پر کولکتہ کے یہ چناؤ ضرور تھوڑا جھٹکا لگائیں گے بیشک امت شاہ نئے نئے شہروں ، ریاستوں میں پارٹی کی بنیاد بنائیں لیکن یہ بھی انتہائی ضروری ہے کہ وہ کامیاب ہوئی ریاستوں میں زیادہ توجہ دیں۔مغربی بنگال کی اس ہار کا امت شاہ کو پوسٹ مارٹم کرنا ہوگا۔ سارے الزامات کے باوجود ممتا کا جادو آج بھی برقرار ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟