گرین پیس کے بعد فورڈ فاؤنڈیشن پر حکومت کا شکنجہ!

وزارت داخلہ نے رضاکارانہ اداروں کو پیسہ مہیا کرانے والی دنیا کی سب سے بڑی مالی ایجنسی فورڈ فاؤنڈیشن پر لگام لگاتے ہوئے اسے مانیٹرنگ فہرست میں ڈال دیا ہے۔ اس سے پہلے ماحولیات کیلئے کام کرنے والی تنظیم گرین پیس کا لائسنس منسوخ کرکے بھارت میں اس کے سبھی کھاتے سیل بند کردئے تھے۔ مرکزی وزارت داخلہ کے مطابق بیرونی ممالک سے اقتصادی مدد یافتہ غیر سرکاری انجمنوں میں سے 10 ہزار سے زیادہ نے 2009ء سے اب تک کے آمدنی و خرچ کا حساب نہیں دیا تو یہ انجمنیں منی لانڈرنگ اور دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہوسکتی ہیں۔ فروری میں وزارت داخلہ کی خفیہ رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ انجمنیں غیر ملکی پیسے کی طاقت پر ماحول بنانے میں سرگرم ہیں جس سے ترقی کے کئی منصوبوں میں رکاوٹ ہورہی ہے۔وزارت داخلہ نے اسی مہینے کی9 تاریخ کو بین الاقوامی این جی او گرین پیس انڈیا کو غیر ملکی فنڈنگ پر یہ کہتے ہوئے روک لگادی تھی کہ وہ بھارت کی اقتصادی ترقی کے خلاف کام کررہی ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق اس فیصلے کے بعد بھارت میں کسی بھی ایجنسی کو فورڈ فاؤنڈیشن سے پیسہ لینے سے پہلے سرکار کی اجازت لینا ہوگا۔ دراصل گجرات سرکار نے وزارت داخلہ سے شکایت کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ امریکی انجمن فورڈ فاؤنڈیشن اندرونی معاملوں میں مداخلت کررہی ہے اور اس کی سماجی رضاکارتیستا سیتل واڑ کے این جی او کے ذریعے ریاست میں فرقہ وارانہ ماحول بگاڑنے کی کوشش کررہی ہے۔ وزارت داخلہ نے یہ بھی کہا ہے کہ سرکاری ادارے اقتصادی معاملوں کے محکمے کی منظوری کے بعد ہی فورڈ سے پیسہ حاصل کرسکتے ہیں۔ وزارت کی ہدایت پر ریزرو بینک کے سبھی سرکاری اور پرائیویٹ بینکوں سے کہا ہے کہ اگر کسی ادارے کے پاس وزارت کی اجازت نہیں ہے تو اس کے کھاتے میں پیسہ ٹرانسفر نہ کیا جائے۔ فورڈ فاؤنڈیشن کے پیسے پر خفیہ ایجنسیاں کئی ماہ سے نظر رکھ رہی ہیں۔ اسی کوشش میں اس کی 30 کروڑ کی فنڈنگ پر روک لگائی گئی ہے۔ فاؤنڈیشن جن انجمنوں کو پیسہ مہیا کرا رہی تھیں انہوں نے قاعدے کے تحت وزارت کی سالانہ رپورٹ اور بیلنس شیٹ نہیں دی ہے۔ سرکار کے فیصلے کے خلاف کچھ انجمنوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سرکار بدلے کے جذبے سے کام کررہی ہے انہیں اداروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے جو سرکار کی پالیسیوں پر سوال اٹھا رہے ہیں۔حالانکہ سرکار کے علاوہ دیش کے کئی دانشوروں نے بھی ان انجمنوں کے کردار پر سوال اٹھائے ہیں۔ غیر ملکی چندہ حاصل کررہی غیر سرکاری انجمنوں( این جی او) پر کارروائی کرتے ہوئے سرکار نے تقریباً9 ہزار این جی او کا لائسنس غیر ملکی چندہ قواعد قانون کی خلاف ورزی کرنے کے سلسلے میں منسوخ کردیا ہے۔ ایک دوسرے حکم میں وزارت داخلہ نے کہا کہ سال2009-10 ،2010-11 ، 2011-12 کے لئے سالانہ ریٹرن نہیں داخل کرن کے لئے 10343 این جی او کو نوٹس جاری کئے گئے تھے۔ ان این جی او س کہا گیا ہے کہ وہ بتائیں کہ انہیں کتنا چندہ ملا ہے بیرونی ممالک سے۔ اس چندے کا ذریعہ کیا ہے، کس مقصد سے لیا گیا اور کہاں خرچ کیا گیا؟ یہ تنازعہ لمبا چلے گا اور کئی حقائق سامنے آئیں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟