سنبھالیں اپنی جیب، ڈھلائی پر سروس ٹیکس نافذ ہوگیا ہے

یکم اپریل سے کئی اہم تبدیلیاں ہوگئی ہیں جو سیدھے آپ کی جیب پر اثر ڈالیں گی۔ کھانے پینے کی چیزوں، خاص کر ڈبہ بند یا پروسیسٹ غذائی سامان میں مہنگائی کا ایک اورجھٹکا جھیلنے کیلئے تیار رہنا چاہئے چونکہ بدھوار سے عام بجٹ اور ریل بجٹ میں شامل اعلانات نافذ العمل ہو جائیں گے۔ ان چیزوں کی ڈھلائی پر سروس ٹیکس لگادیا گیا ہے۔ ابھی تک کھانے پینے کی سبھی چیزوں کو اس دائرے سے باہر رکھا گیا تھا لیکن اس بجٹ میں حکومت نے چاول، دال، آٹا، دودھ اور نمک کو چھوڑ کر دیگر سبھی غذائی اجناس پر سروس ٹیکس لگادیا ہے۔ حالانکہ ایسے ریستوارں میں کھانا پینا مہنگا نہیں ہوگا کیونکہ اس پر لگنے والا سروس ٹیکس ابھی نہیں بڑھے گا۔ سروس ٹیکس کی کچھ تجاویز کو چڑیا گھر ،عجائب گھروں اور پارکوں میں داخلہ ٹکٹ سستے ہوجائیں گے جبکہ بزنس کلاس میں ہوائی سفر ،میوچیل فنڈز و چٹ فنڈ میں سرمایہ کاری مہنگی ہوجائے گی۔ اس کے ساتھ ہی پلیٹ فارم ٹکٹ 5 روپے کی جگہ10 روپے کا ہوجائے گا جبکہ ریل سفر کیلئے ٹکٹ اب 120 دن پہلے بک کرایا جاسکے گا۔پی این جی اور سی این جی کی قیمتوں میں کٹوتی ہوگئی ہے کیونکہ قدرتی گیس کی قیمتیں گھٹ گئی ہیں۔پراپرٹی کی خریداری بھی مہنگی نہیں ہوگی کیونکہ اس پر سروس ٹیکس فی الحال پرانی شرحوں یعنی 12.36 فیصد پر برقرار رہے گا۔ بجٹ پارلیمنٹ میں پاس ہونے اور صدر جمہوریہ کی اس پر منظوری کے بعد ہی اس پر 14 فیصدی کی نئی شرح نافذ ہوگی۔ ابھی اس کی نافذالعمل شرح 12.36 فیصد ہے۔ لائف انشورنس اسکیم، سینئر سٹی زن پنشن، بیمہ اسکیم، ایمبولنس سروس، پھلوں و سبزیوں کی خوردہ پیکنگ پر بھی کوئی سروس ٹیکس نہیں لگے گا۔ وہیں دوسری طرف ہوائی سفر مہنگا ہوجائے گا کیونکہ اب ٹکٹ کی 60 فیصدقیمت پر سروس ٹیکس لیا جائے گا جو ابھی 40 فیصد قیمت پر لگتا تھا۔ اکونومی کلاس کو چھوڑ کر دیگر کلاس ٹکٹ پر سروس ٹیکس کے معاملے میں چھوٹ کا تناسب گھٹایا جارہا ہے۔ میوچل فنڈ کے ایجنٹوں کے ذریعے دی جارہی خدمات، لاٹری ٹکٹوں کی مارکٹنگ، شعبہ جاتی طریقے پر چلائے جارہے پبلک ٹیلی فون، ہوائی اڈے و اسپتالوں سے ٹیکس فون عمدہ کلاس سروس ٹیکس کے دائرے میں ہوں گے۔ جہاں تک چٹ فنڈ سے متعلق سروس ٹیکس کی ادائیگی ، ٹیکس، کمیشن یا اس طرح کی دیگر رقوم حاصل کرنے والے چٹ فنڈ فور مین کے ذریعے کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ جیٹلی نے صرف چاول، دال، آٹا، دودھ، نمک کی ڈھلائی کو ہی سروس ٹیکس سے چھوٹ دی ہے۔ باقی غذائی اجناس پر سروس ٹیکس دینا ہوگا۔ مطلب چائے کی پتتی سے لیکر، جیم، جیلی جیسے فوڈ پروسس پروڈیکٹس ہوں یا آلو، پیاز، چنا، مصور کی ڈھلائی،سبھی پر سروس ٹیکس لگے گا۔ ظاہر ہے کہ اس سے قیمتیں بڑھیں گی۔ رہی سہی کثر بے موسم بارش پوری کردے گی کیونکہ ککڑی، کھیرا، توری، لوکی، میتھی، پالک وکریلی کی فصل تباہ ہوگئی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!