سونیا’ بیچاری‘ اور’ راہل آؤٹ آف مارکیٹ‘

جب وقت برا ہوتا ہے تو پرچھائی بھی دور بھاگتی ہے۔کانگریس لیڈر شپ کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہورہا ہے۔ گاندھی ۔ نہرو خاندان کے وفادار رہے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر ہنسراج بھاردواج نے پچھلے ہفتے پارٹی لیڈر شپ پر سوال کھڑے کرتے ہوئے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ہنسراج بھاردواج نے کہا کہ اب کانگریس کا دوبارہ کھڑا ہونا مشکل ہے۔ کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی کی گمشدگی پر تلخ سیاسی حملہ کرتے ہوئے بھاردواج نے کہا کہ راہل تو مارکیٹ میں نہیں ہیں اور کانگریس کو دوبارہ کھڑا کرنا تو ’’بیچاری‘‘ سونیا کے بس کی بات نہیں ہے۔ بھاردواج نے کہا کہ کانگریس اب کبھی دوبارہ کھڑی نہیں ہوپائے گی کیونکہ لوگ اب اس کی سننے تک کے لئے تیار نہیں ہیں۔ ان کے مطابق کانگریس کو اگر دوبارہ کھڑا کرنا ہے تو پھر پرینکا کو لائے بغیر یہ ممکن نہیں ہے۔لوک سبھا چناؤ کے بعد سونیا ۔ راہل پر پارٹی لیڈروں نے پہلے بھی حملے کئے ہیں ، مگر پہلی بار گاندھی خاندان کے قریبی کسی سینئر لیڈر نے دونوں لیڈروں پر شارے عام اور تلخ حملہ کیاہے پرینکا کو آگے کرنے کی وکالت کرتے ہوئے بھاردواج نے کہا کہ جب یہ لڑکی کام کرتی ہے تو اس کا انداز ہی کچھ دوسرا ہوتا ہے۔ لوگ اس کو چاہتے ہیں۔ کانگریس ہائی کمان کے ارد گرد قابض لیڈروں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حقیقت میں اگر سونیا پارٹی کو چلانے چاہتی ہیں تو سب کو بلائیں اور سب کو کہیں کہ کام کریں۔ لیکن ان کے ارد گرد تو صرف تین چار لوگ ہی ہیں اور وہ جو کہہ دیتے ہیں وہی ٹھیک ہے۔ حقیقت میں کانگریس اس وقت ریل کا ڈبہ ہوگئی ہے جو پھنس گیا تو پھنس گیا۔ پارٹی کی اس دردشا کے لئے راہل پر طنزیہ حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ بے وجہ انہیں ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں، وہ تو مارکیٹ میں ہیں ہی نہیں۔ ہمیں سونیا گاندھی سے ہمدردی ہورہی ہے۔ راہل کے مارکیٹ سے غائب ہونے کی وجہ سے انہیں دوگنی محنت کرنی پڑ رہی ہے۔ وہ اب سڑکوں پر اتر آئی ہیں۔ ہنسراج بھاردواج کے قول سے کانگریس کے اس گروپ کو تھوڑی مایوسی ضرور ہوگی جو بلاتاخیر راہل گاندھی کی تاجپوشی چاہتا ہے۔ ہنسراج بھاردواج نے ٹو جی گھوٹالے اور انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ کی متنازعہ دفعہ66A کے لئے ذمہ دار لیڈروں کو بھی کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوشش کی۔سوال یہ ہے کہ اتنے دنوں بعد بھاردواج جی کیوں بول رہے ہیں؟ انہیں تو تبھی سامنے آنا چاہئے تھا جب وہ سرکار اور پارٹی میں گڑ بڑہوتے دیکھ رہے تھے۔ جس طرح ہنسراج بھاردواج کی ناراضگی سامنے آنے کے بعد یہ سمجھنا مشکل ہے کہ وہ چاہتے کیا ہیں اسی طرح کانگریس کی حالت و سمت کے بارے میں بھی جاننا مشکل ہے۔ اس سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ راہل گاندھی ایک نئی طرح کی سیاست کرنے کا ارادہ تو رکھتے ہیں لیکن وہ اچانک غائب ہوجاتے ہیں۔جب انہیں میدان میں ہونا چاہئے تب وہ غائب ہیں۔ بیشک کانگریس اپنے ترجمان کی فوج کھڑی کر اپنا بچاؤ تو کرسکتی ہے لیکن نہ تو وہ یہ بتا سکتے کہ راہل کہاں ہیں ،کب واپس آئیں گے۔ بیچاری سونیا گاندھی کو خراب طبیعت کے باوجود قیادت دینی پڑ رہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!