اٹل جی بھارت رتن کے صحیح حقدار ہیں!

کرشمائی لیڈر بے لاگ مقرر اور متحرک کوی اور حریفوں میں بھی لائق احترام رہے ہیں۔سیاستداں و سابق وزیر اعظم اٹل بہاری باجپئی کو بھارت رتن ملنے سے ہم روزنامہ ہندی ’ویر ارجن‘ روزنامہ ’پرتاپ‘ و ’ساندھیہ ویر ارجن‘ پریواربہت فخر محسوس کررہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اٹل جی روزنامہ ’ویر ارجن‘ کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔راشٹر دھرم(ماہنا) پانجنہ (ہف روزہ) اور سودیش و ویر ارجن روزنامہ اخبار ۔جریدوں کی ادارت سنبھال چکے ہیں۔ صدر پرنب مکھرجی نے پروٹوکول کو ایک طرف رکھ کران دنوں بیمار چل رہے اٹل جی کی رہائشگاہ کرشنن مینن مارگ پر خود جاکر انہیں ’بھارت رتن‘ سے نوازہ۔ اس موقعے پر واجپئی جی کے کچھ قریبی رشتے دار ،نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری، وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے علاوہ کئی وزیر اعلی اور وزیر موجود تھے۔ اس موقعے پر وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ اٹل جی کی زندگی قوم کے لئے وقف رہی۔ وہ دیش کیلئے جئے اورہر پل دیش کے بارے میں سوچا۔ بھارت کے کروڑوں ایسے ورکر ہیں جن کی زندگی باجپئی سے پریرت ہے۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کہا باجپئی صحیح معنی میں اس اعزاز کے حقدار ہیں۔ آپ کو ’بھارت رتن‘ ملنے سے دیش واسیوں میں خوشی کا ماحول ہے۔ کانگریس صدر نے مبارکباد دینے کیلئے باجپئی جی کو ایک خط لکھا۔ اپنے خط میں انہوں نے مبارکباد دیتے ہوئے کہا سیاستداں کے طور پر آپ نے اونچھائیوں کو چھوا ہے ، یہ آپ کی حب الوطنی اور شخصیت ، سنجیدگی اور بردباری، سیاسی زندگی اور وزیر اعظم کے عہدے پر رہتے ہوئے آپ کی خدمات کا احترام ہے۔ اٹل جی جو وزیر اعظم کے عہد میں بھی ’ویر ارجن‘ ’پرتاپ‘ پریوار کو کبھی نہیں بھولے۔ مجھے ان کے ساتھ بیرونی ملک کے دورہ پر جانے کا موقعہ ملا۔ امریکہ میں انہوں نے اقوام متحدہ کو خطاب کرنا تھا تو صحافیوں کی فہرست میں میرا نام بھی تھا۔ یہ خوش قسمتی ہی ہے کہ مجھے ایک اور وزیر اعظم کے ساتھ بھی ملا، وہ تھے سورگیہ راجیو گاندھی جن کے ساتھ میں تاریخی دورہ پر چین گیا تھا۔ جب وہ پاکستان گئے تب بھی میں ان کے ساتھ گیا تھا۔ اٹل جی نے مجھ سے ہمیشہ رابطہ بنائے رکھا۔ میرے سورگیہ پتا جی کے ۔نریندر کی 85 ویں سالگرہ پر ہم نے اپنی رہائشگاہ 97 سندرنگر پر ایک پروگرام رکھا تھا۔ جب میں نے اٹل جی نے کہا کہ وہ اس پروگرام میں شامل ہوکر ہماری عزت بڑھائیں تو وہ ایک دم تیار ہوگئے۔ اور وہ ہمارے گھر تشریف لائے۔ مجھے یاد ہے ایک مرتبہ میں نے ایک اداریہ لکھا تھا جس کا عنوان تھا ’’دیش کو باجپئی چلا رہے ہیں یا برجیش مشر؟‘‘ اداریہ چھپتے ہیں مجھے ایک فون آیا اور اٹل جی بول رہے تھے انہوں نے چٹکی لیتے ہوئے کہا کیوں سمپادک مہودے؟ دیش میں چلا رہا ہوں یا برجیش مشر؟ میرے پاس اس کا جواب تو تھا لیکن میں اٹل جی کو وہ نہیں کہنا چاہتا تھا لیکن ان کی سادگی پر میں قائل ہوگیا۔ اٹل جی ایسے لیڈر ہیں جن کا سبھی احترام کرتے ہیں۔ اٹل جی کو’بھارت رتن‘ ملنے پر سارا دیش خوش ہے ۔ ہم بھی انہیں اس اعزاز پر مبارکباد دینا چاہتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟