یوپی اور بہار میں بھاجپا کے گرتے گراف پر سنگھ کی تشویش

مرکز میں مودی حکومت بننے کے بعد ایک بھاجپا تال میل کمیٹی کی پہلی میٹنگ میں آرایس ایس نے بھاجپا کی سرکار اور تنظیم دونوں پر تشویش جتائی ہے۔ ایک طرف اترپردیش و بہار میں بھاجپا کی گھٹتی مقبولیت پر تشویش ظاہر کی گئی تو دوسری طرف بھاجپا کے قومی صدر امت شا ہ کے طریقہ کار پر بھی نا خوشی کا اظہار کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق سنگھ ۔بھاجپا تال میل کمیٹی کی میٹنگ میں یوپی ۔بہار میں پارٹی کی گھٹتی مقبولیت پر غور و خوض کیا گیا۔ علاقائی پارٹیوں کے ذریعے سنگھ لیڈر شپ تک یہ بات پہنچی ہے کہ لوک سبھا چناؤ کے مقابلے یوپی اور بہار میں بھاجپا کی مقبولیت میں بھاری گراوٹ آئی ہے۔ تحویل اراضی بل کو لیکر کسانوں میں جہاں غلط پیغام گیا وہیں جاٹھ ریزرویشن پر سپریم کورٹ کے فیصلے نے بھی پارٹی کی بنیاد گھٹائی ہے۔ اس لئے سنگھ لیڈر شپ نے بھاجپا کو وقت رہتے ان دونوں ریاستوں میں مناسب قدم اٹھانے کی ہدایت دی ہے۔ سنگھ کے مطابق سرکار کا کام کاج اور ممبران پارلیمنٹ کا طریق�ۂ کار بھی تشفی بخش نہیں رہا۔ ادھر سماجی سمرستاابھیان کو لیکر سنگھ کا کہنا ہے مندرمیں سبھی ہندو فرقوں کے لوگوں کو پوجا کا اختیار ہے اور گاؤں گاؤں کے تالاب و آبی ذرائع سے سبھی ذاتوں کو پانی لینے اور شمشان میں بھی ہر فرقے کا شخص داہ سنسکار کا حقدار ہے۔بھاجپااور سنگھ کے سینئر عہدیدارن کی میٹنگ میں بھی امت شاہ کے طریق�ۂ کار پر نا پسندیدگی ظاہر کی گئی۔ شاہ کے ورکروں کے درمیان خود نا آنے اور بھاجپا کے پرانے لیڈروں کو ایک دم درکنار کردئے جانے سے کافی ناراض ہیں۔ سنگھ کی ناراضگی کا اسی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ تال میل کمیٹی کی میٹنگ کے فوراً بعد امت شاہ اور مودی سرکار کے سب سے طاقتور وزرا میں شمار وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے بھاجپا کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی کے گھر جاکر ان سے ملاقات کی، جو تقریباً40 منٹ تک جاری رہی۔ اس کے فوراً بعد امت شاہ نے بھاجپا کے دوسرے سب سے سینئر لیڈر و مارگ درشک منڈل کے ممبر ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی سے بھی ان کے گھر جاکر ملاقات کی۔امت شاہ اس میل ملاقات کے علاوہ اب ماہ کی پہلی اور تیسری پیر کو پارٹی کے11 اشوک روڈ پر واقع دفتر میں بھاجپا ورکروں سے ملا کریں گے۔سنگھ کے ذریعے سرکار کے خلاف بنتے ماحول کی چیتاونی سے بھاجپا حرکت میں آگئی ہے۔ پارٹی نے بینگلورو میں قومی ایگزیکٹو کی میٹنگ میں ان اشوز پر منتھن کرنے اور منفی نظریئے کو ختم کرنے کے لئے قومی مہم کیلئے ایک خاکہ تیار کرنے کا من بنایا ہے۔ بیشک سرکار کی اسکیموں اور پالیسیوں کو عام لوگوں تک پہنچانے کیلئے بھی پارٹی سطح پر فورم تشکیل دینے پر بھی غور ہوگا۔ اس میٹنگ میں جموں و کشمیر میں سرکار بننے کے بعد اٹھ رہے سوالوں پربھی سنجیدگی سے منتھن ہوگا۔ سنگھ لیڈروں کے قریبی لوگوں کی مانیں تو سنگھ نے جب بزرگوں کی جگہ نوجوانوں کو ذمہ داری دینے اور انہیں آگے لانے کی بات کہی تھی تو اس کا یہ قطعی مطلب نہیں تھا کہ آپ اپنے پرانے بزرگ لیڈروں کو بالکل درکنار کردیں۔ دیکھنا یہ ہے سنگھ کی صلاح کابھاجپا پر کتنا اثر ہوتا ہے۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟