بھرت سنگھ کے قتل سے گینگ وار کا اندیشہ

راجدھانی دہلی کے نجف گڑھ علاقے میں ایتوار کی رات نامعلوم حملہ آوروں نے انڈین نیشنل لوک دل (انلو) کے سابق ممبر اسمبلی و دہلی پردیش کے پردھان بھرت سنگھ کو بے رحمانہ طریقے سے قتل کردیا گیا۔ واردات کے وقت بھرت سنگھ ایک رشتے دار کے کنواں پوجن سماروہ میں شامل ہونے امندرواٹکا آئے ہوئے تھے۔ اسی دوران اسکارپیو کار سے آئے آدھا درجن بدمعاشوں نے ان کی کار پر حملہ بول دیا۔ بدمعاشوں نے اندھا دھند 40 سے50 راؤنڈ فائرننگ کی اور حملے کے بعد فرار ہوگئے۔ حملے میں چودھری بھرت سنگھ کو 7-8 گولیاں لگیں جن میں سے ایک ان کے سر پر لگی جس سے ان کی حالت بہت نازک بنی ہوئی تھی لیکن دیر رات ان کی موت ہوگئی۔نجف گڑھ کے سابق ممبر اسمبلی کے لئے تیسرا حملہ جان لیوا ثابت ہوا۔ بھرت سنگھ کے گھر پر بدمعاشوں نے گذشتہ28 فروری کی شام کو بھی حملہ کیا تھا۔ ان کے گھر پر گولی چلاکر بائیک سوار بدمعاش فرار ہوگئے تھے۔ گولیاں چلاتے وقت انہوں نے دھمکی دی تھی کہ وہ اسے جان سے مار دیں گے۔ پولیس کے ذرائع کے مطابق اس واردات کے بعد سے بھرت کافی ڈرا ہوا تھا۔ دراصل اس کے اوپر تین سال پہلے ہوئے قاتلانہ حملے کے ملزمان ضمانت لے کر حال ہی میں جیل سے باہر آئے تھے۔ بھارت سنگھ نے ان کے خلاف عدالت میں گواہی دی تھی۔ ساتھ ہی اس کے کچھ رشتے داروں نے حملے کو لیکر آنے والے وقت میں عدالت میں گواہی دینی ہے۔ اس کے چلتے اسے اپنی جان کا خطرہ بنا ہوا تھا۔ اس نے یہ بات پولیس کو بھی بتائی تھی۔ ایف آئی آر میں کشن پہلوان نے کسی حملہ آور کا نام لیا تھا۔ کشن پہلوان بھرت سنگھ کا بھائی ہے۔ اس نے پولیس کو بتایا کہ28 فروری کی شام گھر پر موجود تھا۔ تقریباً8 بجے اچانک اس کے گھر پر کسی شخص نے گولی چلائی۔ گھر پر تعینات گارڈ جب باہر نکلا تو اس نے بائیک سوار بدمعاشوں کو فائر کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ وہ دھمکی دیتے ہوئے جا رہے تھے کہ جان سے مار دیں گے۔ چودھری بھرت سنگھ 2008ء میں نجف گڑھ سے بطور آزاد ممبر اسمبلی چنے گئے تھے۔ بعد میں وہ انڈین نیشنل لوک دل میں شامل ہوگئے۔
ممبر اسمبلی رہنے کے دوران ان کی سکیورٹی سخت تھی جب ان پر 2012ء میں حملہ ہوا تو سکیورٹی گارڈوں کی تعداد میں اضافہ کردیا گیا تھا۔ لیکن عام آدمی پارٹی کی لہر میں بھرت سنگھ نجف گڑھ سے مسلسل دو بار2013-2015 میں چناؤ ہار گئے تھے اور ان کو ممبر اسمبلی کے طور پر ملی سکیورٹی بھی چلی گئی۔ بھرت سنگھ کے بھائی کشن پہلوان پر قریب 27 جرائم کے معاملے درج ہیں۔ قریب7 معاملے بھرت سنگھ پر بھی درج ہیں۔ بھرت سنگھ پر حملے کے بعد دہلی پولیس کو ایک بار پھر سے گینگ وار شروع ہونے کی چنوتی کا سامنا کرنا ہوگا۔ بھرت سنگھ کے بھائی کشن پہلوان کی چھالوناتھ کے گینگ گروہ سے گینگ وار کی باتیں سامنے آتی رہتی ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق بلراج گینگ اور کشن پہلوان کے درمیان بھی رنگ داری کے لئے کانٹریکٹ کلنگ کی باتیں سامنے آتی رہی ہیں۔ اس کی شروعات گزشتہ 90 کی دہائی میں ہوئی تھی۔ واردات کے لئے آئے بدمعاشوں میں جیل میں رہے کچھ لوگوں کے بھی شامل ہونے کا شک ہے۔ پولیس کا کہنا ہے جس طرح سے حملہ آوروں نے گولیاں چلائی تھیں وہ بھی پیشہ وارانہ بدمعاش تھے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟