مسرت عالم کی رہائی کس نے اور کیوں کی؟

علیحدگی پسند لیڈر مسرت عالم کی رہائی کو لیکر تنازعہ تو بڑھ ہی رہا ہے لیکن ساتھ ساتھ کنفیوژن بھی بڑھ رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس کی رہائی کے احکامات کس نے اور کب دئے؟ اس پورے معاملے میں سنسنی خیز موڑ تب آیا جب ایسی جانکاری ملی کہ مفتی سرکار کی تشکیل سے پہلے گورنر راج کے دوران ہی مسرت پر فیصلہ ہوگیا تھا۔ اس میں کہا گیا ہے کارروائی 4 فروری کو ہی شروع ہوگئی تھی اور اس سلسلے میں ضلع مجسٹریٹ نے ہوم منسٹری کو بھی خط لکھا تھا۔ خط کے مطابق پورے معاملے کی جانکاری جموں وکشمیر کے گورنر ایم۔ این ۔ ووہرا کو بھی دی گئی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے مسرت کو ریاستی اسمبلی چناؤ سے پہلے ہی رہا کیا جانا تھا لیکن چناؤ عمل میں خلل پڑنے کے اندیشے کے چلتے اس فیصلے کوروک لیا گیا۔ چناؤ کے بعد یہاں گورنر رول ختم ہوا اور جیسے ہی سرکار بنی تو مسرت کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ مسرت عالم کی رہائی کے پیچھے پی ڈی پی لیڈر سپریم کورٹ کے جس حکم کا حوالہ دے رہے ہیں حقیقت میں وہ سیدھے طور پر رہائی کا کوئی حکم نہیں تھا۔ہاں ۔۔۔یہ ضروری ہے کہ بڑی عدالت نے مسرت پر پبلک سکیورٹی قانون (پی ایس اے) کے تحت مقدمہ منسوخ کرنے میں جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے حکم کو صحیح ٹھہرایا تھا۔ مارچ2013ء میں سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر حکومت سے کہا تھا کہ پرانی بنیاد پر پی ایس اے کے تحت مقدمہ درج کر مسرت کو احتیاطاً حراست میں لینے سے پہلے ایک ہفتے کا وقت دینا ہوگا۔ حقیقت میں یہ وقت مسرت کو قانونی اڑچن دور کرنے کے لئے دئے گیا تھا۔ سپریم کورٹ کے اس حکم میں مسرت عالم کو رہا کرنے کا کوئی ذکر نہیں تھا۔قانونی واقف کاروں کے مطابق سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو صحیح ٹھہرایا تھا جس میں مسرت کو پی ایس اے کے تحت بار بار حراست میں لینے کو غلط قرار دیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے مسرت کو پی ایس اے کے تحت درج کئے گئے پانچ مقدمات کو منسوخ کردیا تھا۔ اس سے تو یہ ہی لگتا ہے کہ مسرت کی رہائی نہ تو مفتی سرکار نے کی ہے اور نہ ہی مرکزی سرکار نے۔ پی ڈی پی مسرت عالم کی رہائی سے پیدا تنازعے سے متاثر ہوئی ہے اور پارٹی کے سینئر لیڈر و وزیر کھیل عمران رضا انصاری نے منگل کے روز اخبار نویسوں سے کہا کہ سپریم کورٹ اور عدالتیں مستقبل میں سیاسی قیدیوں کی رہائی پر ہمیں جو کہیں گی ہم اس کی تعمیل کریں گے۔ کٹرعلیحدگی پسند لیڈر مسرت عالم کی رہائی سے پی ڈی پی۔ بھاجپا اتحاد میں کشیدگی پیدا ہونے اور پارلیمنٹ میں زور دار طریقے سے اس موضوع کے اٹھنے کے بعد جموں و کشمیر حکومت نے کہا کہ وہ اب اور سیاسی قیدیوں یا انتہا پسندوں کو رہا نہیں کرے گی۔ جب جموں و کشمیر کے داخلہ سکریٹری سریش کمار سے پوچھا گیا کہ کیا سرکار اور بھی انتہا پسندوں اور سیاسی قیدیوں کی رہائی جاری رکھے گی تو انہوں نے کہا اس طرح کی کوئی بات نہیں ہے۔ مسرت عالم کے خلاف پبلک سکیورٹی قانون کے تحت دوبارہ کوئی معاملہ نہیں بنتااس لئے اسے رہا کیا جائے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟