88 فیصد کانگریسی کارکن مانتے ہیں کہ نہرو۔ گاندھی کرشمہ ختم ہوگیا ہے

ریاستوں میں تنظیمی ڈھانچے میں بدلاؤ کی شروعات کے ساتھ کانگریس نائب صدر راہل گاندھی کی لیڈر شپ میں کانگریس کی نئی پارٹی قریب قریب طے ہے۔ اس سلسلے میں کانگریس اب اکثریت مخالف اپنی شبیہ کو سدھارنے میں جٹے گی۔ دراصل کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کانگریس اکائیوں سے پارٹی کو ابھارنے کیلئے اور پھر سے جیت کے راستے تلاشنے کے لئے سجھاؤ مانگے تھے۔ اسی رائے مشورے میں کئی پردیش کانگریس اکائیوں کے یہ خیالات سامنے آئے کہ پارٹی اقلیتوں کی پیروکار بن کر سامنے آرہی ہے جبکہ اکثریت کی مخالف شبہہ سے پارٹی کو نقصان ہورہا ہے۔ گجرات اکائی کی طرف سے یہ خیال بھی سامنے آیا ہے کہ پارٹی گودھر ا کانڈ کے بعد پیدا ہوئے گجرات دنگوں کے متاثرین کے درد پر مرحم لگاتی سامنے آئی جبکہ گودھرا کانڈ کے خلاف پارٹی کی طرف سے کبھی آواز بلند نہیں کی گئی۔ کانگریس کے اعلی رہنمااے کے انٹونی نے کانگریس کی ہار کی وجوہات میں پارٹی کے ضرورت سے زیادہ اقلیت پریم کوذمہ دار مانا ہے۔پارٹی کے ایک قومی جنرل سکریٹری کے مطابق اس سلسلے میں انٹونی اور جناردھن دیویدی دونوں چاہتے تھے کہ پارٹی درمیانہ طبقے کی طرف بڑھے۔ اکثریتوں میں پارٹی کے بن رہے کردار میں برابری بنائے اور ہندوتو کو لیکر توازن کرے۔ ادھر راہل گاندھی کے اچانک چھٹی پر چلے جانے سے پارٹی میں اٹھے انتشار کے بعد کیرل کانگریس کے ایک نیتا کے بیان نے پارٹی میں ایک نیا تنازعہ کھڑا کردیا ہے۔ کیرل کانگریس کے نائب صدر اور راہل گاندھی کے قریبی مانے جانے والے بی ڈی ستیشن نے جمعرات کو الزام لگایا کہ پارٹی میں نیتاؤں کا ایک برا گروپ راہل کے کردار کو خراب کرنے کے لئے پردے کے پیچھے کھیل کررہا ہے۔ راہل گاندھی کو ایماندار اور سنجیدہ سیاستداں بتاتے ہوئے ستیشن نے کہا کہ کانگریس جب اقتدار میں تھی تو انہوں نے کبھی بھی بھرشٹاچار کو برداشت نہیں کیا۔ یہی وجہ ہے کہ ان نیتاؤں کے نشانے پر آگئے ہیں جن کے کرپشن بھرے کاموں اور خراب معاشی نیتیوں کی وجہ سے لوک سبھا چناؤ میں یوپی اے کو ہار کا منہ دیکھنا پڑا۔ ستیشن نے کہا کہ پارٹی کے سینئر نیتاؤں کا ایک دھڑا جو لچھے دار انگریزی بولتا ہے اپنے ایگو کے لئے جانا جاتا ہے۔چناؤ میں ہار کے لئے ذمہ دار ہے اور اب وہ پورے سین سے بھاگنے کی کوشش کررہا ہے۔ ستیشن نے اس پر بھی سوال کیا کہ جب بی جے پی اور آر ایس ایس سوشل میڈیا اور دوسرے منچوں کے ذریعے راہل کو گھیرتے ہیں تو آخر کچھ نیتاؤں (اے۔ کے انٹونی اور دگوجے سنگھ) کو چھوڑ کر سارے سینئر نیتا چپی کیوں سادھ لیتے ہیں؟اب تک اپنی جیت کے لئے نہرو ۔ گاندھی خاندان پر ہی منحصر رہی کانگریس کو اب نئی زمینی حقیقت سے ان کے ہی کاریہ کرتاؤں کے ذریعے روبروکروانے کی رپورٹ آئی ہیں۔
پارٹی کے ضلع سطح تک کے کاریہ کرتاؤں میں اکثریت کا ماننا ہے کہ کانگریس کو اب صرف نہرو۔ گاندھی پریوار کے وارثوں کے بھروسے ہی جنتا کا سمرتھن حاصل نہیں ہوگا اس کے لئے پارٹی کو راجیوں اور ضلعوں میں بھی اپنے جوجھارو نیتاؤں کو آگے لاکر تیار کرنا ہوگا اور مرکز کی بھاجپا سرکار کی ناکامیابیوں کو سڑک سے سنسد تک پر زور طریقے سے اٹھانا ہوگا۔ ضلع سطح کے کانگریس کاریہ کرتاؤں کی یہ رائے گذشتہ دنوں پارٹی لیڈر شپ کے ذریعے دیش کے قریب450 ضلعوں کے کاریہ کرتاؤں کے درمیان کرائی گئی رائے شماری سے نکل کر سامنے آئی ہے۔یہ جانکاری دینے والے 10 جن پتھ کے قریبی ایک پارٹی نیتا کا کہنا ہے کہ اس کے بعد پارٹی لیڈر شپ نے طے کیا ہے کہ کانگریس صدر سونیا گاندھی، نائب صدر راہل گاندھی اور پرینکا (اگر وہ راج نیتی میں سرگرم ہوتی ہیں تو) کے ساتھ ساتھ اب راجیوں اور ضلعوں میں اپنی لیڈر شپ تیار کرکے بھاجپا کا مقابلہ کرے گی۔ راہل دور میں داخل ہورہی کانگریس کی یہی متوقعہ سیاست ہوگی۔ حال ہی میں دہلی، مہاراشٹر، ممبئی، گجرات، جموں و کشمیر اور تلنگانہ میں نوجوان چہروں کو پارٹی کمان سونپنا پارٹی لیڈر شپ کی اسی حکمت عملی کا اشارہ ہے۔اضلاع میں کرائی گئی رائے شماری میں صرف 12 فیصدی کاریہ کرتاؤں نے کہا کہ لوگ صرف نہرو۔ گاندھی پریوار کے کرشمے کے نام پر ووٹ دیں گے جبکہ88 فیصدی کی رائے ہے کہ پارٹی مستقبل میں ووٹ لینے کے لئے دیگر مدعوں پر دھیان مرکوز کرے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟