کشمیر میں بری پھنسی بھاجپا: ادھر کنواں ادھر کھائی
یہ تو مانا جارہا تھا کہ متنازعہ شبیہہ کے جموں و کشمیر کے وزیر اعلی مفتی محمد سعید کے ساتھ بھاجپا کی سانجھی سرکار کانٹوں بھری ہوگی لیکن یہ امید نہیں تھی کہ مفتی صاحب اقتدار سنبھالتے ہی ایسا قدم اٹھائیں گے جس سے تنازعہ پیدا ہوجائے گا۔ بھاجپا کے تعاون سے سرکار بنانے کے بعد پی ڈی پی کی جانب سے سب سے پہلے جموں و کشمیر اسمبلی چناؤ کے لئے الگاؤ وادیوں، آتنکیوں کا شکریہ ادا کرنا اور پھر سنسد پر حملے میں شامل آتنکی کو سزادینے کے فیصلے کی مخالفت کرنا اور اب ایک کٹر پنتھی لیڈر کو رہا کیا جانا یہی بتاتا ہے کہ ان دونوں پارٹیوں کے رشتے کتنی تیزی سے بگڑتے چلے جارہے ہیں۔ جموں و کشمیر کے وزیر اعلی مفتی محمد سعید کے حکم پر رہا ہوئے آتنکی نیتا مسرت عالم کشمیر گھاٹی میں لوگوں کو پتھراؤ کے واقعات کیلئے اکساتا رہا ہے۔ 2010ء میں مظاہرے اور پتھراؤ کے واقعات میں مبینہ کردار کیلئے مسرت کو گرفتار کیا گیاتھا۔ ان واقعات میں 120 سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے اور ہزاروں زخمی ہوئے تھے۔ 10 لاکھ کا انعام رکھا گیا تھا راجیہ سرکار کے ذریعے مسرت عالم کے سر پر۔ بھاجپا کے ریاستی صدر جگل کشورشرما نے کہاکہ مسرت عالم کی رہائی کامن منیمم پروگرام کا حصہ نہیں ہے جس کی بنیاد پر راجیہ میں گٹھ بندھن سرکار چل رہی ہے۔ہمارے اس فیصلے سے کوئی تائید نہیں ہے۔ ویسے یہ پہلی بار نہیں ہے جب پی ڈی پی اپنے فیصلوں کی وجہ سے سرخیوں میں آئی ہو بلکہ سال2002ء میں جب پی ڈی پی نے کانگریس کے ساتھ گٹھ بندھن کیا تھا تو مفتی نے وزیر اعلی کا عہدہ سنبھالنے کے ایک ہفتے کے اندر کئی آتنکیوں کو رہا کیا تھا اور کانگریس کے لئے پریشانی پیدا کی تھی۔ اور اب ایک بار پھر سعید نے وہی حکمت عملی اپنا کر بھاجپا کو پریشان کردیا ہے۔جموں و کشمیر میں بھاجپا ممبران اسمبلی اور وزیروں نے ایک آواز میں پی ڈی پی سے گٹھ بندھن توڑنے کی مانگ کی ہے۔
اس سے پہلے کے دونوں پارٹیوں کے رشتوں میں اور زیادہ نقصان ہو اور ملک کی چنتا بڑھے، بھاجپاکو پی ڈی پی کے ساتھ نہ صرف بات چیت کرنی ہوگی بلکہ کوئی سخت پیغام بھی دینا ہوگا۔یہ اس لئے ضروری ہے کہ کیونکہ جموں و کشمیر میں پتھر بازی اور بھارت مخالف مہم چھیڑنے والے کٹر پنتھی مسرت عالم کی رہائی قبول نہیں کی جاسکتی۔اس لئے نہیں کی جاسکتی کیونکہ اس نے جو پتھر بازی مہم شروع کی تھی اس میں قریب100 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔اچھا تو یہ ہوتا کہ مفتی مرکز کی مودی سرکار کے تعاون سے راجیہ کی جامع ترقی کرتے اور پہلی اولیت کی شکل میں گھاٹی سے مہاجرت کر چکے ساڑھے تین لاکھ سے زیادہ کشمیری پنڈتوں کی باز آبادکاری کی بات کرتے لیکن انہوں نے ا ن کی ترجیح صاف ہے ۔ مفتی کی کوشش دیش کے مفاد کو داؤ پر لگانے کی تو ہے ہی خود بھاجپا کے لئے تشویش اور فکر کا موضوع ہے۔بہتر ہو کہ بھاجپا یہ یقینی بنائے کہ ان حالات کی جانچ پڑتال ہو جس میں مسرت عالم کو رہا کیا گیا۔ یہ اس لئے بھی ضروری ہے کیونکہ مفتی یہیں رکنے والے نہیں ، وہ اور بھی الگاؤ وادیوں اور آتنکیوں کو رہا کرنے کے چکر میں ہیں۔ بھاجپا بری پھنسی ہے ادھر کنواں ہے تو ادھر کھائی۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں