پرشانت بھوشن اور یوگیند یادو کو نکالنے کی تیاری

کہا تو یہ جارہا تھا کہ ہولی کے بعد عام آدمی پارٹی میں صلاح صفائی کرنے کی کوشش ہوگی اور پارٹی میں مچا گھمسان شانت ہوجائے گا، پر ہو الٹا رہا ہے۔موصول اشاروں سے تو لگ رہا ہے کہ اندرونی لڑائی بڑھتی جارہی ہے۔ خود پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال بنگلورو میں اپنا علاج کرانے کے لئے پورامنظر نامہ لکھ کر غائب ہیں۔گذشتہ ایک ہفتے سے کیجریوال بنگلورو کے نیچرکیئر سینٹر میں ہیں۔ کرانک کھانسی اور ڈائبٹیز پر قابو کرنے کے ساتھ ہی سی ایم کو یہاںیوگ اور سادھنا کے ذریعے تناؤ کم کرنے کیلئے بھی رکھا گیا ہے۔ سی ایم کا علاج کررہے ڈاکٹر نے بتایا کہ دن بھر میں صرف آدھے گھنٹے موبائل فون کا استعمال کر سکتے ہیں۔کسی طرح کا تناؤ نہ ہو اس لئے انہیں فی الحال میڈیا و سنچار کے دیگر ذرائع سے دور رکھا جارہا ہے۔ رنگوں کے تہوار کے بعد دہلی میں پارٹی میں گھمسان الٹا اور تیز ہوگیا ہے۔عام آدمی پارٹی کے چار سینئر ممبر منیش سسودیا، گوپال رائے، پنکج گپتا اور سنجے سنگھ نے ایک مشترکہ بیان جاری کر پارٹی کے سینئر لیڈر یوگیندر یادو و پرشانت بھوشن پر پارٹی کے خلاف کام کرنے کے الزام لگائے ہیں۔ بیان میں 8 وجوہات بتاتے ہوئے دونوں نیتاؤں کو حال ہی میں پارٹی کی سیاسی معاملوں کی کمیٹی (پی اے سی)سے باہر کرنے کی وجہ کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔یادو اور بھوشن کو پی اے سی سے باہر کرنے کی وجوہات پر ڈپٹی سی ایم سسودیا، وزیر ٹرانسپورٹ گوپال رائے، آپ نیتا پنکج گپتا اور سنجے سنگھ نے کہا کہ دہلی چناؤ کے دوران ہمارے تین بڑے نیتا پرشانت بھوشن، یوگیندر یادو اور شانتی بھوشن پارٹی کو ہرانے کی کوششیں کررہے تھے۔
پرشانت بھوشن نے دوسرے راجیوں کے والینٹیروں کو فون کر دہلی میں چناؤ پرچار کرنے کیلئے آنے سے روکا۔ جو لوگ چندہ دینا چاہتے تھے انہیں بھی چندہ دینے سے روکا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ چناؤ کے قریب دو ہفتے پہلے جب آشیش کھیتان نے پرشانت بھوشن کو لوک پال اور سوراج کے مدعے پر ہونے والے دہلی ڈائیلاگ کی رہنمائی کی گزارش کی تو انہوں نے کھیتان کو بولا کہ پارٹی کے لئے پرچار کرنا تو بہت دور کی بات ہے وہ دہلی کے چناؤ میں پارٹی کوہرانا چاہتے ہیں۔ صحافی سے سیاستداں بنے آشوتوش نے ایک بیان میں بتایا کہ کس طرح لوک سبھا چناؤ میں پارٹی کی کراری ہار کے بعد یوگیندر یادو اور پرشانت بھوشن کے حملوں کی وجہ سے اروند کیجریوال رونے لگے تھے اور بڑی مشکل سے انہوں نے اور انجلی دمانیا نے انہیں سنبھالا۔ ادھر دوسری جانب پارٹی کے مہاراشٹر کے انچارج مینک گاندھی بھی گھمسان میں شامل ہوگئے ہیں۔ پارٹی میں اس وقت جم کر خیمے بازی ہورہی ہے۔ پارٹی میں بنے دونوں گٹ ایک دوسرے پر حاوی ہونے کی کوشش کررہے ہیں مگر ان سب کے بیچ کیجریوال ابھی سب پر بھاری ہیں۔موصولہ جانکاری سے لگتا ہے کہ تنازعے کا پٹارہ دوسرے گٹ کے پارٹی میں بنے رہنے تک نہیں تھمے گا۔ مانا جارہا ہے کہ سیاسی معاملوں کی کمیٹی پی اے سی سے نکالے جانے کے بعد یوگیندر یادو و پرشانت بھوشن کو پارٹی سے باہر کا راستہ بھی دکھایا جاسکتا ہے۔ مارچ کے آخر میں پارٹی کی نیشنل ایگزیکٹو بورڈ کی میٹنگ ہونی ہے جس میں ان دونوں پر فیصلہ لیا جاسکتا ہے۔ حالانکہ اس معاملے میں رسمی طورسے کوئی بولنے کو تیار نہیں لیکن پنجاب سے ’آپ‘ ممبر پارلیمنٹ بھگوانت سنگھ مان نے صاف طور پر کہا کہ دونوں نیتاؤں کو باہر کا راستہ دکھا دینا چاہئے۔نظریاتی اختلاف اتنے گہرے ہوگئے ہیں کہ دونوں گٹ ایک ساتھ کام نہیں کرسکتے۔کیجریوال گروپ کا صاف ماننا ہے کہ پارٹی مخالف سرگرمیوں میں شامل لوگوں کو ، چاہے وہ پارٹی کے کتنے ہی بڑے نیتا کیوں نہ ہوفوراً باہر کا راستہ دکھانا ہوگا کیونکہ یہ پیغام جانا ضروری ہے کہ پارٹی کو توڑنے کی سازش رچنے والے کا حشر کیا ہوگا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟