بی ایس ایف کے ان گمنام ہیروز کو سلام

آج میں قارئین کو فوج کے دو مختلف یونٹوں کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں جن کے بارے میں اخباروں ، ٹی وی پر کم ہی چرچا ہوتی ہے۔ دیش کی 6386 کلو میٹر لمبی سرحد پر دشمن کی ہر حرکت پر پینی نظر رکھتے ہیں بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے جوان۔ اسی فورس کے 220 شارپ شوٹر جیسلمیر علاقے کی پاکستان سے سٹی کشن گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج میں موجود تھے۔ 10 ہزار جوانوں میں سے چنے گئے 220 شارپ شوٹروں نے 81 مورٹار اور ایم ایم جی سے نشانے لگائے۔پولیس کے انکاؤنٹر ماہرین اور اسپیشل فورسز پر تو فلمیں بنی ہیں لیکن بی ایس ایف کے ان شارپ شوٹروں کو کوئی نہیں جانتا۔جموں فرنٹیئر کی سپورٹ ویپن ٹیم کے جوان 1800 میٹر دور تک نشانہ لگا سکتے ہیں۔ نشانہ ایسا کہ ایک بار میں اپنا ٹریگر دبا کر چار سے پانچ راؤنڈ فائر کر دشمن کو ڈھیر کردیتے ہیں۔ اتنے زبردست شوٹر ہیں یہ کہ کچھ اندھیرے میں بھی مورٹار سے گولہ داغ کر پانچ سے دس سیکنڈ میں چار سے پانچ کلو میٹر دور دشمن کی چوکی کو نیست و نابود کردیتے ہیں۔ محض10 منٹ لگتے ہیں اور نئی جگہ مورٹار کھڑی کر اسی ٹارگیٹ کو ہٹ کرنے کی خوبی ہے ان میں۔پانچ سیکنڈ میں داغتے ہی81 ایم ایم کا گولہ۔ نشانہ سادھنے میں ماہر ہیں یہ جوان۔ تریپورہ فرنٹیئر کی ٹیم کے ایک ممبر بتاتے ہیں کہ ہم تین سال پہلے جموں و کشمیر کے کپواڑہ سیکٹر کی پوسٹ پر تعینات تھے۔ ایک رات مورچے پر کچھ گھس پیٹھیوں کو باڑ کے پاس آتے دیکھا ،وہ لشکر طیبہ کے آتنکی تھے۔ فائرنگ کی لیکن وہ نہیں رکے ، تب ہم نے گولے داغے۔ پوری رات ڈھائی سو راؤنڈ فائر کئے۔ پاکستان کے فارورڈ ایریا میں آگ لگ گئی اس میں ہی 12 گھس پیٹھئے مارے گئے۔ تین چار مہینے پہلے جموں و کشمیر کے چکن نیک علاقے میں پاکستان نے فائرنگ کردی تھی ، رات بھر فائرنگ چلی، بلٹ و اسلحہ اور منگایا گیا۔ تین رینجرز ڈھیر کردئے۔ صبح پاکستانی رینجر نے ہاتھ کھڑے کئے تبھی فائرننگ رکی۔ اسی ٹیم کے اسسٹنٹ کمانڈینٹ ماجد خان بتاتے ہیں کہ چکن نیک ایریا میں ہی دو دن لگاتار چلی فائرنگ میں آٹھ رینجرز ڈھیر کرنے کے ساتھ تیل ڈپو آرمی ٹارگیٹ کو بھی تباہ کردیا۔راجستھان فرنٹیئر کے ترجمان ڈی آئی جی روی گاندھی بتاتے ہیں کہ ایم ایم جی اور مورٹار ٹیمیں اپنے ویپن کے ساتھ جموں و کشمیر میں سیز فائر کی خلاف ورزی کا جواب دینے میں سب سے بڑا کردار ادا کررہی ہیں۔ ایک فرنٹیئر کی ٹیم کو 18 منٹ تک لگاتار فائرنگ کرنی ہوتی ہے۔مارشل پوائنٹ یعنی نشانہ لگانے کی جگہ سے ایک کلو میٹر پہلے یہ ٹیم دوڑ کر یہاں آتی ہے۔پوزیشن لے کر پورے18 منٹ میں تین سے چار ہزار راؤنڈ فائر کرتی ہے۔ اس دوران سامنے مصنوعی ٹارگیٹ کے سینے میں جتنی گولی لگتی ہے اسی سے اس کی ایکیوریسی کا پتہ چلتا ہے۔ ہم بی ایس ایف کے ان جوانوں کو سلام کرتے ہیں۔ یہ ہیں دیش کے گمنام ہیروز۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟