سڈنی میں بھارتی نسل کی پربھا کا بے رحمی سے قتل

اور اب آسٹریلیا کے سڈنی شہر میں بھارتیہ نسل کی خاتون پربھا ارون کمار کا بے رحمی سے قتل کردیا گیا۔پربھا پر سڈنی کی ایک سب سٹی ویسٹ موڑمیں سنیچر وار کو اس وقت حملہ ہوا جب وہ بھارت میں اپنے پتی سے فون پر بات کررہی تھی۔ پولیس کو سی سی ٹی وی کی فٹیج ملی ہے جس میں آئی ٹی صلاحکار پربھا حملے سے ٹھیک پہلے ایک ریلوے اسٹیشن سے آتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ اس دوران وہ بنگلورو میں اپنے پتی سے بات کرتے ہوئے نظر آرہی ہے۔ پربھا نے پتی کو بتایا تھا کہ کچھ لوگ اس کا پیچھا کررہے ہیں۔کچھ دیر بعد انہوں نے یہ بھی بتایا کہ چاقو مارا گیا ہے۔ اس کے بعد آواز آنی بند ہوگئی۔ 
سڈنی پولیس نے سوموار کو اشارہ دیا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملتا کہ سڈنی میں پربھا کا بے رحمی سے قتل نسل وادی سوچ کا نتیجہ ہے۔یہ اچانک کیا گیا حملہ ہوسکتا ہے لیکن سی سی ٹی وی فٹیج سے صاف پتہ لگتا ہے کہ پربھا کے حملہ آور اس کا پیچھا کررہے تھے اور مارنے پر تلے ہوئے تھے۔انہیں اس بات کا بھی خوف نہیں تھا کہ حملے کے وقت وہ اپنے پتی سے بات کررہی تھی۔پربھانے راکس میں واقع آئی ٹی کمپنی آئیسٹری میں کام کرتی تھی۔ پربھا کے قتل کے بعد جانچ کیلئے جس جاسوسی دستے اسٹرائک فورس مارکو آلا کا گھٹن کیا گیا اس میں پیرامیڈا لوکل ایریا کمانڈ اور اسٹیٹ کرائم کمانڈ کے ہومی سائڈ اسکوائڈ کی پولیس شامل ہے۔وزیر خارجہ سشما سوراج نے پربھا کے قتل پر دکھ جتاتے ہوئے کہا کہ ہماری ایمبیسی پربھا کی کمپنی کے لگاتار سمپرک میں ہے۔ انہوں نے ہمیں ہر ممکن مدد کا بھروسہ دلایا ہے۔ ویسے آسٹریلیا میں بھارتیہ نسل کے لوگوں پر پہلے بھی حملے ہوچکے ہیں۔امید کی جانی چاہئے کہ سڈنی پولیس معاملے کی تہہ تک جائے گی اور بتائے گی کہ پربھا کے اس طرح بے رحمی کے ساتھ قتل کا ذمہ دار کون اور کیوں ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟