عام آدمی پارٹی میں شے مات کا کھیل انتہا پر پہنچا

عام آدمی پارٹی میں سطح پر بیشک صلح سمجھوتے کی کوشش چل رہی ہے لیکن اندر خانے شے مات کا سیاسی کھیل جاری ہے۔ دونوں گروپ دمدار طریقے سے اپنی چالیں چل رہے ہیں۔ نظر قومی کونسل کی میٹنگ ہے۔ بنگلورو سے علاج کے بعداروند کیجریوال نے دہلی کی کمان کیا سنبھالی ، ایسا لگ رہا ہے کے عام آدمی پارٹی میں سارے تنازعے ختم ہوگئے اور سب کچھ خاموش سا دکھائی دے رہا ہے لیکن یہ خاموشی کہیں طوفان سے پہلے کی تو نہیں ہے۔کیونکہ نہ تو اب یوگیندر یادو کچھ بولتے دکھائی دے رہے ہیں، اور نہ ہی اروند کیجریوال کے خیمے میں کوئی رسہ کشی ۔ ذرائع کی مانیں تو دہلی میں 28 مارچ کو ہونے والی قومی کونسل کی میٹنگ میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک نہیں رہنے والا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ دونوں گروپ اپنے اپنے حمایتیوں کو جوڑنے میں لگے ہوئے ہیں۔ ایک طرف یوگیندر یادو عام آدمی پارٹی کی قومی کونسل کے ممبران کو اپنے خیمے میں جوڑنے کی کوشش کررہے ہیں تو ’مشن توسیع‘ کے اعلان کے ذریعے پارٹی نے بھی قومی کونسل کے لوگوں کو عہدہ اور چناؤ کا لالچ دے کر پارٹی میں اور اروند کیجریوال کے خیمے میں رہنے کا اشارہ دے دیا ہے۔ لیکن ذرائع کی مانیں تو یوگیند ر یادو اور پرشانت بھوشن کو پارٹی اتنی آسانی سے معاف نہیں کرے گی۔ بتایا جارہا ہے دہلی یونٹ کی رپورٹ کی بنیاد پرپارٹی یوگیندر یادو اور پرشانت بھوشن کو پارٹی سے باہر تو نہیں نکالے گی، لیکن دہلی سے باہر کسی اور ریاست کی ذمہ داری دے سکتی ہے۔ پی اے سی سے نکالے جانے کے بعد یوگیندر یادو اور پرشانت بھوشن خیمہ ورکروں سے سیدھی بات کررہا ہے۔ اس میں عام ورکروں کی دکھتی رگ ٹٹولی جاتی ہے۔سیدھا سوال یہی ہوتا ہے کہ پارٹی فی الحال ان سے بات چیت کررہی ہے یا نہیں؟ منگلوار کو اروند کیجریوال کو بھیجے گئے ایک خط میں یوگیندریادو اور پرشانت بھوشن نے ایک بار پھر دوہرایا ہے کہ پارٹی میں ورکروں کو عزت ملے ۔ دوسری ریاستوں میں پارٹی میں فروغ و شفافیت کی بات کہی ہے۔ ہمیں نہیں لگتا کہ قریب تین سال پہلے بنی عام آدمی پارٹی میں گھمسان میں اب صلح کا کوئی امکان نہیں بچا ہے۔28 تاریخ کو نیشنل کونسل کے لئے تلواریں کھنچ چکی ہیں۔ پارٹی کے آئین کے مطابق قومی کنوینر ہی نیشنل کونسل کی میٹنگ کی صدارت کرتا ہے۔ اگر وہ موجود نہیں ہے تو اس کی جگہ کوئی اور صدارت کر سکتا ہے۔ اگر ذرائع کی مانیں تو یہ تقریباً طے ہوچکا ہے کہ پرشانت بھوشن اور یوگیندر یادو کو پارٹی سے باہر نکالا جائے گا۔ نیشنل کونسل کی میٹنگ میں پالیٹیکل آفیئرز کمیٹی کا کوئی ممبر ایک لائن کا ریزولوشن رکھے گا جس میں کہا جائے گا کہ اگر پرشانت بھوشن اور یوگیندر یادو پارٹی میں رہتے ہیں تو اروند کیجریوال قومی کنوینر کے طور پر کام نہیں کر پائیں گے؟ حالانکہ پارٹی کے نیتا اس بارے میں کھل کر کچھ بولنے سے کترا رہے ہیں۔ کیجریوال مخالف گروپ کے ایک ممبر نے بتایا کہ پارٹی کے آئین کو چناؤ کمیشن سے منظوری ملی ہوئی ہے۔ اس آئین کے مطابق ایک شخص دو عہدوں پر نہیں رہ سکتا۔ کل ملا کر 28 مارچ کی قومی کونسل کی میٹنگ ہنگامے دار ہوگی۔ اس میں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟