اسکول کالجوں میں جنک فوڈ پر پابندی کا سوال

دہلی ہائی کورٹ کی مرکزی سرکار سے جنک فوڈ پر پابندی لگانے کے لئے طے گائیڈ لائنس کو لاگو کرنے کی ہدایت لائق خیر مقدم ہیں۔ ہائی کورٹ نے اس کے لئے انڈین فوڈ سکیورٹی اسٹینڈرڈ اتھارٹی (ایف ایس ایس آئی)کو تین ماہ کی مہلت دی ہے۔ ہائی کورٹ کی ہدایت پر اسے دیش بھر کے اسکولوں اور کالجوں میں نافذ کیا جائے گا۔چیف جسٹس جی۔روہنی اور جسٹس راجیو سہائے اینڈلے کی بنچ نے یہ فیصلہ غیر سرکاری انجمن ’’ادے فاؤنڈیشن ‘‘ کی طرف سے پیش وکیل امت سکسینہ کی داخل کردہ مفاد عامہ کی عرضی کا نپٹارہ کرتے ہوئے دیا ہے۔ حالانکہ عدالت ہذا نے عرضی گزار انجمن اور معاملے میں مشورہ دینے کے لئے مقرر ’’نیائے متر‘‘ کی تجاویزوں کو درکنار کردیا ہے۔ ہائیکورٹ نے اسے تیار کیا ہے اور اس پر اب غور کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ جنک فوڈ سے نہ صرف بچے موٹاپے کا شکار ہورہے ہیں بلکہ چڑچڑے پن ،کشیدگی اور شگر جیسی بیماریوں کی زد میں بھی آرہے ہیں۔ 
ہائی کورٹ کے ذریعے منظور کی گئی اسپیشل کمیٹی نے جنک فوڈ سے بچوں کو دور رکھنے کیلئے ٹیلی ویژن ، اخبارات کے علاوہ سوشل میڈیا کا بھی سہارا لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہائی کورٹ کے حکم پر جنک فوڈ پر تیار نئی گائیڈ لائنس کے خاکہ کے تحت اطلاعات و نشریات وزارت ایک چھوٹی دستاویزی فلم بھی جاری کرے گی ، جو سبھی اسکولوں میں بچوں کو دکھائی جائے گی۔ سرکار سیدھے طور پر اسکولوں و کینٹینوں میں جنک فوڈ پر پابندی نہیں لگانے کے پیچھے کا مقصد یہ بتایا جاتا تھا کہ اگر کینٹین میں جنک فوڈ کی بکری پر پابندی لگادی جائے تو بچے باہر جاکر اس کا استعمال کریں گے۔ کمیٹی نے کہا تھا اس لئے ضروری ہے کہ بچوں میں جنک فوڈ کے تئیں ان کے والدین کو بھی واقف کرایا جائے۔ادے فاؤنڈیشن نے اپنی عرضی میں اپیل کی تھی کہ 2011ء میں اسکولوں کالجوں کی کینٹین میں جنک فوڈ پر پابندی اور اس کے 500 میٹر کے دائرے میں فروخت پر پابندی لگانے کی مانگ کی تھی۔ اس میں کہا گیا تھا کہ جنک فوڈ سے بچوں میں موٹاپا اور کئی بیماریاں پیدا ہورہی ہیں۔ ہائی کورٹ کے حکم پر 22 نفری اسپیشل کمیٹی نے اگست2013ء میں اپنی رپورٹ پیش کی تھی۔ادے فاؤنڈیشن نے اس اسپیشل کمیٹی کی رپورٹ پر احتجاج کرتے ہوئے جنک فوڈ پر پوری طرح پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا اور اسکولوں کی مانیتا کے لئے کینٹین میں جنک فوڈ سے توبہ اور پوشٹک غذا مہیا کرانا اہم شرط ہوگی۔ ہائی کورٹ نے سی بی ایس سی کو کسی بھی اسکول کی منظوری دیتے وقت بچوں کو کینٹین میں صرف ’’پوشٹک آہار‘‘ مہیا کرانے کی شرط نافذ کرنے کو کہا ہے کہ ہمیں ایسا لگتا ہے کہ اسکولوں کو منظوری دیتے وقت جنک فوڈ سے توبہ اور پوشٹک آہار مہیا کرانے کی شرط لگنے سے اس گائیڈ لائنس کو نافذ کرنے سے وسیع اور مثبت اثر پڑے گا۔ حالانکہ ہائی کورٹ نے یہ ضرور کہا ہے کہ سی بی ایس سی کا موقف نہیں سنا گیا ہے ایسے میں اسے نافذ کرنا ممکن ہے یا نہیں اس پر غور کرنا ہوگا۔ ہائی کورٹ نے سی بی ایس سی ایجوکیشن بورڈ سے 30 اپریل تک اس بارے میں سبھی پہلوؤں پر غور کر مناسب فیصلہ لینے کا حکم دیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟