اکھلیش یادو اپنی ساکھ بدلنا چاہتے ہیں

تین برس کی حکمرانی کے بعد اترپردیش میں سماجوادی پارٹی کی سرکار اپنی ساکھ بدلنے کی کوشش میں ہے۔ دو سال بعد ریاست میں ہونے والے اسمبلی چناؤ سے پہلے پارٹی ایک طبقہ خاص کے ساتھ جوڑ کر دیکھی جانے والی اپنی پہچان سے آگے نکلنا چاہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اکھلیش یادو نے شرون یاترا کی شروعات کرکے بزرگوں کیلئے تیرتھ یاترا کی اسکیم شروع کی ہے تاکہ وہ سبھی کے دلوں میں سرکار کیلئے جگہ بنا سکیں۔اس کے علاوہ اپریل میں وزیر اعلی کا ریاست کا اچانک معائنہ کرنے کا بھی پروگرام ہے تاکہ ترقی کے سچ کی زمینی تصدیق کی جاسکے۔ تین سال پہلے یوپی میں مکمل اکثریت کے ساتھ سرکار بنانے کے بعد وزیر اعلی اکھلیش یادو اور ان کی سرکار پر ایک طبق�ۂ خاص مذہب اور ذات پات کے مفادات پر زیادہ توجہ دینے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ اپوزیشن وقتاً فوقتاً سپا سرکار پر یہ الزام مڑھتی رہی ہے کہ اس نے سرکار بنانے کے بعد ایک خاص برادری کی ترقی کو زیادہ ترجیح دی ہے۔ خود پارٹی چیف ملائم سنگھ یادو کو صفائی دینی پڑی تھی کہ سماج کا جو طبقہ سب سے پسماندہ ہے اس کا وکاس کرنا سرکار کی اولین ترجیح ہے۔ ایک ذات و مذہبی طبقے کے تئیں ہمدردی کی ساکھ سے آنے والے اسمبلی چناؤ میں سپا کو نقصان ہو سکتا ہے اس لئے اب اپنی ساکھ بدلنا چاہتے ہیں۔ تین برس پہلے اسمبلی چناؤ میں سپا کو ملی 224 سیٹیں اس بات کا اشارہ ہیں کہ پارٹی کو سبھی مذاہب اور ذاتوں نے برابری سے تسلیم کیا تھا لیکن گزشتہ برس ہوئے لوک سبھا چناؤ میں اترپردیش میں پارٹی کو ملی کراری شکست کے بعد ہار کے اسباب پر سینئر لیڈروں نے کئی مرحلے وار منتھن اور چنتن میٹنگیں کیں۔ ان میٹنگوں میں پارٹی کی ہار کی بڑی وجہ اس کی مسلمانوں اور یادوؤں سے قریبی ہونے و نظرآنے والی ساکھ کو ٹھہرایا گیا ہے۔ اس کے بعد سپا اعلی کمان نے سبھی مذاہب اور برادریوں تک خود کو پہنچانے کی حکمت عملی تیار کی ہے۔ اسی سلسلے میں وزیر اعلی اکھلیش یادو نے کئی قدم اٹھائے ہیں اور اٹھانے جارہے ہیں۔ اسی سلسلے میں’’ سندھو درشن یاترا‘‘ پر جانے والے ریاست کے باشندوں کو 10 ہزار روپے کی گرانٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ’’سندھو درشن یاترا ‘‘ ہرسال جون میں منعقد کی جاتی ہے۔ اکھلیش یادو بھی اب وزیر اعظم نریندر مودی کی راہ پر چل نکلے ہیں۔ انہوں نے بھی عام لوگوں تک اپنی پہنچ بنانے کی اسکیم بائی ہے۔ اسی کے تحت وہ بھی ’’من کی بات‘‘ پروگرام کا انعقاد کریں گے۔ جلد ہی وہ اترپردیش کے طلبا سے من کی بات کریں گے۔ پچھلے دنوں پی ایم مودی نے بھی طلبہ سے من کی بات کی تھی۔ ذرائع کی مانیں تو اکھلیش یادو صرف ان طلبہ سے ہی من کی بات کریں گے جن کو ان کی سرکار نے لیپ ٹاپ دئے تھے۔
ایسے قریب 15 لاکھ طالبعلم ہیں۔ انہیں تین سال پہلے لیپ ٹاپ دئے گئے تھے۔ 2017 ء کے اسمبلی چناؤ میں ان طلبا کا بڑا رول ہو سکتا ہے۔ وہ 2017 ء تک ووٹر بن جائیں گے۔ غور طلب ہے کہ سپا نے 2012ء اسمبلی چناؤ کے دوران 12ویں پاس طلبا کو لیپ ٹاپ دینے کا وعدہ کیا تھا۔ سرکار بنی تو ان سبھی طلبا کو لیپ ٹاپ بانٹے گئے جنہوں نے 2012ء میں انٹر پاس کیا تھا۔ اکھلیش یادو سرکار کو اپنی ساکھ بدلنی ہوگی اور یہی کرنا چاہ رہے ہیں وزیر اعلی اکھلیش یادو۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!