بیشک آسٹریلیا سے بہتر فارم میں ہے ٹیم انڈیالیکن مقابلہ سخت ہے

آسٹریلیا نے جمعہ کے روز پاکستان کو 6 وکٹ سے ہرا کر سیمی فائنل میں بھارت سے آر پار کی لڑائی طے کرلی۔ ورلڈ کپ میں بھارت کا اب سب سے بڑا امتحان جمعرات کے روز ہونے والا ہے جب وہ سیمی فائنل مقابلے میں ٹیم آسٹریلیا سے ٹکر لے گا۔پاکستانیوں میں آسٹریلیا کے ہاتھوں اپنی ٹیم کی درگتی پر خوفناک ردعمل سامنے آیا ہے۔ کراچی میں کرکٹ شائقین نے اپنے ٹی وی سیٹ توڑ ڈالے۔ انہوں نے پاکستانی کرکٹ ٹیم کا علامتی جنازہ بھی نکالا۔ ملتان میں قریب 50 افراد نے کرکٹ بلوں اور گیندوں سے پاک کرکٹ کا جنازہ نکالا اور بعد میں اسے جلا دیا۔ دو ناراض پرستارو نے تو میچ کے بعد ٹی وی سیٹ ہی توڑ ڈالے۔ اب ایشیا کی ایک ہی ٹیم مقابلے میں بچی ہے۔سری لنکا ، بنگلہ دیش اور پاکستان باہر ہوچکے ہیں۔ اب سب کی نظریں جمعرات کے سیمی فائنل میں لگی ہیں۔ ٹیم انڈیا نے امیدوں سے بہتر کھیل کا مظاہرہ کیا ہے۔ پاکستان سے جیت کے بعد آسٹریلیا نے میدان کے باہر مائنڈ گیم شروع بھی کردیا ہے۔کپتان مائیکل کلارک نے کہاکہ اگلا میچ ہمارے لئے ایک دوسرے میچ کی طرح ہوگا۔ ادھر ہندوستانی کپتان مہندر سنگھ دھونی نے کہا کہ چنوتی اچھے کرکٹ کھیل کی ہے تبھی ہم 29 مارچ کو فائنل میں کھیل پائیں گے۔ بلا شبہ آسٹریلیا اپنے گھریلو میدان میں کسی شیر کی مانند ہے، لیکن جس طرح سے پاکستان کے خلاف چھوٹا ٹارگیٹ حاصل کرنے میں ان کے پسینے چھوٹ گئے اس سے یہ ہی ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ٹیم اجے نہیں ہے۔زبردست فارم میں چل رہی ٹیم انڈیا یہ رکاوٹ پار کرسکتی ہے۔ ٹیم انڈیا اپنے سارے اور کل7 مقابلے جیت کر سیمی فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی ہے، جبکہ آسٹریلیا ٹیم نے اپنے سیمی فائنل تک کے سفر میں 7 میں سے5 مقابلے جیتے ہیں۔ ٹیم آسٹریلیا کے خلاف ہماری پچھلی یاد جوش بڑھانے والی ہے۔ دونوں ٹیمیں پچھلے ورلڈ کپ(2011) کے کوارٹر فائنل میچ میں محاذ آرا ہوئی تھیں۔ تب آسٹریلیا تین بار کا چمپئن تھا25 میچ میں سے کوئی نہیں ہارا تھا لیکن میزبان بھارت نے اس کے وجے رتھ کو روک کر خطاب بھی جیتا تھا۔سابق بلے باز وی وی ایس لکشمن کا خیال ہے کہ گیند بازوں کی شاندار فارم برقرار رہنے پر بھارت سیمی فائنل میں آسٹریلیا کو ہرا سکتا ہے۔ لکشمن نے ایک ٹی وی چینل سے بات چیت میں کہا کہ آسٹریلیا کے بلے باز اپنی سب سے عمدہ فارم میں نہیں ہیں۔لہٰذا ہندوستانی گیند باز ان پر دباؤ بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان کے خلاف اسمت کو چھوڑ کر سبھی آسٹریلیائی کھلاڑی دباؤ میں دکھائی دئے۔وہ وہاب ریاض کا سامنا نہیں کررہے تھے جو بھارت کیلئے اچھا اشارہ ہیں۔اگر ٹیم انڈیا کو خطاب بچائے رکھنا ہے تو اسے چار بار و نر رہے آسٹریلیا پر عبور پانا ہوگا اور یہ کام آسان نہیں ہے۔ پاکستان کی ہار سے ہندوستان نے ضرور سبق لیا ہوگا۔ ان باتوں پر ٹیم انڈیا کو غور کرنا ہوگا۔۔۔پہلا آسٹریلیا کی سب سے بڑی طاقت اس کے تین بڑے خطرناک گیند باز ہیں۔ مشیل اسٹارک ، مشیل جانسن اور جان ہیزلووڈ۔ ہندوستانیوں کو ابتدائی 10 اووروں میں ہوشیاری سے کھیلنا ہوگا۔ بیشک رن زیادہ نہ بنیں لیکن اپنے وکٹ کو بچاکر رکھنا ہوگا۔ دوسرا پاکستان نے آسٹریلیائی پیسروں کے بعد اسپنروں کے خلاف تیزی سے رن بٹورنے کی جلد بازی دکھائی۔ اس جلدبازی میں پاکستان نے اپنے وکٹ گنوائے۔ ہندوستانی بلے بازوں نے ایسی ہی غلطی انگلینڈ دورے پر معین علی کے خلاف کی تھی۔ تیسرا۔ آسٹریلیائی بلے باز ڈیوڈ وارنر، ایرون فنچ اور شین واٹسن پاک پیسروں کی تیز اور باؤنس گیندوں پر لڑکھڑاتے دکھائی دئے۔ ہندوستانی پیسروں کو ابتدائی اوور میں بالکل صحیح باؤنسر ڈال کر آسٹریلیائی بلے بازوں میں خوف پیدا کرنا چاہئے۔ چوتھا۔ پاکستان نے دو بیش قیمتی کیچ چھوڑے۔ ہندوستانی فیلڈر کسی بھی حالت میں کیچ چھوڑنے کی بھول نہ کریں۔ حالانکہ ابھی تک ہندوستانی فیلڈنگ اچھی رہے ہیں۔ فائدہ۔ گلین میکسول اپنے دھماکے دار بلے بازی سے کسی بھی وقت میچ کا رخ موڑدیتے ہیں۔ کپتان دھونی کو میکسول کو جلد آؤٹ کرنے کی مخصوص حکمت عملی بنانی ہوگی ۔آخر بھارت کو ایک اچھا آپسنگ اسٹینڈ دینا ہوگا۔ شکھردھون، روہت شرما، وراٹ کوہلی اوراجیت کے رہانے میں سے ایک کو سنچری بنانی ہوگی اور باقی کو 50 رن سے زیادہ بنانے ہوں گے۔ سڈنی میں ٹیم انڈیا کا ریکارڈ اچھا نہیں ہے۔ 17 میچوں میں سے صرف4 ہی میچ جیتے ہیں اور12 ہارے ہیں۔ سٹوریوں کی نظروں میں آسٹریلیا فیوریٹ ہے ۔ امید کی جاتی ہے کہ ٹیم انڈیا اپنے وجے رتھ کو آگے بڑھائے گی اور آسٹریلیاپر عبور پا لے گی۔ بیسٹ آف لک ٹیم انڈیا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!