سڈنی سے ہندوستان تک کروڑوں کے سپنے ٹوٹے
بھارت کیلئے کرک ورلڈ کپ2015 کا سفر ختم ہوگیا ہے۔ سیمی فائنل میچ میں ٹیم انڈیا آسٹریلیائی ٹیم سے95 رنوں سے ہار گئی ہے۔ اسی کے ساتھ ٹوٹ گئے وہ سپنے جو سڈنی سے بھارت تک کروڑوں ہندوستانی کرکٹ شائقین نے دیکھے تھے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں ٹیم انڈیا کی ہار سے کرکٹ شائقین غم اور غصے میں ہیں۔ اترپردیش۔ بہار میں بھارت کے میچ ہارنے کے بعد لوگوں نے ٹی وی سیٹ توڑ ڈالے۔وہیں کچھ کھلاڑیوں کے پوسٹر جلا دئے گئے۔ لکھنؤ میں میچ ہارنے کے بعد سچیوالیہ کے ایک ملازم نے بابو بھون کی ساتویں منزل سے کود کر خودکشی کرلی۔ سیمی فائنل کے چلتے سڑکوں پر سناٹا چھایا رہا۔ لوگ صبح سے ہی ٹی وی اسکرین سے چپکے بیٹھے رہے۔ بازاروں میں چہل پہل کم رہی تو سرکاری دفاتر ، ہاسٹل، دوکانوں و نکڑ پر لوگ ورلڈ کپ میچ دیکھنے میں لگے ہوئے تھے۔ ہار کے بعد کئی کھلاڑیوں کے گھر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ کپتان مہندر سنگھ دھونی کے گھر کے باہر کمانڈو تعینات کئے گئے ہیں۔ ممبئی پولیس نے روہت شرما کے گھر کے باہر حفاظت سخت کردی ہے۔ میچ میں 4 وکٹ لینے والے تیز گیند باز امیش یادو کے والد تلک یادو سے اخبار نویسوں نے سوال کیا کیا آپ مانتے ہیں کہ آپ کے بیٹے نے اچھا کھیلا ہے؟ اس سوال پر یادو کے والد نے جواب دیا کیسا اچھا کھیل؟ جب ٹیم انڈیا ہار گئی ہے۔ ٹیم انڈیا کیوں ہاری اس کا تجزیہ کرنے پر پتے چلے گا لیکن کچھ باتیں تو صاف ہیں۔ مسلسل 7 میچوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ہندوستانی تیز گیند باز بھی فائنل میں امیدوں پر کھرے نہیں اترے۔ آسٹریلیا کے خلاف تینوں ہندوستانی کھلاڑیوں نے 6 سے زیادہ کی اوسط سے زیادہ رن دئے وہیں بیٹنگ پاور پلے میں تو ہندوستانی پیسروں کی گیند بازی بیحد خراب رہی اور انہوں نے قریب62 رن دئے۔ ہندوستانی ٹیم کی ہار کی ایک بڑی وجہ سینئرٹی سلسلہ بلے بازی کا خراب شاٹ کا انتخاب رہا۔ آسٹریلیائی بالروں نے اتنی اچھی بالنگ نہیں کی، ہندوستانی بلے بازوں نے تو اپنی وکٹ تھرو کی اچھی پاری کھیل رہے شکھر دھون نے ہیزل وڈ کی گیند پر خراب شاٹ کھیل کر وکٹ گنوائی وہیں ویراٹ کوہلی نے جانسن کی شاٹ پچ گیند پر خطرہ مول لیا اور 1 رن بنا کر لوٹ گئے۔ سریش رینا نے فوکنر کی آف اسٹمپ پر سینے تک اٹھی گیند پر وکٹ کیپر کو کیش تھما بیٹھے۔ہندوستانی بلے بازوں کو شاٹ پچ گیند نہ کھیل پانے کی کمزوری کا فائدہ آسٹریلیائی پیسروں نے اٹھایا۔ ہندوستانی گیند باز اسٹیو اسمت کا توڑ اس بار بھی نہیں ڈھونڈ پائے۔ ٹیسٹ اور سہ روخی سیریز میں بھارت کے خلاف شاندار کھیلنے والے اسمت نے اپنی لے کو سیمی فائنل میں بھی قائم رکھا اور 105 رن کی پاری کھیلی۔ ٹیم انڈیا کی ہار میں تھرڈ امپائر کا ایک غلط فیصلے کا ہونا بھی رہا۔جڈیجہ نے ایرون فنچ کے خلاف ایل بی ڈبلیو کی اپیل کی جب وہ 43 رن پر کھیل رہے تھے، میدان امپائر نے ناٹ آؤٹ قراردیا۔ جس کے بعد دھونی نے ڈی آر ایس کا استعمال کیا۔ صاف دکھائی دے رہا تھا گیند مڈل اسٹمپ پر ٹکرار رہی ہے لیکن تھرڈ امپائر نے فیصلہ ناٹ آؤٹ ہی لیا۔ کمپنٹری کررہے سرکردہ کمپنٹیٹروں نے بھی اس فیصلے کی تنقید کی۔ ٹیم انڈیا دو تین موقعوں پر چوک گئی۔ 37 ویں اوور کے بعد آسٹریلیا کا اسکور 2 وکٹ پر 231 رن تھا مگر اس نے اگلے 6 اووروں میں19 رن جوڑ کر3 وکٹ گنوا دئے۔ہندوستانی گیند بازوں کے پاس آسٹریلیا کو 300 سے کم اسکور پر روکنے کا بڑھیا موقعہ تھا لیکن آخری 7 اوور میں 78 رن جوڑ کر اسکور کو 328 تک پہنچا نے میں آسٹریلیائی ٹیم کامیاب رہی۔ روہت اور شکھر کی سلامی جوڑی نے 76 رنوں کی بہترین پارٹنر شپ کی مگر ٹیم انڈیا نے 13 سے23 ویں اوور کے درمیان35 رن جوڑ کر شکھر، ویراٹ، روہت اور رینا کے وکٹ گنوادئے۔ کم فرق میں 4 وکٹ گنوانے کا خمیازہ ٹیم انڈیا کو بھگتنا پڑا۔ 24ویں اوور میں ونڈے کے فنیشر کہے جانے والے ایم ایس دھونی بیٹنگ کرنے اترے۔ دھونی نے رہانے کے ساتھ پانچویں وکٹ کے لئے80 بال میں70 رنوں کی پارٹنر شپ کی یہ پارٹنر شپ 37 ویں اوور میں رہانے کے آؤٹ ہونے سے ٹوٹی۔ دھونی کا ساتھ دینے کے لئے کوئی اسپیشلسٹ بلے باز نہیں بچا تھا۔ رہانے کے آؤٹ ہونے سے انڈیا کی جیت کی امیدیں ٹوٹ گئیں۔ بھارت کا یہ آسٹریلیائی دورہ اب تک کے سب سے خراب دوروں میں سے ایک ہے۔ٹیسٹ میچ ، سہ رخی سیریز میں ہارنے کا سلسلہ سیمی فائنل میں بھی چلا۔ چلوں ہمیں اس بات کی خوشی تو ہے کہ ہم اپنے سے بہتر ٹیم سے ہارے۔ یہ صحیح ہے کہ جیت اور ہار کھیل کا حصہ ہے لیکن ٹیم انڈیا جس طرح 95 رنوں کے بڑے فرق سے ہار کر ورلڈ کپ سے باہر ہوئی ، یہ بات لوگوں کو عرصے تک ستاتی رہے گی۔ 1987ء ورلڈ کپ کے بعد یہ پہلی بار ہوگا جب کوئی ایشیائی ٹیم فائنل مقابلے میں کھیلتی نظر نہیں آئے گی۔ کیا کریں قسمت نے بھی ہمارا ساتھ نہیں دیا، دھونی ٹاس ہار گئے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں