اعظم کا فرضی بیان پوسٹ کرنے والے لڑکے کو جیل

سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز اترپردیش پولیس سے ان حالات کی تفصیل بتانے کو کہا ہے جن کی وجہ سے سماجی وادی پارٹی کے سینئر لیڈر اعظم خاں کے خلاف فیس بک پر مبینہ طور پر قابل اعتراض بیان پوسٹ کرنے کے الزام میں ایک لڑکے کو گرفتار کیا گیا۔ جسٹس جے چیلمیشور اور جسٹس آر ۔ایف نریمن کی بنچ نے اترپردیش پولیس سے عرضی پر جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔ عرضی میں الزام ہے کہ اس میں آئی جی اور ڈی آئی جی جیسے اعلی سطح کے پولیس افسران سے مشورے کے انفارمیشن ٹیکنالوجی قانون و دفعہ66A نہیں لگانے کے سپریم کورٹ کی گائڈ لائنس کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم غور کریں گے۔ پھر اس نے معاملے کی سماعت چار ہفتے بعد مقرر کی۔ وکیل منالی سنگھل نے عرضی کے متعلق زبانی تذکرہ کیا کہ خبر آئی کہ 19 سالہ لڑکے کو ضمانت مل گئی ہے اورخانہ پوری مکمل ہونے کے بعد جلد ہی وہ رہا ہوگا۔ ایک مقامی عدالت نے18 مارچ کو بریلی کے ایک لڑکے کو 14 دن کی جوڈیشیل حراست میں بھیج دیا تھا۔ اس کی گرفتاری پر سوال اٹھانے والی موجودہ عرضی دہلی کی قانون کی طالبہ شریا سنگھل نے دائر کی ہے۔ آئی ٹی قانون کی دفعہ66a کے جواز کو چیلنج کرتے ہوئے مفاد عامہ عرضی دائر کرنے والی وہ پہلی شخص ہیں۔ انہوں نے شیو سینا لیڈر بال ٹھاکرے کی موت پر ممبئی میں بند کے خلاف رائے زنی پوسٹ کرنے اور اسے لائک کرنے کے معاملے میں ٹھانے ضلع کے پال گھر میں دو لڑکیوں شاہین اور رینو کی گرفتاری کے بعد قانون کی دفعہ66a میں ترمیم کی مانگ اٹھائی۔ عدالت نے 2013ء میں کہا تھا کہ سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر اعتراض آمیز بیان پوسٹ کرنے کے ملزمان کو پولیس تب تک گرفتار نہیں کرسکتی جب تک سینئر افسر اس کی اجازت نہیں دیتے۔ فیس بک رائے زنی کے لئے بریلی کے ایک طالبعلم کی گرفتاری سے دکھی کمیونی کیشن و اطلاعات ٹیکنالوجی روی شنکر پرساد نے جمعہ کو کہا لا انفارسمنٹ ایجنسیوں کو آئی ٹی قانون کا بیجا استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ اس کے علاوہ انہوں نے سیاستدانوں سے کہا کہ وہ خاص طور سے سوشل میڈیا پر تنقیدوں کو سہنے کی صلاحیت رکھیں۔ پرساد نے کہا میں دیش کی چار لاء ایجنسیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آئی ٹی کی دفعہ66a کے تحت گرفتاری کے حق کا استعمال کرتے وقت سنجیدگی برتیں۔ اس متنازعہ دفعہ کے تحت اپنے لیپ ٹاپ سے اعتراض آمیزپیغام بھیجنے والے شخص کو تین سال کی جیل ہوسکتی ہے۔ روی شنکر پرساد نے کہا کہ سرکار سوشل میڈیا پر شہریوں کے حق کی پوری حمایت کرتی ہے۔ اس کے علاوہ ریاستوں کو مرکز کی اس صلاح کی تعمیل کرنا چاہئے۔ انفارمیشن ٹکنالوجی قانون کی دفعہ66(A) کا بیجا استعمال نہ کیا جائے۔ قابل غور ہے کہ فیس بک پر اعظم خاں کے فرضی بیان پوسٹ کرنے والے بریلی کے ایک لڑکے کو مذہبی شورش پھیلانے سمیت کئی سنگین دفعات میں جیل بھیج دیا گیا ہے۔ بدھوار کو رام پور میں گیارھویں کلاس میں پڑھنے والے لڑکے کے بالغ ہونے پر بحث دن بھر چلی۔ اب معاملہ سپریم کورٹ میں آگیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!