ممتا بنرجی کاملک مخالف رویہ!

مغربی بنگال کے بردوان ضلع میں واقع کھاگراگڑھ کے ایک مکان میں 2 اکتوبر کو ہوئے دھماکے کی جانچ کررہی ایجنسیوں کو سنسنی خیز ثبوت ہاتھ لگے ہیں۔ آتنکی دم دم ایئر پورٹ سمیت پورے بنگال کو دہلانے کے فراق میں تھے۔ دسہرہ اور بقرہ عید پر دیش بھر میں 24 مقامات پر دھماکے کرنے کا پلان بنایا تھا۔ بم دھماکے میں دو آتنکی مارے گئے تھے جبکہ ایک دوسرا زخمی ہوگیا۔ پولیس نے اس سلسلے میں دو عورتوں کو گرفتار کیا ہے۔ ترنمول کانگریس کے لیڈر نور الحسن چودھری بردوان ضلع کے کھاگرا گڑھ علاقے میں واقع گھر میں ہوئے اس دھماکے اور اس میں انڈین مجاہدین کے مشتبہ دہشت گردوں کی موت کے بعد اب ریاست کی وزیر اعلی ممتا بنرجی اور ان کی سرکار پر انگلیا ں اٹھنے لگی ہیں۔ اس دھماکے کے بعد مقامی پولیس نے جیسے لاپروائی کے رویئے کا ثبوت دیا ہے وہ حیران کرنے والا ہے۔ دیش کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والا بھی ہے۔ جس ڈھنگ سے مقامی پولیس نے اس معاملے کو دیکھا ہے اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ خبروں کے مطابق بم بنانے کی کوشش کرنے کے دوران ہوئے دھماکے کے بعد معاملے کی جانچ کے لئے پہنچی ممتا کی پولیس نے پایا کہ وہاں پر کسی بڑی آتنکی واردات کو انجام دینے کی تیاری جاری تھی لیکن اس نے مشتبہ لوگوں سے پوچھ تاچھ کر معاملے کی طے تک جانے کے بجائے اس پر لیپا پوتی کرنے کی کوشش کی اور وہ بھی اس طرح کے معاملے پر پورے طور پر پردہ پڑ جائے۔ پولیس ملازمین نے جس طرح آتنکی سازو سامان اور ثبوتوں کو ضائع کرنے کی کوشش کی وہ تو سرکار کی مجرمانہ حرکت ہے، دیش کی سلامتی کے لئے یہ جاننا ضروری ہے بردوان پولیس نے ایسا کس کے اشارے پر کیا اور کیوں کیا؟ کیونکہ یہ معاملہ سامنے آرہا ہے کہ جس مکان میں دھماکہ ہوا وہ ترنمول کانگریس کے ایک با رسوخ لیڈر کا ہے اس لئے اس نتیجے پر پہنچنے کے لئے مجبور کررہا ہے کہ ایسا حکمراں پارٹی کے اشارے پر ہوا ہے۔ 
وزیر اعلی ممتا بنرجی ابھی اس کی جانچ این آئی اے کو سونپنے سے انکار کررہی ہیں جبکہ مرکزی خفیہ ایجنسیوں کی ابتدائی جانچ اس طرف اشارہ کررہی ہے کہ ترنمول کانگریس لیڈر نور الحسن چودھری کے تعلقات کٹر پسند گروپوں سے ہیں۔ بردوان شہر کے بیچوں بیچ واقع چودھری نور الحسن کے گھر کا استعمال پارٹی اپنے علاقائی زونل آفس کے طور پر کرتی ہے۔ موقعہ واردات سے برآمدچیزوں کی فہرست لمبی ہے اس گھر سے 53 آئی ڈی،40 ڈیٹو نیٹر، بھاری مقدار میں دھماکو سامان بنانے کا سامان برآمد ہوا ۔ ان میں کیمیکل، گھڑیاں، موبائل فون اور جہادی پروپگنڈہ مٹریل بھی شامل ہے۔ آتنکی معاملے کی جانچ کے بجائے لیپا پوتی کرنے میں مغربی بنگال سرکار کے اپنے کچھ سیاسی مفادات ہوسکتے ہیں لیکن انہیں کامیاب نہیں ہونے دینا چاہئے کیونکہ معاملہ سیدھا دیش کی سلامتی سے جڑتا ہے۔ یہ نہایت افسوس کی بات ہے ممتا بنرجی اندرونی سلامتی کے بجائے ووٹ بینک کو ترجیح دے رہی ہیں۔ انہوں نے ایسا ہی رویہ لوک سبھا چناؤ کے دوران اپنایا تھا اور ایک طرح سے غیر قانونی طریقے سے آئے بنگلہ دیشیوں کی کھلے عام حمایتی بن کر سامنے آئیں تھیں۔ لیفٹ فرنٹ کی چیئرمین بمن بوس نے الزام لگایا ہے کہ ریاست کی آتنکی تنظیموں اور ترنمول کانگریس کے درمیان گٹھ جوڑ ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ جہادیوں کے لئے پناہ گاہ بن گیا ہے مغربی بنگال۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟