نریندر مودی کی گہری چال: پہلے باپو اب چاچا نہرو!

وزیر اعظم نریندر مودی نہ صرف ایک اچھے مقرر ہیں بلکہ وہ چن چن کر جو اشو اٹھاتے ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ کتنی گہری چالیں چل رہے ہیں۔کانگریس سے نجات بھارت کی بار بار بات کرکے بڑے سسٹم کے انداز سے وہ کانگریس کے آئیکون چھینتے جارہے ہیں۔ آج تک کانگریس باپو مہاتما گاندھی پر اپناحق جتاتی رہی ہے، پنڈت نہرو کو بھی اپنا آئیکون مانتے رہے ہیں کانگریسی۔ لیکن مودی نے آہستہ آہستہ کانگریس کے اس حق کو ختم کرنے کی مہم چھیڑ دی ہے۔ انہوں نے گاندھی جینتی کے دن دیش کے عوام کو ایک اہم سوچتا مشن سے جوڑ کر باپو کی وراثت کانگریس سے چھین لینے کی بحث چھیڑی تھی۔ وہ ابھی خاموش نہیں پڑی ہے کہ انہوں نے پہلے وزیر اعظم اور بچوں کے چاچا نہرو کہلانے والے پنڈت جواہر لال نہرو کی وراثت کی طرف بھی جذباتی جال بچھا دیا ہے۔ وہ یہیں نہیں رکے انہوں نے ایک مضبوط وزیر اعظم رہیں اندرا گاندھی کو بھی اپنے اس گہرے جال میں لپیٹنے کی کوشش کی ہے۔ کانگریس حکمراں ہریانہ ریاست میں چناوی ریلی کے دوران نریندر مودی نے اعلان کیا کہ 14 نومبر کو پنڈت نہرو کی 125 ویں جینتی بھارت سرکار خاص انداز میں منائے گی۔ انہوں نے ریاستی حکومتوں کو بھی اپیل کی ہے کہ وہ 19 نومبرکو اندرا گاندھی کی جینتی ہے اس لئے 14 سے19 نومبر تک اس پورے ہفتے کو بچوں کے بیچ صفائی ہفتے کی شکل میں منایا جائے گا۔ پنڈت نہرو کو بچے بہت پسند تھے ا س لئے انہیں شردھانجلی کے طور پر بچوں کی صحت صفائی کے تئیں بیدار بنانے کی خصوصی مہم چلائی جائے۔ یہ کام اپنے اسکول ،محلہ اور دیش کے صفائی نمائندہ بنیں۔ یہ سنسکار ڈالنے کی کوشش ہو۔ دراصل نریندر مودی ایک تیر سے تین شکار کرنے کی کوشش میں ہیں۔ پہلا تو وہ اپنی اب تک کی کٹر پسند ساکھ کو بدلنے کی کوشش میں لگے ہیں اور اس طرح بھارت کی عوام جن میں کانگریسی بھی ہیں ان میں اپنی مقبولیت بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں۔ دوسرا مقصد ان کا یہ ہے کہ وہ بڑی ہستیوں کے نام سے وابستہ قومی چیتنا کا استعمال اپنے مشن کی کامیابی کے لئے کر لینا چاہتے ہیں، تیسرا سب سے اہم نشانہ کمزور ہوتی پارٹی اور اس کی لیڈر شپ کو ناکارہ کرنا تاکہ عوام میں یہ پیغام جائے کہ کانگریس ان کے نام کو نہ صرف بھناتی رہی ہے اور اب اصلی کام تو نریندر مودی کررہے ہیں۔ اس لئے اس طرح نریندر مودی کانگریس کے آئیکون کو آہستہ آہستہ باہر نکال کر یہ ثابت کررہے ہیں کہ مہاتما گاندھی ، پنڈت نہرو، دیش کی وراثت ہیں کسی پارٹی کے ایک طرفہ نیتا نہیں ہیں۔انہیں بھی ان کے نام کو بھنانے کا اتنا ہی حق ہے جتنا کانگریس پارٹی کو ہے۔ ظاہر ہے کہ مودی کی اس چال سے کانگریس پریشان ضرور ہوگی لیکن آہستہ آہستہ اقتدار کھسکنے کے ساتھ ساتھ اب اس کے آئیکون بھی چھن رہے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟