مایوس پاکستان خون خرابے پرآمادہ ہے!
اقوام متحدہ کے جنرل اجلاس میں منہ کی کھانے کے بعد اور کشمیر کا راگ چھیڑنے اور اس پر دنیا کی طرف سے کوئی دلچسپی نہ دکھائے جانے سے کھسیائی پاکستانی فوج ہندوستانی سرحدی علاقے میں خون خرابے پر آمادہ ہوگئی ہے۔ کشمیر پر بین الاقوامی حمایت تو کیا ہمدردی کے دو لفظ کیلئے ترستا پاکستان سرحد پر جس طرح بے قصوراور نہتے دیہاتیوں کا خون بہانے پر اتر آیا ہے وہ بھارت کو اس پڑوسی دیش سے سختی سے نمٹنے پر مجبور کررہا ہے۔ بوکھلائی پاکستانی فوج نے منگلوار کو مسلسل دوسرے دن بھی جموں اور پونچھ میں تابڑ توڑ فائرننگ جاری رکھی۔ پڑوسی ملک جموں میں 40 اور پونچھ میں 30 چوکیوں کو ملا کر قریب70 سکیورٹی چوکیوں کو نشانہ بنایا ہے۔40 سے زائد رہائشی علاقوں میں موٹار کے گولے برسائے گئے۔ اس میں فوج کے تین جوان ،بی ایس ایف کے ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر سمیت16 لوگ زخمی ہوگئے۔ کئی مویشی بھی مارے گئے۔ گھروں کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ پچھلے دو دنوں کی گولہ باری میں پانچ لوگوں کی موت ہوگئی ہے اور اب تک45 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ 30 سے زیادہ گاؤں خالی کروا لئے گئے ہیں۔ لوگوں کو سرکاری اسکولوں میں و راحتی کیمپوں میں ٹھہرایا گیا ہے۔ کہاوت کے’ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے‘ ٹھیک اسی طرح کا رویہ پاکستان نے اپنایا ہوا ہے۔ اس میں شبہ ہے کہ وہ سمجھانے بجھانے سے صحیح راستے پر آئے گا۔ دیش اور دنیا کے لئے یہ جاننا مشکل ہے کہ سرحد پر جو ہورہا ہے وہ صرف پاکستانی فوج یا جہادی تنظیم کے پاگل پن کا نتیجہ ہے یا اس میں پاکستانی حکومت کی بھی شے ہے؟ پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف ابھی تک ایسا کچھ نہیں کرسکے جس سے ہمیں بھروسہ ہو کہ ان کا اپنی فوج پر کوئی کنٹرول ہے۔
بھارت نے اب تک بہت صبر کا مظاہرہ کیا ہے اور معاملے کو طول دینے سے بچنے کا رویہ اپنایا ہے لیکن اب نہیں لگتا پاکستان باز آئے گا۔ اس لئے بھارت کیلئے یہ ضروری ہوگیا ہے کہ وہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کے واقعات پر پاکستان کو منہ توڑ جواب کچھ اس طرح دے کہ وہ اس طرح کی حرکتوں سے باز آئے۔ ماہرین کا خیال ہے پاکستانی فوج و جہادی تنظیم مل کر جہاں سرحد پر دراندازی کرانا چاہتی ہے وہیں کہیں نہ کہیں جموں و کشمیر اسمبلی چناؤ میں بھی خلل ڈالنا چاہتے ہیں۔جموں و کشمیر کے لوگوں نے بار بار چناؤ میں کھل کر حصہ لینے سے صاف کردیا ہے کہ وہ پاکستان کی چالوں کو سمجھتے ہیں اور ووٹ کے ذریعے سے انہیں مسترد کرتے ہیں۔ سرحد پر رہنے والے عام شہریوں کو جو نقصان پہنچ رہا ہے وہ بیحد تکلیف دہ ہے۔ بھارت کو پاکستان کو یہ صاف اشارہ دینا ہوگا کہ وہ جس پالیسی پر عمل پیرا ہے اس سے آخرکار اسے نقصان اٹھانا ہی پڑے گا۔ بین الاقوامی سرحد پر گولہ باری کے تازہ واقعات کے سلسلے میں اقوام متحدہ مبصرین ٹیم کے رول پر بھی ہندوستان کو غور کرنا ہوگا کیونکہ اس گروپ کی نیت کا پتہ نہیں چل پارہا ہے۔ خون خرابے پر آمادہ پاکستان کو اسی کی زبان میں جواب دینا ہوگا۔ مودی سرکار کو بھی ثابت کرکے دکھانا ہوگا کہ اس کے قول و فعل میں فرق ہے یا نہیں؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں