خود صفائی کرمودی نے دیا عوام کو صفائی کا سبق!

نیویارک میں پردھان منتری نریندر مودی نے کہا کہ ہم باپو کو تو کچھ نہیں دے سکتے ہیں لیکن انہیں صفائی بہت پسند تھی، تو ہم دیش کو صاف ستھرا رکھ کر ان کا یہ خواب تو پورا کرہی سکتے ہیں۔ بھارت لوٹتے ہی نریندر مودی نے گاندھی جینتی کے موقعے پر خود جھاڑو لگا کر دیش کے اب تک کے سب سے بڑے صفائی مہم کی شروعات کی۔ ایسا پہلے کسی پردھان منتری نے نہیں کیا تھا۔ راشٹر پتا کے 145 ویں جنم دن کے لئے ’’صاف بھارت، صحت مند بھارت‘‘ کا نعرہ دیکر پردھان منتری نے جو پہل کی ہے اس کا استقبال ہونا چاہئے۔ گاندھی جی صفائی کو بہت اہمیت دیتے تھے۔ وہ خود ہی سامان صاف کرتے تھے، وہ دوسروں کو ایسا کرنے کے لئے کہنے کے بجائے خود کرکے مثال پیش کرتے تھے۔ ہمارا ماننا ہے کہ نریندر مودی سرکار کی جانب سے زور شور سے کیا گیا ’’صاف بھارت مہم‘‘ کو کامیاب ہونا چاہئے کیونکہ اس میں پورے ملک کا مفاد ہے۔ یہ ضروری ہے کہ عام جنتا اسے اپنی مہم کے طور پر لے۔ اسے ایک سرکاری پروگرام یا ڈرامے بازی کے طور پر نہیں دیکھنا چاہئے۔یہ سرکاری پروگرام ہے بھی نہیں، لیکن حالات ایسے ہیں کہ مودی سرکار کو دیش کو صاف ستھرا بنانے کا کام ایک طرح سے اپنے ہاتھ میں لینا پڑا ہے۔ ہم اپنے گھروں کو تو صاف رکھنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن عوامی جگہوں کی صفائی کو لیکر بے پرواہ نظر آتے ہیں۔ سڑک پر کچرا پھینکا، دیواروں پر تھوکنا، کنارے پر پیشاب کرنا یہ عام بات ہے۔ مجھے یاد ہے کہ ایک بار برطانیہ کی مہارانی کوئن ایلزبتھ دہلی آئی تھیں تو انہوں نے دہلی کو ایک ’اوپن سلم‘ کہا تھا۔ سورگیہ اندرا گاندھی نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر آپ ٹرین سے سفر کررہے ہیں تو صبح آپ کھڑکی سے نہیں جھانک سکتے کیونکہ ریلوے لائن کے پاس لوگ ٹوائلٹ کرتے دکھائی دیں گے۔ اوسط بھارتیہ اپنے گھر کی صاف صفائی کو لیکر بالکل لا پرواہ ہیں۔ سنگا پور میں اگر آپ سڑک پر کچھ کچرا پھینکیں گے یا سڑک کو کسی بھی طرح سے گندہ کریں گے تو آپ ہر جرمانہ لگ جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ ان ملکوں میں سڑکیں چمکتی دکھائی دیتی ہیں۔ایک کڑوی سچائی ہے کہ اگر کوئی روکنے ٹوکنے والا نہ ہو تو صاف ستھری جگہوں میں بھی لوگ کچرہ پھینکنے سے باز نہیں آتے۔یہی وجہ ہے کہ بھارت کی گنتی ان دیشوں میں ہوتی ہے جہاں عوامی مقامات پر گندگی کا سامراجیہ رہتا ہے۔ گندگی کے چلتے بین الاقوامی سطح پر صرف دیش کی چھوی ہی متاثر نہیں ہوتی، بلکہ طرح طرح کی بیماریاں بھی سر اٹھاتی ہیں۔ گندگی اتنا سنگین مسئلہ بنتی جارہی ہے اس کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ مرکزی ماحولیات کنٹرول بورڈ کے مطابق ملک میں روزانہ 15 ہزار ٹن کچرا اکیلے پلاسٹک سے پیدا ہوتا ہے، جو آنے والے پانچ سالوں میں دوگنا ہوجائے گا۔ سپریم کورٹ نے بھی اس مدعے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم پلاسٹک کے ٹائم بم پر بیٹھے ہیں۔ صفائی رکھنا بیشک پردھان منتری کا کام نہیں ہے کہ وہ گندگی کے خلاف اس طرح جھاڑو دیکر سڑک پر اتریں۔ لیکن عام جنتا کومتاثر کرنے کے لئے اس سے بہتر طریقہ اور کوئی نہیں ہوسکتا۔ اس مہم میں جنتا کی بھاگیداری انتہائی ضروری ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟