’’آپ‘‘ پارٹی کی سرکارسیاست میں صفائی کی سمت میں ایک اہم قدم!

دہلی کے شہریوں نے راحت کی سانس لی ہوگی آخر کار عام آدمی پارٹی نے پچھلے15 روز سے جو سسپنس بنایا ہوا تھا وہ سرکار بنانے کے اعلان کے ساتھ ختم ہوگیا ہے۔عام آدمی پارٹی کی سیاسی معاملوں کی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی جس میں ریفرنڈم کے نتائج کو دیکھتے ہوئے سرکار بنانے کی سمت میں آگے بڑھنے کا فیصلہ لیا گیا۔ پارٹی کے کنوینر اروند کجریوال دہلی کے لیفٹیننٹ گورنرنجیب جنگ کے سامنے سرکار بنانے کا دعوی پیش کیا۔ اب صاف ہوگیا ہے کہ اروند کجریوال ہی دہلی کے نئے وزیر اعلی ہوں گے جو رام لیلا میدان میں جنتا کے بیچ حلف لیں گے۔ ہم ’’آپ‘‘ پارٹی اور اروند کجریوال کو مبارکباد دینا چاہتے ہیں۔ معلق جن آدیش میں یہ تو ہونا ہی تھا جب بھاجپا نے سب سے بڑی پارٹی ہونے کے باوجود سرکار بنانے سے منع کردیاتھا۔ اس صورت میں دو ہی متبادل بچتے تھے ایک تو دہلی میں صدر راج لگادیا جائے، دوسرا آپ پارٹی سرکار بنائے یا پھر چناؤ کرانا ہی متبادل تھا۔ اگر صدر راج لگتا تو گھوم پھر کر کانگریس کی حکومت آجاتی کیونکہ مرکزی وزارت داخلہ سروے سروا ہوتا ہے۔ اب بھی اقتدار کی باگ ڈور ایک طرح سے کانگریس کے ہاتھوں میں ہے۔ ان کے 8 ممبران اسمبلی کے دم خم پر ہی یہ سرکار چلے گی۔ کانگریسی لیڈر اب یہ کہنے لگے ہیں کہ ہم نے بغیر شرط کے حمایت نہیں دی بلکہ اشو پر دی ہے۔ اسی لائن سے ’’آپ ‘‘ پارٹی کی سرکار کے مستقبل پر تھوڑی بے یقینی سی پیدا ہونے لگی ہے۔ پتہ نہیں کانگریس اس سرکار کو کتنے دن چلنے دے گی۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کجریوال کو پھونک پھونک کر قدم بڑھانا ہوگا۔ کجریوال نے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ میں اپنے بچوں کی قسم کھاتا ہوں میں کانگریس کی حمایت نہیں لوں گا۔ جنتا میں اس بات کو لیکر اندیشہ ہے کہ جو وعدے ’’آپ‘‘ پارٹی نے جنتا سے کئے ہیں جن میں بجلی ، پانی، کرپشن روکنے، گھوٹالوں کی جانچ کروانا، لال بتی کلچر کو ختم کرنا اور محلہ کمیٹیوں میں سیدھا پیسہ بانٹنا وغیرہ وغیرہ ان 18 میں سے کتنے وعدے پورے کرسکیں گے۔ مجھے لگتا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر اشو عام آدمی پارٹی پورا کر لے گی۔ ہوسکتا ہے 50 فیصد بجلی کے بل اور700 لیٹر پانی مفت ایک حد تک پورا نہ ہوسکے لیکن تب بھی جنتا کو کچھ تو راحت ملے گی۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ بھارت کی گرتی سیاست کے سطح پر روک لگے گی۔ سیاست میں تھوڑی شفافیت ضرور آئے گی۔ بھارت کی سیاست کو پاک کرنے کی سمت میں ایک صحیح قدم ضرور ہوگا۔ یہ دوسری پارٹیوں کو بھی بدلنے کیلئے مجبورہونا پڑے گا۔’’آپ‘‘ پارٹی اور کانگریس میں ٹکراؤ تب آسکتا ہے جب کجریوال کانگریس کے عہد کے دوران گھوٹالوں کی جانچ کرواتے ہیں اور جیسا کہ دو دن پہلے انہوں نے خود کہا بھی ہے کہ میں کرپٹ کانگریسی لیڈروں کو جیل بھیجوں گا۔ اگر انہوں نے ایسا کیا تو یقینی طور سے کانگریس جوابی کارروائی کرے گی۔ حالانکہ کچھ لوگوں کا دعوی ہے کانگریس اور کجریوال میں خفیہ سمجھوتہ ہوچکا ہے۔ وہ شیلا دیکشت عہد کی جانچ نہیں کروائیں گے۔ بھاجپا بیشک آج یہ کہے کہ آپ نے جنتا کو دھوکہ دیا ہے اور اسی کانگریس سے ہاتھ ملا لیا ہے جس کے خلاف چناؤ لڑے تھے۔ اپنا خیال ہے کہ اور کوئی متبادل نہیں تھا اگر ہم دوبارہ چناؤ سے بچنا چاہتے تھے اب ’’آپ‘‘ کی سرکار بن جانے کے بعد اس کے کام کاج کے بارے میں 15 دنوں کے اندر پتہ چل جائے گا کہ یہ سرکار لمبی پاری کھیلے گی یا نہیں؟ لیکن فی الحال اروند کجریوال اور ان کی پارٹی کو ہماری طرف سے شبھ کامنائیں اور ہم چاہتے ہیں کہ سارے تضاد کے باوجود ان کی سرکار چلے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!