آخر راہل گاندھی کے مشیرکون ہیں ، جو ان کی تقریر لکھوا رہے ہیں؟

مجھے یہ بات سمجھ میں نہیں آرہی کہ کانگریس نائب صدر راہل گاندھی کی تقریر کون لکھ رہا ہے اور کس کی فیڈ بیک پر شہزادے بول رہے ہیں؟ ایک کے بعد ایک ایسا متنازعہ بیان شہزادے دے رہے ہیں جس سے انہیں جواب دینا بھاری پڑ رہا ہے لیکن کانگریس پارٹی کو بھی اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔ راہل سرخیاں بٹورنے کی دلچسپی میں جگہ جگہ پر سنسنی خیز بیان دے رہے ہیں۔ پچھلے دنوں اندور کی ایک ریلی میں انکشاف کیا کہ مظفر نگر فسادات متاثرین سے پاکستان کی بدنام خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی رابطے میں ہے تاکہ نوجوانوں کو دہشت گردی کے لئے تیار کیا جاسکے۔ شہزادے کے اس تبصرے سے سیاسی حلقوں میں طوفان مچ گیا ہے۔کیونکہ راہل نے مظفر نگر متاثرین کے لئے سیدھے طور پر بھاجپا کے خلاف انگلی اٹھائی ہے۔ ایسے میں راہل کی متنازعہ زبان پر بھاجپا نے زور دار طریقے سے حملہ شروع کردیا ہے۔ راہل گاندھی کے دعوے پر بھاجپا نے جمعہ کو کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے کو یہ جواب دینا چاہئے کہ خفیہ افسران کس حیثیت سے کانگریس ایم پی راہل گاندھی کو خفیہ جانکاریاں فراہم کررہے ہیں۔ وہ ایم پی یا ایک پارٹی کے عہدیدار کو جانکاری کیسے دستیاب کراسکتے ہیں؟ لیکن کانگریس کی مشکل کچھ مسلم لیڈروں کے بھڑک جانے سے زیادہ ہوگئی ہے۔ اترپردیش کے سینئر کیبنٹ وزیر اعظم خاں نے مطالبہ کیا کہ اس بیان پر کانگریس نائب صدر راہل گاندھی کو معافی مانگنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ راہل کو سوچ سمجھ کر بولنا چاہئے۔ ایک طرف تو وہ بھاجپا کو مظفر نگر فسادات کے لئے قصوروار مانتے ہیں وہیں دوسری طرف ایک معاملے کوجوڑ کر مسلمانوں کی ایمانداری پر شبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا راہل کا بیان نفرت کا نیا باب کھولے گا۔ راہل معافی مانگیں نہیں تو سونیا گاندھی اس بیان کے لئے مسلمانوں سے معافی مانگیں۔ اعظم خاں نے تو الزام لگادیا ہے کہ راہل گاندھی ووٹ بینک کے لالچ میں اول جلول رائے زنی کرکے مسلمانوں کے لئے خطرہ بڑھا رہے ہیں۔ مسلم پرسنل لابورڈ کے نائب صدر مولانا کلب صادق نے کہا اس طرح کی افواہ پھیلاکر راہل نے جانے انجانے میں سنگھ پریوار جیسی حرکت کردی ہے۔ اچھا یہ ہی رہے گا کہ بھارت سرکارراہل کے تبصرے پر اپنی صفائی پیش کرے اور بتائے کے ان کی باتوں میں کتنا دم ہے؟جمعیت العلماء ہند کے سینئر لیڈر محمود مدنی نے کہا کہ یہ آئی ایس آئی کا جملہ اچھا کرراہل سبھی مسلمانوں کو شبہات کے گھیرے میں کیوں کھڑا کرنا چاہتے ہیں؟ ویسے بھی تمام طاقتیں مسلمانوں کو شبہ کے نظر سے دیکھتی ہیں۔ راہل نے بھی آئی ایس آئی والوں پر بات اٹھا کر پورے مسلم سماج کے ساتھ ناانصافی کی ہے۔ کانگریس کی اندرونی حالت یہ بھی ہے کہ راہل کے بیان سے سبھی ہکے بکے ہیں۔ بہتسوں کا خیال ہے کے سزا پائے ممبران اسمبلی کو راحت دینے کے بجائے سامعین پرراہل کا اندور میں بیان بھی کانگریس کی مشکلیں بڑھائے گا۔آرڈیننس پہاڑ دینے کے لائق بیان سے کیبنٹ اور وزیر اعظم تک پر سوال کھڑے ہوئے تھے۔ اندور والا بیان سیاسی نقصان کا اشو ہے۔ دیش کے خفیہ سسٹم پر بھی انگلی کھڑا کرتا ہے۔ اگر سرکار یا پارٹی راہل کے بیان کو صحیح مانتی ہے یعنی وہ کہہ دیتی ہے کہ آئی ایس آئی کے ذریعے مسلم لڑکوں کے رابطے میں ہونے کی بات صحیح ہے تو یہ سرکاری خفیہ قانون کی کارروائی بھی لیک کرسکتی ہے۔ خبریں ہیں کہ انٹیلی جنس بیورو اور وزارت داخلہ کے افسروں نے ایسی کسی اطلاع سے انکار کیا ہے۔ واقف کاروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ اطلاع صحیح ہے تو وزارت داخلہ یا انٹیلی جنس بیورو اسکی تصدیق نہیں کرسکتے۔ تصدیق کرنے پرپہلی مار اس افسر یا ملازم پر پڑے گی جس نے راہل گاندھی (ایک ایم پی) کو یہ خفیہ اطلاع دی ہے۔ دوسرے ایک بار پھر یہ بات اٹھے گی کے پردے کے پیچھے سے سرکار کو راہل گاندھی ہی چلا رہے ہیں۔ تیسرے اس طرح کی تصدیق کے بعد کوئی بھی اسے کورٹ لے جاسکتا ہے۔ سرکاری خفیہ ایکٹ کی باتیں بھی اٹھ سکتی ہیں۔ یہ سب سوچ سمجھ کر نریندر مودی نے دو دن پہلے جھانسی میں راہل کے بیان کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔ اب کانگریس کو اس کے چوطرفہ نقصان کی کاٹ نکالنے میں راتیں کالی کرنی پڑیں گی۔ یہ بھی مانگ اٹھ رہی ہے کہ تنازعے کو ختم کرنے کے لئے راہل گاندھی معافی مانگ لیں۔ اگر وہ ایسا کرتے بھی ہیں تو اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کے تنازعہ ختم ہوجائے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!