ہنکار ریلی سے پہلے بم دھماکوں کا نشانہ تھی مچھلی نمبر5

نتیش کمارکے گڑھ بہار میں بی جے پی کے پی ایم اِن ویٹنگ کی ’ہنکار‘ریلی میں دھماکہ ہونے کا تو امکان سبھی ظاہر کررہے تھے۔ آخر نتیش نے انہی نریندر مودی کولیکر بی جے پی سے تال میل ختم کیاتھا۔ دھماکہ تو ہوا لیکن ایک کی جگہ کئی دھماکے ہوئے۔ مودی کی ریلی سے پہلے دھماکے ہونا شروع ہوگئے تھے۔ ایتوار کو سلسلہ وار ان دھماکوں سے پٹنہ دہل گیا۔ صبح9 بجے سے شام پونے چھ بجے تک کل 9 دھماکے ہوئے ان میں6 افراد کی موت ہوگئی اور100 افراد زخمی ہوگئے۔ ریلی میں شامل ہونے آئی بھیڑ دھماکوں کے باوجود ریلی کی جگہ پرڈٹی رہی۔ حالانکہ بم پھٹنے سے تھوڑا افراتفری کا ماحول بننا فطری تھا۔ بم دھماکوں کی خبرآتے ہی اس پر سیاست شروع ہونے میں دیر نہیں لگی۔ کچھ نے کہا یہ کام آر ایس ایس کا ہوگا جو ووٹوں کو پولرائزیشن کرنے کے لئے دھماکے کروارہے ہیں۔ کچھ نے کہا یہ بہار کی اندرونی کھینچ تان کا نتیجہ ہے لیکن پولیس کے بڑے ڈرامائی ڈھنگ سے دھماکوں کی ایک کڑی ہاتھ آگئی۔ یہ کہ ایتوار کی صبح قریب ساڑھے نو بجے پٹنہ جنگشن کے ایک سلب شوچالیہ میں دھماکہ ہوا۔ دھماکے کے ساتھ ہی ایک شخص اس سے نکل کر بھاگا۔ دھماکے کی آواز سن کر آس پاس کھڑے پولیس والوں نے اسے دبوچ لیا۔ تب یہ کسی کو پتہ نہیں تھا کے شوچالیہ میں اندر کیا ہوا۔ اندرج انے پر پتہ چلا کہ کنڈی لگے دروازے والے شوچالیہ میں ایک شخص خون سے لت پت پڑا ہے۔ شبہ ہونے پر مشتبہ کو پولیس نے اپنی گرفت میں لیکر پوچھ تاچھ کی تو پتہ چلا وہ دہشت گرد تنظیم انڈین مجاہدین سے تعلق رکھتا ہے۔ پکڑ میں آئے اس مشتبہ نوجوان نے پوچھ تاچھ میں انکشاف کیا کے رانچی سے لائے گئے بم میں بیٹری لگانے کے لئے شوچالیہ میں دولوگ گئے تھے اسی دوران ایک بم پھٹ گیا۔ دھماکے کے بعد اپنا بم شوچالیہ میں ہی پھینک کر وہ وہاں سے بھاگا اور پکڑا گیا۔ پٹنہ میں جتنے بم پھٹے وہ صبح ہی لگائے گئے تھے۔ بس سے اترنے کے بعد آتنکیوں کا گروپ الگ الگ بٹ گیا تھا۔ انہوں نے طے جگہ پر بم نصب کئے۔ ابتدائی جانچ کی بنیادپرکہا جاسکتا ہے پٹنہ کے سلسلہ وار دھماکوں کے پیچھے رانچی سے آئے انڈین مجاہدین کے دستے کا ہاتھ ہے۔ ریلی میں فدائی حملے کی تیاری تھی اور نشانے پر تھے مچھلی نمبر5 ۔ جی ہاں مچھلی نمبر5 اور کوئی نہیں بلکہ نریندر مودی ہیں۔ وہ دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ اورا نڈین مجاہدین کے نشانے پر ہیں۔ خفیہ محکمہ شروعاتی طور پر پٹنہ میں ہوئے دھماکوں کو آتنک وادی حملہ مان رہا ہے۔ سبھی دھماکے اے آئی ڈی سے کئے گئے۔ یہ سیمی اور آئی ایم کی جگل بندی بھی ہوسکتی ہے۔ خفیہ محکموں کو سمستی پور کے باشندے تحسین اختر عرف مونو اور پاکستانی باشندہ وقار اسد کی تلاش ہے۔ تحسین یاسین بھٹکل کا بایاں ہاتھ ہے۔ اب یہ انڈین مجاہدین کا بڑا کمانڈر ہے ۔ جس طرح کے بموں کا ریلی میں استعمال ہوا ایسے بموں کا استعمال انڈین مجاہدین پچھلے پانچ برسوں سے کررہا ہے۔ کچھ دن پہلے بودھ گیا میں جو بم دھماکے ہوئے تھے وہ بھی بہت ہی کم طاقت کے تھے۔ اس میں بھی انڈین مجاہدین کا ہاتھ تھا۔ خفیہ ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کا پلان تھا کے بم دھماکے کے بعد بھگدڑ مچے گی اور کئی لوگ مارے جائیں گے۔ دہشت گردوں نے کچھ بم ایسے لگائے تھے جنہیں بھگدڑ ہونے پردھماکہ کرنا تھا لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ ان بموں کو سکیورٹی ایجنسیوں نے ڈفیوز کردیا۔ لشکر نے مودی کا کورڈ نام مچھلی نمبر5 رکھا ہے۔ خفیہ ذرائع کے مطابق اس بات کا انکشاف عشرت جہاں مڈبھیڑ کے دوران لشکر کمانڈر مزمل کی امجد علی اور ذیشان جوہر کی بات چیت سے ہوا۔ خفیہ ذرائع کے مطابق یاسین بھٹکل کی گرفتاری کے بعد انڈین مجاہدین کے گرگے پریشان ہوگئے اور انڈین مجاہدین کے بائیں ہاتھ تحسین اختر عرف مونو وقار کی تلاش ہے۔ بودھ گیا، ممبئی اور حیدر آباد دھماکے میں بھی دونوں مطلوب ہیں۔ایس ایس پی منو مہاراج نے امتیاز کے پکڑے جانے کے بعد بتایا کے انڈین مجاہدین کے 8 ممبر بم کے ساتھ دو مرتبہ گاندھی میدان پہنچے تھے۔ پولیس وہاں پہنچ کر ایک بم کو ہی ناکارہ کر پائی۔ اس کے بعد اختر بم وہیں رکھ کر چلا گیا۔ یہ سب ٹائم بم تھے۔ بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے کہا کہ بم دھماکے کے قصورواروں اور سازشیوں کو ہر حال میں بے نقاب کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا بھاجپا کی ریلی کو چنا جانا بہار کے ماحول کو بگاڑنے کی سازش کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ کوئی ہے جو ریاست میں گڑ بڑ کرانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا ہمارا سیاسی اختلاف ہوسکتا ہے لیکن سبھی پارٹیوں کومتحد ہوکر ایسی طاقتوں سے مقابلہ کرنا ہوگا۔ بھاجپا نیتاؤں نے ریلی کے دوران لوگوں سے ایسے ہی اپیل کی، ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اس واردات کے پیچھے آتنکی سازش سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن ابھی کچھ پکے طور پر کہنا مشکل ہے۔ ایک بار پھر ہماری خفیہ مشینری فیل ہوئی ہے اور آتنکی اپنے مقصد میں کامیاب رہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟