سہراب الدین انکاؤنٹر کیس میں پھنسے بھاجپا کے نیتاگلاب چند کٹاریہ

سرخیوں میں چھائے رہے سہراب الدین انکاؤنٹر کیس میں سی بی آئی نے راجستھان کے سابق وزیر داخلہ گلاب چند کٹاریہ کو ملزم بنایا ہے۔ سہراب الدین بتا دیں کہ ادے پور کے شاطر بدمعاش حمیدلال کے قتل کا بنیادی ملزم تھا۔ احمد آباد میں26 نومبر 2005ء کو پولیس مڈبھیڑ میں سہراب الدین شیخ مارا گیا تھا۔ بعد میں مڈبھیڑ کے فرضی ہونے کے الزام لگے۔ اس کے بھائی صباح الدین کی اپیل پر سپریم کورٹ نے معاملے کی جانچ سی بی آئی کو سونپی ہے۔ ساتھ ہی کیس کی سماعت گجرات سے باہر بھی کرانے کی ہدایت دی تھی۔ سی بی آئی کی جانب سے اس معاملے میں ممبئی کی عدالت میں منگلوار کو داخل ایک مکمل چارج شیٹ میں گلاب چند کٹاریہ سمیت چار لوگوں کو ملزم بنایاگیا ہے۔ ان پر آئی پی سی کی دفعہ120(B) ،302,364-65,368 اور341-42 اور 201 دفعات لگائی گئی ہیں۔ کٹاریہ کے ساتھ جن لوگوں کے نام سی بی آئی کی چارج شیٹ میں ہیں ان میں راجستھان کے سب سے بڑے ماربل خاندان کے ممبر ومل پٹنی و این بال سبرامنیم ، جی سرینواس راؤ ہیں۔ چارج شیٹ میں سی بی آئی نے کٹاریہ کو سہراب الدین معاملے میں گجرات کے اس وقت کے وزیر داخلہ امت شاہ اور راجستھان کے ماربل کاروباری ومل پٹنی کے درمیان گھری دوستی مانی جاتی ہے۔ قابل ذکر ہے نومبر2005 میں ہوئے سہراب الدین فرضی مڈبھیڑ کے وقت راجستھان اور گجرات دونوں ریاستوں میں بھاجپا کی ہی حکومتیں تھیں۔ کٹاریہ راجستھان میں وسندھرا راجے کی سرکار میں وزیر داخلہ تھے۔ اس وقت وہ راجستھان کے ایک بڑے نیتا مانے جاتے ہیں۔ وہ میواڑ اور بانگڑ علاقے کے خاص مقبول لیڈر ہیں۔ یہاں ان کا قریب40 سال سے زیادہ کا سیاسی سفر گذرا ہے۔ فرضی مڈ بھیڑ معاملوں میں سی بی آئی کے گھیرے میں آنے والے کٹاریہ بھاجپا کے دوسرے بڑے لیڈر ہیں۔ اس سے پہلے راجندر سنگھ راٹھور راجستھان میں ہوئے بریا فرضی مڈ بھیڑ معاملے میں گرفتار ہوکر جیل کی ہوا کھا چکے ہیں۔ حالانکہ بعد میں نچلی عدالت نے ان کو ان الزامات سے بری کردیا لیکن یہ معاملہ ابھی راجستھان ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ سہراب الدین معاملے میں راجستھان کیڈر کے ایک اعلی پولیس افسر دنیش ایم این سمیت قریب آدھا درجن پولیس والے پہلے ہی احمد آباد کی جیل میں بند ہیں۔ اس سے پہلے گجرات سابق وزیر داخلہ امت شاہ اسی معاملے میں اپنی کرسی گنوا چکے ہیں۔ سہراب الدین نے ادے پور کے کے آر ماربل کے ڈائریکٹر ومل پٹنی سے24 کروڑ کی رنگ داری مانگی تھی۔ اس سے پریشان انہوں نے راجستھان کے اس وقت کے وزیر داخلہ گلاب چند کٹاریہ سے بات کی۔ گلاب چند نے امت شاہ سے بات کی۔ بعد میں گجرات پولیس کی اے ٹی ایس کے ڈی آئی جی ، ڈی جی بنجارا کے ذریعے سہراب الدین کا انکاؤنٹر کروادیا گیا۔ اس تازہ واقعے نے راجستھان کی سیاست میں سنسنی مچا دی ہے۔ اس سال نومبر میں راجستھان اسمبلی کے چناؤ ہونے ہیں جس میں بھاجپا کی اچھی پوزیشن بتائی جاتی ہے۔ دیکھنا ہوگا کہ گلاب چند کٹاریہ جیسے بھاجپا کے بڑے لیڈر کے اس کیس میں پھنسنے کا چناؤ پر کیا اثر ہوگا؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!