یوپی سرکاراب ملکی بغاوت کا مقدمہ واپس لیگی

یوپی کی اکھلیش یادو کی سماجوادی پارٹی سرکار نے گورکھپور دھماکے میں ایک نامزد ملزم طارق قاسمی کے خلاف درج مقدمے کو واپس لینے کے احکامات دئے تھے۔ داخلہ سکریٹری سرویش چندر مشرا کے مطابق گورکھپور کے ڈی ایم اور اے ایس پی کی رپورٹ کی بنیادپر یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ 22 مئی 2007ء کو گورکھپور میں ہوئے دھماکے میں 6 لوگ شدید زخمی ہوگئے تھے۔ ابتدائی جانچ میں سامنے آیا تھادھماکے انڈین مجاہدین اورہجی کے دہشت گردوں نے مل کر کئے۔ اسی سلسلے میں مبینہ طور سے وابستہ طارق کا سیمی پربھی گورکھپور دھماکے میں مقدمے میں نام درج کیا گیا تھا۔ پچھلی بسپا سرکار نے دہشت گردوں پر لگے مقدموں کی جانچ کیلئے آر ڈی نمیش کی سربراہی میں ایک کمیشن بنایا تھا سیمی کے گھروالوں کا کہنا ہے کہ نمیش کمیشن کی رپورٹ میں بارہ بنکی سے گرفتار کئے گئے قاسمی اور مجاہد کی گرفتاری پر سوال اٹھائے گئے تھے۔ یہ گرفتاری پوری طرح سے شبہات کے گھیرے میں ہے۔ ویسے طارق قاسمی پر گورکھپور کے علاوہ لکھنؤ، فیض آباد کورٹ میں 23 نومبر2007ء کو ہوئے ایک دوسرے بلاسٹ میں بھی مقدمہ چل رہا ہے۔ یوپی پولیس اور اسپیشل ٹاسک فورس نے طارق اور ہجی سے متعلق خالد مجاہد کو بارہ بنکی اسٹیشن کے پاس سے دسمبر 2007ء میں گرفتار کیا تھا۔ دونوں کے پاس سے ایک کلو250 گرام آر ڈی ایکس، چھ ڈیٹو نیٹر، تین موبائل ، چھ سم کارڈ ملے تھے۔ بارہ بنکی کی اسپیشل جج کلپنا مشرا نے یوپی سرکار کو کرارا جھٹکا دیتے ہوئے ملزم مشتبہ آتنکیوں پر بارہ بنکی کیس واپس لینے سے متعلق ایک عرضی کو خارج کردیا۔ طارق قاسمی اور خالد مجاہد کے وکیل رندھیر سنگھ سمن نے بتایا کہ جج نے قاسمی و مجاہد کے خلاف درج کیس واپس لینے کی 26 اپریل کو داخل کی گئی عرضی کو خارج کردیا۔ عدالت کا کہنا ہے سرکار نے عرضی میں اپیل کی ہے کہ وہ فرقہ وارانہ بھائی چارے کے تقاضے کے پیش نظر کیس واپس لینا چاہ رہی ہے لیکن اس نے ان دونوں الفاظ کی تشریح نہیں کی۔ سرکار نے جن مقدموں کو واپسی کے لئے اپیل کی تھی ان میں ملکی بغاوت کا بھی ایک معاملہ ہے۔ عدالت کے فیصلے کے بعد اترپردیش کے شہری وکاس منتری محمد اعظم خاں نے کہا کہ اس کے خلاف اپیل کی جائے گی اور اوپری عدالت میں جائیں گے۔ کسی بھی معاملے میں سرکار کا اپنا دائرہ اختیار ہوتا ہے اور عدالت کا اپنا۔ اگر کوئی بے قصور ہے تو اسے انصاف ملنا چاہئے۔ ایک ملزم بے قصور ہے تو ہماری رائے میں اعظم صاحب یہ فیصلہ سرکار کو نہیں کرنا ہے اور نہ ہی اس کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ یہ فیصلہ عدالتوں پر چھوڑ دینا چاہئے۔ آپ اپنے ووٹ بینک کی سیاست کے لئے دیش کی سلامتی سے کھلواڑ کررہے ہیں جس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ اگر یہ دونوں واقعی بے قصور ہیں تو یقینی طور سے عدالت سے بری ہوجائیں گے۔ آپ عدالتوں کے کام کاج میں دخل اندازی نہ کریں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟