ایئر ہوسٹس گتیکا خودکشی کیس میں برے پھنسے گوپال کانڈا

ایئر ہوسٹس گتیکا خودکشی کیس میں جمعہ کو ہریانہ کے سابق وزیر مملکت گوپال کانڈا اور معاون ملزم ارونا چڈھا کیس میں بری طرح پھنس گئے ہیں۔ عدالت نے ان کے خلاف خودکشی کے لئے اکسانے کے علاوہ بدفعلی ، غیر فطری جنسی استحصال کے تحت مقدمہ چلانے کا حکم دیا ہے۔ روہنی کی ضلع جج ایس کے سروریہ کی عدالت نے دونوں ملزمان کے خلاف ایئرہوسٹس کو خودکشی کے لئے اکسانے، مجرمانہ سازش اور فرضی دستاویز تیار کرنے اور آئی ٹی ایکٹ کی دفعات میں بھی الزامات عائد کئے ہیں۔ پولیس نے کانڈا اور ارونا کے خلاف داخل ایک ایف آئی آر میں اور چارج شیٹ میں بدفعلی کے متعلق الزام نہیں لگائے تھے لیکن ثبوتوں کو دیکھتے ہوئے عدالت نے دونوں پر مندرجہ بالا الزامات کے تحت مختلف دفعات میں چارج شیٹ داخل کی ہے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ پہلی نظرمیں گتیکا کے ساتھ آبروریزی اور غیر فطری جنسی استحصال ہوا۔ جسٹس نے پوسٹ مارٹم رپورٹ کی بنیاد پر کہا کہ اکتوبر2006 سے جون2012 کے درمیان کانڈا نے گوڑ گاؤں واقع ایم ڈی ایل آر دفتر اور دوسرے کئی مقامات پر ایئر ہوسٹس سے بدفعلی کی۔ الزامات طے کئے جانے کے سبب ضلع جج نے معاملے کو فاسٹ ٹریک عدالت کے خصوصی جج ایم سی گپتا کی عدالت میں سماعت کے لئے ٹرانسفر کرتے ہوئے دونوں ملزموں کو وہاں پیش ہونے کی ہدایت دی۔ عدالت میں سماعت کے دوران یہ خلاصہ ہوا کہ گوپال کانڈا نے گیتا سے جسمانی رشتے بنائے تھے۔ وہ کانڈا سے شادی کرنا چاہ رہی تھی اور اس کے لئے اس نے دباؤ بھی بنایا لیکن کانڈا نے بہانہ بناتے ہوئے شادی سے انکارکردیا اس سے گتیکا کو صدمہ لگا۔ وہ کانڈا سے ملنا نہیں چاہ رہی تھی جبکہ وہ اس پر واپس لوٹنے کا لگاتار دباؤ ڈال رہا تھا۔ عدالت نے کہا کہ ملزم ارونا چڈھا نے 10 اگست 2012 ء کو پولیس کو دئے اپنے اقبالیہ بیان میں انکشاف کیا ہے کہ اس نے گوپال کانڈا کے کہنے پر گتیکا کا کئی بار اسقاط حمل کرایا۔ اس نے پولیس کو ان جگہوں کے بارے میں بھی بتایا جہاں یہ کرایا گیا تھا۔ ارونا اسے 9 مارچ 2012ء کو لاجپت نگر میں واقع ڈاکٹر وشاکھا منجال کے کلینک پر اسقاط حمل کے لئے لے گئی تھی۔ ڈاکٹر منجال نے بھی پولیس کی پوچھ تاچھ میں اس دلیل کو قبول کیا ہے۔ عدالت نے اپنے سروے میں پایا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی گتیکا کے ساتھ جسمانی تعلق بنانے کا انکشاف کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ سوسائڈ نوٹ میں یہ لکھا جانا کہ انہوں نے اس کی زندگی کو جہنم بنادیا ہے۔ یہ واقعی سیدھے طور پر پوسٹ مارٹم رپورٹ میں واضح جسمانی اذیت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ گتیکا اپنے خاندان کے افراد کے درمیان یہ راز کھولنا نہیں چاہتی تھی۔ معاملے میں گوپال کانڈا اور ارونا چڈھا پر بدفعلی اور غلط حرکت کے الزام طے ہوجانے کے بعد متاثرہ کا نام و ان کی پہچان ظاہر نہ کرنے کی بھی ہدایت میڈیا کو دی گئی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟