جے وی جی سی ایم ڈی 1 ہزار کروڑ کی ٹھگی میں گرفتار

ایک وقت تھا جب صحافت ایک ایماندار ،عزت دار پیشہ ہوا کرتا تھا جس کا مشن عوام کی بھلائی تھا۔ جب ہمارے سورگیہ دادا جی مہاشہ کرشن نے لاہور میں دینک پرتاپ شروع کیا تھا وہ ایک مشن تھا انگریزوں کو بھارت سے نکالنا۔ انہوں نے اپنے اس مشن پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ کئی بار جیل گئے۔ کئی با ضمانتیں بھی منسوخ ہوئیں لیکن وہ اپنے مشن سے کبھی نہیں ہٹے۔ اس طرح سے پوجیہ پتا شری سورگیہ کے۔ نریندرنے جب دینک ’’ویر ارجن‘‘ شروع کیا تو ان کا مشن تھا اپنے والد کے اصولوں کو آگے بڑھانا۔ انہوں نے کبھی بھی کسی بھی لالچ کے سامنے سر نہیں جھکایا اور نہ ہاتھ پھیلایا۔ میں بھی انہی کے اصولوں پر چلنے کی کوشش کررہا ہوں۔ لیکن پچھلے کچھ دنوں سے دکھ سے کہنا پڑتا ہے میڈیا کے کچھ گروپ اورکچھ لوگ ایسے آگئے ہیں جن کا مقصد محض پیسہ کمانا ہے۔ تبھی تو ہم پا رہے ہیں کچھ لوگ منتری بنوانے کے لئے لابنگ کرکے پیسہ بٹورتے ہیں تو کچھ لوگ اپنے کالے کارناموں کو دبانے کیلئے اخبار یا ٹی وی چینل شروع کرتے ہیں اوربڑی بڑی ڈیلنگ کرتے ہیں اور یہ سودے بازی میڈیا میں عام بات ہوگئی ہے۔ اپنے روابط کے زور پر سودے کرواتے ہیں۔ کوئی چٹ فنڈ کھول کر جنتا کو لوٹتے ہیں۔ تازہ مثال جے وی جی گروپ کے ایم ڈی وجے کمار شرما کی ہے۔ اس بار ان پر ویان انفرسٹکچر و پی ایم جی ڈیولپرس اینڈ انجینئرنگ نامی کمپنیوں میں سرمائے پر موٹی سود رقم دینے کا جھانسہ دیکر کئی کروڑ روپے ہتھیانے کا الزام ہے۔ 90 کی دہائی میں جے وی جی کی 17 کمپنیوں نے لاکھوں لوگوں سے 1 ہزار کروڑ سے زیادہ روپے ٹھگے۔ راجدھانی کے الگ الگ تھانوں میں درج ٹھگی کے معاملوں میں پولیس کو اس کی تلاش تھی۔ کرائم برانچ کے ایڈیشنل پولیس کمشنر روندر یادو نے بتایا کہ وجے شرما کافی عرصے سے پولیس کی آنکھوں میں دھول جھونکتارہا۔ پولیس کے سامنے ملزم نے انکشاف کیا کے گرفتاری سے بچنے کے لئے اس نے کافی عرصے سے ہوائی اورریل سفر نہیں کیا تھا۔ پورے دیش میں وہ اپنی کار سے گھومتا تھا۔ پولیس سے بچنے کے لئے دہلی، یوپی، اتراکھنڈ، راجستھان، مہاراشٹر کے ہوٹلوں میں رہا۔ وجے نے انکشاف کیا کے اس نے 1989ء میں پہلی جے وی جی کمپنی لانچ کرنے کے بعد کئی کمپنیاں بنائیں۔ وجے نے سرمایہ کاروں کو اپنی کمپنی میں روپے لگانے کے بدلے قریب 30 فیصدی کے منافع کا جھانسہ دیا تھا۔ لاکھوں لوگوں نے اس کی کمپنی میں سرمایہ لگایا۔ قریب17 کمپنیاں کھولنے کے بعد سال1997ء میں سی بی آئی اور آر بی آئی کی سختی کے بعد وجے کمپنی بند کرکے بھاگ گیا۔ 1998ء میں دہلی پولیس کی اقتصادی کرائم برانچ نے وجے کو گرفتار کر لیا۔ 16 ماہ جیل میں گزارنے کے بعد وہ چھوٹا اور2005-06 میں الگ نام سے دوسری کمپنی بنا لی۔ کمپنی کھول کر لوگوں سے قریب500 کروڑ روپے ٹھگے اس کے بعد وجے دوبارہ پولیس کے ہتھے چڑھ گیا اور جیل سے چھوٹنے کے بعد وجے نے 2010 ء میں کورٹ کی تاریخوں پر جانا بند کردیا۔ وجے شرما پر 1 لاکھ روپے کا انعام تھا۔ ملزم کے پاس سے ایک مرسڈیز اور32 غیر لائسنس کی پستول برآمد ہوئی ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟