دیپک بھاردواج قتل کیس میں دہلی پولیس کو شاندار کامیابی

ارب پتی بسپا لیڈر و ریئل اسٹریٹ کاروباری دیپک بھاردواج کے قتل کی گتھی میں دہلی پولیس کو شاندار کامیابی ہاتھ لگی ہے۔ اس نے اس معاملے کو سلجھا لینے کا دعوی کیا ہے۔ پیر کو پولیس دو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔پٹیالہ ہاؤس کوٹ کے باہر بنیادی ملزم پرشوتم اور سنیل کو پولیس نے گرفتار کیا ۔ دونوں قاتلوں کو پکڑنے کے ساتھ پولیس نے اس اسکوڈا گاڑی سمیت ڈرائیور اور مالک راکیش کو بھی دبوچ لیا ہے۔ وہ پچھلے کئی دنوں سے پولیس حراست میں ہے۔ اس معاملے میں اب تک 4 لوگوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ ان ملزمان سے ہوئی پوچھ تاچھ کی بنیاد پر پولیس نے ان دو لوگوں کو بھی علی پور علاقے سے حراست میں لے لیا ہے جنہوں نے بنیادی ملزمان کو ہتھیار مہیا کرانے میں مدد کی تھی۔ حالانکہ انہیں ابھی سرکاری طور پر گرفتار نہیں دکھایا گیا ہے۔ کرائم برانچ نے دونوں کو پکڑ کر ساؤتھ دہلی پولیس کے حوالے کردیا۔ حالانکہ پولیس کیس کی گتھی سلجھانے کی طرف بڑھ رہی ہے لیکن ابھی بھی قتل کے اسباب کا انکشاف نہیں ہو پایا۔ ویسے بنیادی ملزم تک پولیس کے ہاتھ نہیں پہنچ سکے۔ پولیس کی کرائم برانچ نے پچھلے ہفتے ساؤتھ دہلی کے راجوکڑی میں واقع نتیش فارم ہاؤس میں دیپک بھاردواج کو تین گولیاں مارنے والے مشتبہ حملہ آور پرشوتم رانا اور سنیل مان کو ڈرامائی انداز میں پکڑا۔ ان دونوں پر ہی دیپک کو مارنے کا شبہ ہے۔ دونوں شارپ شوٹر بتائے جاتے ہیں جنہیں دیپک بھاردواج کے قتل کے لئے ان کے کسی قریبی رشتے دار کے ذریعے سپاری دینے کا شبہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ یہ دونوں پیر کو سرنڈر کرنے کے ارادے سے پٹیالہ ہاؤس کورٹ پہنچے تھے۔ پرشوتم گیٹ نمبر3 سے داخل ہوا لیکن پولیس اسے پہچان کر وہاں سے لے گئی اور اسی درمیان سنیل کسی طرح میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ پرشانت شرما کی کورٹ میں جاکر بیٹھ گیا۔ کچھ دیر بعد مجسٹریٹ کے آنے پر سنیل کے وکیل نے سرنڈر اپلیکیشن دیتے ہوئے کارروائی کرنے کی اپیل کی لیکن عدالت نے اس کی سماعت کرنے سے انکار کردیا۔ پولیس ملازمین سے سنیل و دیگر لوگوں کو باہر لے جانے کو کہا۔ باہر موجود کرائم برانچ کے پولیس ملازمین سنیل کو لے جانے لگے تو انہیں کافی جدوجہد کرنی پڑی۔ دیپک بھاردواج قتل کیس میں بنیادی ملزم پرشوتم عرف مونو(30 سال) نے ہی گولیاں ماری تھیں۔ اس شوٹ آؤٹ میں مونو کا ساتھ سنیل مان (26 سال) نے دیا۔ علی پور کے چھوٹا شیوراج مندر کے قریب رہنے والا مان دہلی یونیورسٹی کے سوامی شردھانندکالج میں تھرڈ ایئر کا اسٹوڈنٹ رہ چکا ہے۔ اس اسکوڈا کے ڈرائیور کا نام امت مان بتایا جاتا ہے وہ جہانگیر پوری کا باشندہ ہے۔ یہ اس اسکوڈا کار کو چلا رہا تھا جس میں سوار ہوکر پرشوتم، سنیل قتل کرنے کے بعد فرار ہوئے تھے۔ دیپک بھاردواج کا قتل 26 مارچ کو ہوا تھا۔ دہلی پولیس اس قتل کانڈ کو ایک ہفتے میں سلجھانے کے لئے مبارکباد کی مستحق ہے۔ جلد یہ بھی انکشاف ہوجائے گا کہ سپاری کس نے دی اور کیوں دی؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟