کوٹ لکھپت جیل میں ہندوستانی قیدی چمیل سنگھ کی موت کا معاملہ

پاکستان نے ایک بار پھر بربریت کی ساری حدیں پار کردیں ہیں پوسٹ مارٹم رپورٹ میں پاکستان کی کوٹ لکھپت جیل میں مارے گئے چمیل سنگھ کے جسم کے اندر کے سارے اہم اعضا نکالے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔پاکستان نے بھارتیہ قیدی چمیل سنگھ کی لاش اٹاری سرحد پر ہندوستانی حکام کو13 مارچ کو سونپی۔ جموں ضلع کے باشندے چمیل سنگھ کی جنوری میں مشتبہ حالت میں لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں موت ہوئی تھی۔ وہ غلطی سے 2008ء میں سرحد پار کر پاکستان چلے گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق پوسٹ مارٹم کرنے کے دوران ڈاکٹروں نے پایا ان کے جسم میں دل ،گردہ، جگر جیسے کئی اہم اعضا نہیں تھے ایسے حالات میں موت کے اسباب کے بارے میں پتہ لگانا ممکن نہیں ہوتا۔ ناجائز طریقے سے پاکستان میں داخل ہونے کے الزام میں پانچ برس کی سزا کاٹ رہے 40 سالہ چمیل سنگھ کی موت مبینہ طور پر جیل کے حکام کی پٹائی کے سبب ہوئی تھی۔ تکلیف دہ بات یہ بھی ہے کہ چمیل سنگھ کی سزا 2015ء میں پوری ہونے والی تھی۔ کوٹ لکھپت جیل میں اس وقت 33 ہندوستانی قیدی بند ہیں۔ بھارت نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ پاکستانی جیل میں ہندوستانی قید چمیل سنگھ کی کن حالات میں موت اس بارے میں مفصل رپورٹ اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کی ایک کاپی بھارت کو سونپے۔ بھارت چمیل سنگھ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے لئے پاکستان پر مسلسل دباؤ بنا رہا ہے۔ پوسٹ مارٹم کے دوران ایک ہندوستانی افسر کے موجود رہنے کے سلسلے میں پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان کے بیان پر ہندوستانی افسر نے کہا کہ پوسٹ مارٹم کے دوران ہندوستانی ہائی کمیشن کا کوئی افسر موجود نہیں تھا۔ پوسٹ مارٹم ایک تکنیکی میڈیکل کارروائی ہے جس میں ڈپلومیٹک مشن کے ممبران کا کوئی رول نہیں ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے اسلام آباد میں موجود ہندوستانی افسر اس معاملے میں یا سابقہ کسی دیگر معاملے میں کسی بھی پوسٹ مارٹم کے دوران موجود نہیں رہے۔ انہوں نے چمیل سنگھ کے پوسٹ مارٹم کرا نے میں دیری کے لئے پاکستان کی نکتہ چینی کی تھی۔انہوں نے کہا اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ پاکستانی حکام نے کیوں پوسٹ مارٹم کرانے اور لاش کو سونپنے کے لئے تقریباً دو مہینے کا وقت لیا۔ بھارت پاکستان کو اس سلسلے میں کئی ریمائنڈر بھیج چکا ہے لیکن ابھی تک پاکستان نے تسلی بخش جواب نہیں دیا۔ ابتدائی رپورٹ میں پاکستان کی طرف سے کہا گیا تھاکہ چمیل سنگھ کی لاش پر چار چوٹ کے نشان پائے گئے تھے۔ اس میں دائیں گھٹنے کے جوڑ کی ہڈی ٹوٹی ہوئی تھی، بائیں گھٹنے کے جوڑ سے دو ایک کھرونچ اور اوپری حصے پر چوٹ کا نشان تھا اور اندرونی حصے میں بھی زخم تھے۔ چمیل سنگھ کو سرکاری جناح ہسپتال میں ڈاکٹروں نے مردہ قراردیا تھا۔ دھوکہ دھڑی کے معاملے میں کورٹ لکھپت جیل میں 42 مہینے کی سزا پوری کرنے والے عیسائی وکیل تحسین خاں نے دعوی کیا کہ چمیل سنگھ کی جیل ملازم کے ذریعے پٹائی کرنے کے بعد ہی موت ہوئی تھی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!