تاملناڈو میں سیاسی لڑائی کا شکار آئی پی ایل6-

سارے کرکٹ شائقین آئی پی ایل شروع ہونے کا انتظار کررہے ہیں۔ 20۔ٹوئنٹی میچوں سے اچھی تفریح مل جاتی ہے اور یہ اتنے لمبے بھی نہیں ہوتے کے عام آدمی کو اس کو دیکھنے کے لئے خاص پروگرام بنانا پڑے۔ لیکن اس سال آئی پی ایل6- کو ایک زبردست جھٹکا لگا ہے۔ یہ اتنہائی افسوس کی بات ہے کہ سیاسی اسباب سے سیاسی لڑائی کو کرکٹ میدان میں اتاردیا گیا ہے۔ تاملناڈو کی وزیر اعلی جے للتا نے ریاست میں سنہالی مخالف جذبات کو دیکھتے ہوئے وزیر اعظم منموہن سنگھ کو خط لکھ کر کہا کہ ریاست (تاملناڈو) میں آئی پی ایل میچوں کو تبھی کھیلنے کی اجازت ملے گی جب ان میچوں میں سری لنکا کا کوئی کھلاڑی، امپائر، افسریا اس کا ساتھی اسٹاف شامل نہ ہو۔ اس کے بعد آئی پی ایل گورننگ کونسل نے فیصلہ کیا ہے سری لنکائی کرکٹر چنئی میں ہونے والے آئی پی ایل میچوں میں حصہ نہیں لیں گے۔ سری لنکا کے13 کھلاڑی 3 اپریل سے شروع ہونے والے آئی پی ایل6- میں حصہ لیں گے۔ چنئی سپرکنگ کے گھریلو میدان پر کل 10 میچ ہوں گے جن میں ایلیمنیشن کے دو میچ بھی ہیں اوروہ جگہ برقرار رہے گی۔ سری لنکا کے سابق کپتان ارجن راناتنگا نے کرکٹ بورڈ اور حکومت کی سری لنکائی کھلاڑیوں کو آئی پی ایل کھیلنے کی اجازت دینے کے فیصلے کی تنقید کرتے ہوئے اسے سری لنکا کے خلاف لگائے جارہے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی حمایت قراردیا ہے۔رانا تنگا کا کہنا تھا کہ اس بات کو نظر انداز کردیا گیا ہے کہ جے للتا اور کروناندھی دونوں سری لنکائی کھلاڑیوں کو تاملناڈو میں کھیلنے سے اس لئے روکنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ سری لنکا پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگا رہے ہیں۔اس لئے تاملناڈو کو چھوڑ کر دیگر ہندوستانی ریاستوں میں کھیلنے کا مطلب ہمارے دیش کے خلاف لگائے گئے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات کی حمایت ہے۔ رانا تنگا نے تاملناڈو کے دونوں لیڈروں پر کھیلوں کے ساتھ سیاست کرنے کا بھی الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ تاملناڈو میں چناؤ کے وقت کو چھوڑ کر کبھی اتر ،کبھی مشرقی (سری لنکا) کے تاملوں کی بہبود کے لئے فکرمند نظر نہیں آئے۔ ادھر سری لنکائی کھلاڑیوں کو چنئی میں نہ کھیلنے ،آئی پی ایل گورننگ کونسل کے فیصلے پر کئی فرنچائزی ٹیموں نے گھیری ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ ایسا کرنے کے بجائے میچوں کو چنئی سے باہر کیوں نہیں منعقد کرایاگیا۔اس بات کی بھی ناراضگی ہے کہ گورننگ کونسل نے اس معاملے میں ان سے کوئی صلاح مشورہ کئے بغیر ایکطرفہ فیصلہ لے لیا۔ ایسا کرتے وقت پہلے کے اپنے فیصلے کو بھی نظرانداز کیا ہے ساتھ ہی انہیں اس بات کی بھی فکر ہے بدلے حالات میں چنئی سپر کنگ کو گھریلو حالات کا فائدہ ملے گا۔ چنئی سپر کنگ میں دو سری لنکائی کھلاڑی مکیلا دھننجے اور پل شیکھر شامل ہیں۔ لیکن ٹیم میں ان کی کوئی خاص اہمیت نہیں ہے۔ دوسری ٹیموں میں تو کئی ایسے سری لنکائی کھلاڑی ہیں جو کافی اہم ہیں۔ ان میں کمارسنگاکارا، مہلا جے وردھنے، متھیا مرلی دھرن، ملنگا اور تلک رتنے ، دلشان جیسے سرکردہ کھلاڑی شامل ہیں جو کسی بھی ٹیم کے لئے بیحد اہم ہیں۔ سپر کنگ کو چھوڑ کر آٹھوں ٹیموں کے افسران سرکاری طور سے کچھ بولنے کو تیار نہیں ہیں۔ نہ ہی وہ اسے لیکر کوئی باقاعدہ شکایت درج کرانے جارہے ہیں۔ لیکن وہ اس بات کو لیکر ناراض ہیں کے گورننگ کونسل نے پچھلے فیصلے کی تعمیل کیوں نہیں کی۔ بینگلورو میں دو بم دھماکے کے بعد اور حیدر آباد میں تلنگانہ اشو پر احتجاج بھڑکنے کے سبب وہاں میچوں کا مقام منتقل کردیا گیا تھا لیکن اس بار ایسا کچھ نہیں کیا گیا۔ کل ملاکر یہ افسوسناک صورتحال ہے کہ تاملناڈو کی دو پارٹیوں میں لگی سیاسی دوڑ کا شکار آئی پی ایل6- بن گیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!