کیگ رپورٹ نے دہلی سرکار کو کٹہرے میں کھڑا کیا

دہلی اسمبلی میں بھارت کے کمپٹرولر آڈیٹر جنرل (کیگ) کی 2013 کی جو رپورٹ آئی ہے اس سے دہلی سرکار کی کارگزاری پر کئی سوال کھڑے ہوگئے ہیں۔ رپورٹ میں سرکار کی تمام اسکیموں سے نتیجے نہ آنے کے علاوہ جنتا کے پیسے کی بربادی کے لئے مختلف محکموں میں خالی پڑے عہدے اور کام کی دھیمی رفتار اور پروجیکٹ کے تعمیل نہ ہونے اور وصولی میں لاپروائی اور پلاننگ کی کمی اور منظوری ملنے میں لیٹ لطیفی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ منگلوار کو دہلی اسمبلی میں رکھی گئی کیگ رپورٹ میں سرکار کے جن محکموں ، پروجیکٹ اور اسکیم کے کھاتوں کی جانچ کی گئی ان پر اپنی رائے زنی میں کیگ نے کچھ اسی طرح کے الزام لگائے اور گنائے ہیں۔ دہلی میں عورتوں کو محفوظ بتانے والی دہلی کی وزیر اعلی خود اس معاملے میں ایک طرح سے کٹہرے میں کھڑی ہیں۔ ایک طرف جہاں پولیس کے لئے پیسہ دیری سے جاری ہوا وہیں پولیس بھی 4.33 کروڑ روپے کا استعمال نہیں کرپائی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرانسپورٹ محکمے میں جم کر گھوٹالہ ہوا ہے۔نامناسب رعایتیں دے کر کمپنی کوفائدہ پہنچایا گیا ہے۔ یہ ہی نہیں سیویج مینجمنٹ میں بھی کم ہی کام ہوا ہے۔ دہلی جل بورڈ نے کروڑوں روپے خرچ کرنے کے بعد ایک ایم جی صلاحیت کا سیویج ٹریٹمنٹ پلانٹ لگایا۔ یہ ہی نہیں کام میں تاخیر ہونے پر ٹھیکیدار پر جرمانہ تک نہیں لگایا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے جواہرلعل نہرو قومی شہری مشن کے تحت نشانوں کو بھی پورا نہیں کیا گیا۔ سرکار نے فیصلے لینے میں دیری کی جس کے چلتے جمنا ندی کے پل کی لاگت672 کروڑ روپے بڑھ گئی۔ کیگ کو 243 ایسے معاملے ملے ہیں جہاں الاٹ شدہ رقم کا 20 فیصدی سے زیادہ یا 5 کروڑ روپے سے زیادہ کا استعمال نہیں ہوا۔ 22 معاملوں میں تو 50-50 کروڑ سے زیادہ کی رقم بچ گئی۔ نو گرانٹس کی 42 اسکیموں میں 100 فیصدی رقم جوں کے توں بچی رہ گئی۔ ایسی کچھ اسکیموں میں شہری ترقی کے لئے 300.94 کروڑ روپے کی مدد رقم پاور کوبنائے رکھنے کے فنڈ کے لئے اکویٹی کے لئے200 کروڑ روپے کا انتظام تھا۔ جل بورڈ کو سیویج اور پانی سپلائی کے کاموں کے لئے70 کروڑ روپے ، سڑک بنانے کے لئے کارپوریشن کو50.6 کروڑ روپے کا قرض اور ضلع و دیگر سڑکوں کے لئے 50 کروڑ روپے دئے گئے تھے۔ ان اسکیموں پر 2011-12 کے مالی سال کے ختم ہونے تک پیسہ خرچ کرنا تھا لیکن وہ نہیں ہوا۔ دوسری طرف 2310 کروڑ روپے کی ٹیکس وصولی نہیں ہوسکی۔ ٹیکس وصولی سسٹم میں کم اندازہ اور چھوٹ کے نامناسب دعوؤں اور دیگر خامیوں کے چلتے سرکاری خزانے کو 2300 کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔ کیگ کا کہنا ہے دور اندیشی کی کمی کے چلتے یہ نقصان ہوا۔ سی اے جی نے دہلی سرکار کے ہسپتالوں کا بھی جائزہ لیا۔ 
مشرقی دہلی کے گوروتیغ بہادر اسپتال میں 2009-12 میں ایمبولنس کا استعمال مریضوں کی جگہ دوائیں لانے یا ڈاکٹروں کو ان کے گھر چھوڑنے یا لاشوں کو مردہ گھر لانے لے جانے یا بینک سے نقدی وغیرہ لانے کے لئے کیا جارہا ہے۔ جس ایمبولنس کا استعمال مریضوں کے لئے کیا جانا تھا اس میں زندگی بخش آلات بھی ندارد تھے۔ دہلی سرکار کے سب سے بڑے لوک نائک ہسپتال میں 3 برس کے دوران مریضوں کو لانے لے جانے کے لئے ایمبولنس 1 ایک ہے جو 324 کلو میٹرہی چلی۔ جی ٹی بی ہسپتال میں مارچ2010 میں 7.17 کروڑ روپے کی لاگت سے سٹی اسکین مشین خریدی گئی۔ اس کو جولائی 2010ء میں قائم کیا جانا تھا لیکن مشین لگانے میں 20 ماہ کا وقت لگا۔ سی اے جی کی رپورٹ ایسے وقت آئی ہے جب اسی برس دہلی اسمبلی کے چناؤ ہونے ہیں۔ اپوزیشن اس رپورٹ کو خوب اچھالے گی۔ دہلی اسمبلی میں اپوزیشن کے لیڈر پروفیسر وجے کمار ملہوترہ نے کہا کہ کیگ کی رپورٹ میں دہلی سرکار کے ہر ایک محکمے میں زبردست کرپشن اور بے قاعدگیوں اور دھاندلیوں ،کمپنیوں و ٹھیکیداروں کی ملی بھگت اور مجرمانہ لاپرواہی ثابت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا بھاجپا شنگلو کمیٹی، لوک آیکت، سی بی سی ، سی بی آئی کے ذریعے اجاگر کئے گئے اسکنڈلوں کے ساتھ سی اے جی کی رپورٹ کو بھی شامل کرکے دہلی سرکار کے خلاف چارج شیٹ تیار کرے گی ۔ اسے لیکر دہلی کی گلی گلی محلے میں جنتا کے دربار میں جائے گی اور اسمبلی چناؤ میں اسے اہم اشو بنائے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!