آروشی قتل میں ماں باپ کا ہاتھ؟

نوئیڈا کے سرخیوں میں چھائے آروشی ہیمراج قتل میں اہم جانچ افسر رہے سی بی آئی کے اے ایس پی ، اے جی ایل کول نے منگلوار کو سی بی آئی کی خصوصی جج ایس لال کی عدالت میں دعوی کیا کہ آروشی ہیمراج قتل کے ملزم والدین راجیش تلوار اور ڈاکٹر نپر تلوار نے ہی قتل کو انجام دیا تھا۔ پانچ سال پرانے اس قتل کیس میں جانچ ایجنسیوں کی جانب سے گواہ کے طور پر پیش ہوئے اے جی کول نے کہا کہ پوری جانچ اور حالات سے میں نے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ تلوار میاں بیوی نے ہی یہ قتل کئے ہیں۔ اے ایس پی ، اے جی ایل کول کی جانب سے عدالت میں آروشی ۔ہیمراج قتل میں ماں اور باپ کو ہی شامل بتائے جانے پر اور کسی کو تسلی ہو نہ ہو لیکن اس سے نوئیڈا پولیس کو ضرور راحت ملی ہوگی۔ پولیس نے جن ثبوتوں کی بنیاد پر ڈاکٹر تلوار کو گرفتار کر جیل بھیجا تھا اسی تھیوری پر سی بی آئی کام کررہی ہے۔ کول نے اس معاملے میں ملزم بتائے گئے کمپاؤنڈر کرشنا، نوکر راجکمار اور وجے منڈل کو کلین چٹ دے دی تھی۔ سیکٹر25 میں واقع جل وایو وہار میں فلیٹ نمبر32 میں ڈاکٹر تلوار کی بیٹی آروشی اور نوکر ہیمراج کا قتل ہوا تھا۔ نوئیڈا پولیس نے اپنی جانچ میں تلوار کو ملزم بنایا تھا۔ پولیس کی اس جانچ پر تلوار جوڑا ہی نہیں لوگوں نے بھی انگلیاں اٹھائی تھیں۔ سی بی آئی کی پہلی جانچ ٹیم نے بھی نوئیڈا پولیس کی تفتیش پر سوال اٹھاتے ہوئے نوکروں کو ملزم بناتے ہوئے جیل بھیج دیا تھا۔ سی بی آئی کی تفتیش گھومتی رہی جس کے بعد نوکروں کو قتل کا ملزم بنا کر گرفتار کیا گیا لیکن عدالت میں ان کے ان الزامات کی بھی دھجیاں اڑیں۔ ایسے میں دیش کی سب سے بڑی جانچ ایجنسی ایک بار پھر سوالوں کے گھیرے میں آگئی۔ جانچ آگے بڑھی اور سی بی آئی کی دوسری ٹیم نے پھر آروشی کانڈ کی سچائی کو تلاشا اور نوئیڈا پولیس کے اس وقت کے جانچ افسروں کے مطابق مسلسل پوچھ تاچھ سے پریشان ڈاکٹر تلوار نے اپنے وکیل سے پیشگی ضمانت کے بارے میں بات کی تھی۔ سرولنس پر سنی گئی اس بات چیت کے بعد نوئیڈا پولیس کا شک اور پختہ ہوگیا۔ پہلے بھی پولیس جانچ کے مطابق آروشی و تلوار کے درمیان بھلے ہی میل کے تبادلوں میں جو پیغامات طے وہ صاف بتا رہے تھے کہ آروشی اور والد کے درمیان رشتوں میں تلخی تھی۔ فلیٹ کی جس طرح سے حالت تھی اس سے صاف تھا کہ فلیٹ کے اندر کوئی باہری شخص نہیں آیا۔ پولیس کو ڈاکٹر تلوار کے خلاف ایسے کئی ثبوت ملے جن کی بنیاد پر انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔ کھچا کھچ بھری عدالت میں اے ایس پی کول نے کہا جب واقعہ کا معائنہ کرنے پہنچے تو انہیں ڈاکٹر راجیش اور ان کی بیوی ڈاکٹر نپر تلوار ملے۔ مکان میں داخل ہونے کا ایک دروازہ تھا جو باہر سے بغیر چابی کے نہیں کھلتا تھا۔ آروشی اور اسکے والد ڈاکٹر راجیش کے کمروں کے بیچ میں دیوار کا ایک حصہ تین چار فٹ کا پلائی ووڈ کا بنا ہوا تھا۔ پوچھ تاچھ میں ڈاکٹر تلوار کئی موقعوں پر مسلسل دکھائی دئے۔ تفتیش کے دوران انہوں نے ڈاکٹر تلوار سے ان کی گولف اسٹک مانگ کر سی ایس ایف ایل بھیجی۔ اس کی جانچ رپورٹ میں دو گولف اسٹک اور ایک دوسری سے زیادہ مختلف تھی۔ خاص بات یہ ہے ان میں سے ایک گولف اسٹک کا حصہ آروشی اور ہیمراج کو آئی چوٹوں سے اور خونی دھبوں سے میل کھاتا تھا۔ ڈاکٹر راجیش کے ڈرائیور امیش نے بتایا کے انہیں دونوں اسٹک کو اس نے ہیمراج کے کمرے میں رکھا تھا۔ کول کے مطابق وہ موقعے پر پہنچے تو باہر کا لوہے کا دروازہ ہٹایا جاچکا تھا۔ ساری جانچ و حالات کے بعد انہوں نے یہ نتیجہ نکالا کے دونوں کا قتل نوکر کرشنا اور راجکمار اور وجے منڈل سمیت کسی باہری شخص نے نہیں کیا تھا۔ دعوی کیا کہ ثبوت کی بنیاد پر دونوں کا قتل راجیش و نپر تلوار نے مل کر کیا تھا۔ کول نے عدالت کو یہ بھی بتایا جس بیڈ پر آروشی کی لاش پڑی تھی اس کی چادر میں کہیں بھی سلوٹ نہیں تھی۔ انہیں تعجب ہوا کے آروشی کا گلا کاٹنے سے خون کی بوچھار کے باوجود چادر پر کوئی دھبہ نہیں تھا۔ اس سے صاف ہے واردات کی جگہ پر چھیڑ چھاڑ کی گئی۔ کول نے عدالت کو یہ بھی بتایا آروشی کے بستر سے لگی دیوار پر خون کے ہلکے دھبے تھے۔ ابھی تو اے ایس پی کول کا بیان درج ہوا ہے۔ کیس تو اب چلے گا۔ حالات کے مطابق ڈاکٹرراجیش اور ڈاکٹر نپر تلوار ملزم دکھائی پڑتے ہیں باقی تو عدالت کی آگے کی کارروائی میں سی بی آئی کتنا اور کچھ ثابت کرسکتی ہے اس پر منحصر کرے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟