12 سال بعد پھر لوٹا امریکہ میں آتنک واد

9/11 کے آتنکی حملے کے بعد امریکہ میں کوئی اور آتنکی حملہ نہیں ہوسکا اور یہ بات امریکی حکام بڑے فخر سے کہا کرتے تھے اور فخر ہونا بھی چاہئے کیونکہ عالمی دہشت گردی سے بچنا آج کل ناممکن ہے۔12 12 سال بعد دہشت گردوں نے امریکہ میں واپسی کرتے ہوئے بوسٹن شہر میں دوہرے بم دھماکوں کی واردات کو انجام دیا ان دھماکوں نے امریکہ کو پھر ہلا کر رکھ دیا اور9/11 کی یاد تازہ کردی۔ اس بار بوسٹن میراتھن کو نشانہ بنایا گیا۔ دھماکہ میرتھن کی فنش لائن کے قریب ہوا۔ جس میں تین لوگوں کی موت ہوگئی جبکہ176 لوگ زخمی ہوگئے۔ جن میں دو درجن سے زیادہ افراد کی حالت نازک بتائی جاری ہے۔ مرنے والوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔کئی لوگوں کے ہاتھ پاؤں خراب ہوگئے۔ 116 سال پرانی میراتھن ریس میں 23 ہزار لوگ حصہ لے رہے تھے جن کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے لاکھوں لوگ سڑک کے دونوں طرف موجود تھے۔ مرنے والوں میں 8 سالہ بچی مارٹن رچرڈ ہے۔ دھماکوں کے لئے پریشر کوکر بم کا استعمال کیا گیا۔ 9/11 کے بعد امریکی حکومت نے اپنے دیش کو محفوظ رکھنے کے لئے کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی تھی۔ ذرا سابھی شبہ ہونے پر مشتبہ کی جانچ شروع ہوجاتی اور ہوائی اڈوں پر عدیم المثال سکیورٹی انتظامات کردئے گئے۔ یہ سکیورٹی امریکہ کی تاریخ میں بہت ہی نایاب قسم کی تھی اور اس کی وجہ سے 9/11 کے بعد آتنکی امریکہ پر دوبارہ حملہ نہیں کرپائے۔ اس لئے لگتا یہ ہے کہ اس حملے کے پیچھے القاعدہ جیسی بین الاقوامی تنظیم کا ہاتھ نہیں ہے اور یہ کام امریکہ میں ہی بیٹھے ہوم گرین ٹیررسٹوں کا ہوسکتا ہے۔بم دھماکوں کا وقت اور موقعہ بھی خاص طور پر چنا گیا۔ بوسٹن میراتھن صرف ایک کھیل ہی نہیں بلکہ وہ بوسٹن کی پہچان بھی ہے اور اس بار کا سب سے بڑا فیسٹول بھی تھا۔ 1997ء سے مسلسل منعقد کی جارہی یہ میراتھن دنیا کی دوسری سب سے بڑی میراتھن دوڑوں میں سے ایک ہے جس میں ہزاروں لوگ حصہ لیتے ہیں۔ یہ دوڑ پیرینٹس ڈے کے موقعہ پر منعقد ہوتی ہے۔انٹر نیٹ سے جہاں بہت سے فائدے ہوئے ہیں وہیں ان جدید ترین ویب سائٹوں نے دہشت پھیلانے والوں کے لئے بھی ٹیکنالوجی حاصل کرنے کا راستہ کھول دیا ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ کا ایک نقصان یہ بھی ہوا ہے کہ آج گھر بیٹھ کر نیوکلیائی بم کیسے بنانا ہے اور چھوٹی خطرناک بم کیسے بنانے ہیں، کی جانکاری مل جاتی ہے اور امریکہ میں ٹیکنالوجی بہت اڈوانس ہوچکی ہے اس کے علاوہ فریڈم آف اسپیچ کی آزادی نے امریکہ میں طرح طرح کے طریقوں اور نظریات کو پنپنے کا موقعہ ملا ہے۔ ا نٹرنیٹ نے خطرناک مواد کے پھیلاؤ کے لئے کئی راستے بھی کھولے ہیں۔ دنیا میں بڑھتی دہشت گردی کے اسباب میں ایک بڑی وجہ انٹرنیٹ بھی شامل ہے۔ بوسٹن میراتھن کی جگہ پر حملہ کرنا ایک روایت پر حملہ کرنا ہے جس کا اثر پوری دنیا میں ہوگا۔ ہم متاثرہ لوگوں کے دکھ میں ساتھ ہیں اور مرنے والے خاندانوں کو کہنا چاہئیں گے آپ کے دکھ میں ہم بھی برابر کے شریک ہیں مگر ایسے بربریت اور بزدلانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

 (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟