ستاروں سے سلاخوں تک سنجے دت کی تکلیف دہ کہانی

سپریم کورٹ نے جمعرات کو 1993 کے ممبئی دھماکہ کیس پر اپنا فیصلہ سنایا۔ سبھی کی دلچسپی فلم اسٹار سنجے دت میں تھی۔ عدالت نے سنجے دت کو ہتھیار ایکٹ کا قصوروار مانا ہے۔ ٹاڈا کورٹ نے انہیں 9 ایم ایم پستول اور اے کے۔56 رائفل رکھنے کا قصوروار مانتے ہوئے 6 سال کی سزا سنائی تھی لیکن سپریم کورٹ نے اسے گھٹا کر5 سال کردیا اور سنجے دت کو چار ہفتے میں سرنڈر کرنے کو کہا گیا ہے۔ سنجے دت ایک مضبوط شخصیت ہیں اور انہوں نے سپریم کورٹ کے ذریعے دی گئی سزا کو جس کے تس قبول کرلیا ہے۔ سنجے کے وکیل ستیش مانے سندھے نے کہا کہ ہم انہیں سزا کے لئے ذہنی طور پر تیار کرچکے ہیں۔ خود سنجے دت کا رد عمل تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے میں جذباتی طور پر تناؤ میں ہوں۔ پچھلے20 برس تک میں نے اسے سہا ہے۔18 مہینے جیل میں بھی رہ چکا ہوں ۔ اگر وہ چاہتے ہیں کہ میں اور درد جھیلوں تو اس کے لئے مجھے مضبوط ہونا پڑے گا۔ آج میرا دل ٹوٹ گیا ہے کیونکہ میرے ساتھ تین بچے اور بیوی اور میرا خاندان سزا بھگتے گا۔ ویسے سنجے دت کے چاہنے والوں کو امید کی ایک کرن دکھائی دے رہی ہے ۔ ہو سکتا ہے کہ ان کے منا بھائی کو ساڑھے تین سال جیل میں نہیں رہنا پڑے اگر جیل میں برتاؤ اچھا رہا تو وہ ڈھائی سال میں بھی باہر آسکتے ہیں۔ انڈین پریس کونسل کے چیئرمین اور سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ماکنڈے کاٹجو نے مہاراشٹر کے گورنر کے شنکر نارائن سے سنجے دت کو معافی دینے کی اپیل بھی کی ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ سنجے دت کو صرف بغیر اجازت کے ایک نوٹیفائی ایریا میں ہتھیار رکھنے کا قصوروار پایا گیا ہے1993ء بلاسٹ میں شامل ہونے کا نہیں۔لہٰذا آئین کی دفعہ161 کے تحت گورنر کو کم از کم سزا معاف کرنے کا اختیار ہے۔ جسٹس کاٹجو نے قتل کے قصوروار ٹھہرائے گئے کمانڈر ناناوتی کی مثال بھی دی ہے جس میں گورنر نے معافی دے دی تھی۔ انہوں نے کہا سنجے دت کا جرم قتل سے کم سنگین ہے۔ ویسے پچھلے کچھ وقت سے آتنک وادی واقعات کے معاملے میں سپریم کورٹ نے سخت فیصلے کرکے عدلیہ کی طرف سے یہ اشارہ دینے کی کوشش کی ہے کہ وہ اسے سنجیدگی سے لے اور ایسے تمام قدم اٹھائے کے مستقبل میں دہشت گردی نہ پھیلے۔ ہم 1993ء ممبئی دھماکے کے فیصلے کو بھی اس کڑی میں رکھ سکتے ہیں۔ حالانکہ اس کیس کو اپنے انجام پر پہنچنے میں دو دہائی کا وقفہ لگ گیا ہے۔1993ء میں ممبئی میں ایک ساتھ قریب ایک درجن ٹھکانوں پر کئے گئے بم دھماکوں میں نہ صرف 257 لوگوں کی موت ہوئی تھی بلکہ 713 لوگ زخمی بھی ہوئے۔ دھماکہ نے نہ صرف اس شہر اور دیش کو ہلا دیا تھا بلکہ دنیا کو بھی دہلادیا تھا۔ ایسے حملے کا تصور نہیں کیا جاسکتا تھا اور کم سے کم بھارت میں تو بالکل نہیں۔ خود سپریم کورٹ نے اسے دوسری عالمی جنگ کے بعد سب سے بڑا خطرناک آتنک وادی حملہ قراردیا تھا۔ جہاں تک ممبئی حملے کے دیگر قصورواروں کو سنائی گئی سزا کی بات ہے تو اس پر کوئی بڑی تشفی نہیں ظاہر کی جاسکتی کیونکہ جنہوں نے سازش رچی وہ سب کے سب نہ صرف بچے ہوئے ہیں بلکہ ان میں سے کچھ ابھی بھارت کے لئے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ سوال تو یہ بھی اٹھتا ہے کہ ان 20 سالوں میں ممبئی پولیس کیا مافیہ عناصر سے نجات پاسکی ہے؟ یہ سوال اس لئے کیونکہ آج بھی مانا جاتا ہے ممبئی حملے کی سازش رچنے والا داؤد ابراہیم ممبئی میں اپنے گرگوں کے ذریعے آج بھی جرائم کی دنیا کا باس بنا ہوا ہے۔ سینئر وکیل ماجد میمن کا کہنا ہے کہ اب سنجے دت کے پاس جیل جانے سے بچنے کیلئے بہت کم متبادل بچے ہیں۔ انہیں سزا کاٹنی ہی ہوگی۔ سنجے دت نظرثانی پٹیشن دائر کرسکتے ہیں لیکن انہیں ضمانت ملنی بہت مشکل ہے۔ مجھے نہیں لگتا کے اس فیصلے کے خلاف بڑی بینچ غورکرے۔ وہیں اسپیشل سرکاری وکیل اجول نکم کا کہنا ہے مجھے بہت خوشی ہے کہ بگھوڑے ملزم ٹائیگر میمن کے بھائی یعقوب میمن کی پھانسی کی سزا سپریم کورٹ نے برقرار رکھی ہے۔ اس کے ذریعے پاکستان پر دباؤ بنایا جاسکتا ہے۔ پاکستان کے لئے اب ٹائیگر میمن اور داؤد ابراہیم کو پناہ دینا مشکل ہوگا اور دکھ کی بات تو یہ ہے کہ پاکستان میں بیٹھے ہندوستان مخالف عناصر اپنی سازشوں سے باز نہیں آرہے ہیں۔ دوسری طرف ایسی سازشوں سے بچنے کے لئے ہر سطح پر جیسے بھی قدم اٹھائے جانے چاہئیں وہ ابھی تک نہیں کئے جاسکے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!