سیبی بنام سہارا لڑائی میں خطرناک موڑ
یہ افسوس کی بات ہے کہ سہارا گروپ اور سیبی کے درمیان تلخی بڑھتی جارہی ہے۔ اب نوبت یہاں تک آچکی ہے کہ سہارا گروپ کے چیف سبرت رائے پر گرفتاری کی تلوار لٹکی ہوئی ہے۔سرمایہ کاروں کے 24 ہزار کروڑ روپے نہ لوٹانے کے معاملے میں سیبی نے سپریم کورٹ میں ان کی گرفتاری کے لئے عرضی دی ہے ساتھ ہی ان کے دیش سے باہر جانے پر بھی روک لگانے کی اپیل کی گئی ہے۔ سیبی نے یہ اپیل گروپ کی جانب سے عدالت کے اس حکم کی تعمیل نہ کرنے میں ناکام رہنے پر دائر کی ہے جس میں سہارا گروپ کی دو کمپنیوں کی طرف سے سرمایہ کاروں کو پیسہ لوٹانے کو کہا گیا تھا۔ جسٹس ایس ۔رادھا کرشن کی سربراہی والی بنچ کے سامنے بازار اتھارٹی نے اس اپیل پر سماعت کرنے کی اجازت دینے کی مانگ کی جس پر بنچ نے رضامندی ظاہر کرتے ہوئے اپریل کے پہلے ہفتے میں اپنی منظوری فراہم کردی ہے۔ سیبی نے بنچ کے سامنے دلیل دی تھی کہ سبرت رائے کو گرفتار کرنے اور سول حراست میں رکھنے کا قدم اٹھانے کی منظوری دی جائے۔ اس کے علاوہ دونوں کمپنیوں کے ڈائریکٹروں اشوک رائے چودھری، روی شنکر دوبے کی دلیل رکھنے کے لئے مجموعی موقعہ دیکر ان کے خلاف بھی کارروائی کی اجازت دی جائے۔ پچھلے کئی دنوں سے سہارا گروپ اور سیبی کے درمیان سرمایہ کاروں کا پیسہ لوٹانے سے متعلق قانونی لڑائی جاری ہے۔ دراصل یہ لڑائی 2008ء میں سہارا انڈیا ریل اسٹیٹ کارپوریشن اور سہارا ہاؤسنگ انویسٹمنٹ کارپوریشن کمپنی بنی تھی اس میں قریب2.20 کروڑ چھوٹے سرمایہ کاروں سے پیسہ اکٹھا کیا گیا لیکن الزام یہ ہے کہ وعدے کے مطابق انہیں پیسہ نہیں دیا گیا۔ جون2011ء میں سیبی نے دونوں کمپنیوں کو پیسہ لوٹانے کو کہا۔ سہارا نے حکم نہیں مانا۔ سیبی سپریم کورٹ میں جائے گا اور کورٹ میں اگست2012ء میں دونوں کمپنیوں کو 90دن میں سرمایہ کاروں کا پیسہ لوٹانے کو کہا تھا۔سہارا نے مہلت مانگی۔دسمبر2012 ء میں عدالت نے دونوں کمپنیوں کو تین قسطوں میں پیسہ دینے کو کہا اس میں سے 5120 کروڑ روپے کی پہلی قسط فوراً ادا کرنے کو کہا۔10 ہزار کروڑ روپے کی دوسری قسط جنوری2013ء کے پہلے ہفتے میں اور آخری قسط فروری کے پہلے ہفتے میں لوٹانی تھی۔ پچھلی 6 فروری کو سپریم کورٹ نے پیسہ لوٹانے سے متعلق مقررہ میعاد گزر جانے کے بعد سیبی کو سہارا کی دونوں کمپنیوں کے کھاتوں پر روک لگانے اور ان کی املاک کو ضبط کرنے کا حکم دینا پڑا تھا۔ دوسری طرف سہارا نے دعوی کیا ہے کہ اس نے سیبی کو اب تک5120 کروڑ روپے ادا کئے ہیں اور اس کا یہ بھی دعوی ہے یہ رقم دونوں کمپنیوں کے بانڈ ہولڈروں کی کل بقایا دین داری سے زیادہ ہے۔ سیبی کے ذریعے سہارا گروپ کے پرموٹر سبرت رائے کی گرفتاری کی عرضی سپریم کورٹ میں داخل کئے جانے کے بعد سہارا گروپ نے اپنا موقف رکھتے ہوئے کہا اس کا ساراکاروبار قانونی ڈھنگ سے چلایا جارہا ہے۔ سرمایہ کاروں کے ساتھ کسی طرح کی دھوکہ دھڑی نہیں کی گئی ہے۔ نہ ہی ان کا کوئی ایسا ارادہ ہے۔ کمپنی ایڈوانس ٹیکس کی شکل میں 700 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم انکم ٹیکس میں جمع کراچکی ہے۔ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اس لئے زیادہ رائے زنی نہیں ہوسکتی لیکن ہمیں لگتا ہے مسئلے کی جڑ سہارا کی دیندداری ہے۔ سیبی کا کہنا ہے سہارا کی ان دونوں کمپنیوں کو24029 کروڑ سرمایہ کاروں کو لوٹانا ہے جبکہ سہارا کا کہنا ہے کہ ہم نے اس میں5120 کروڑ روپے لوٹا دئے ہیں اور یہ رقم دینداری کو کور کرتی ہے۔ سہارا نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے سیبی سے بار بار وقت دینے کے لئے اپیل کی ہے لیکن سیبی نے نہ تو وقت دیا ہے اور نہ ہی صفائی پیش کرنے کا موقعہ۔ گرفتاری اور کھاتے سیل کرنے سے سبرت رائے کا پاسپورٹ ضبط کرنے سے مسئلے کا حل شاید نہ نکل سکے۔ پیسوں کا معاملہ پیسوں سے ہی نپٹایا جائے اور کسی بھی طرح کی کارروائی کرنے سے پہلے یہ طے کیا جائے کہ ادا کردہ رقم دینے کے بعد سہارا کمپنیوں کی کتنی دینداری بچی ہے یا نہیں۔بچی ہے تو اس کی ادائیگی رضامندی سے کی جائے۔ جس طرح سے سیبی کارروائی کررہی ہے اس سے انتقام کی بو آتی ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں