شہید کیپٹن سورو کالیا کو انصاف دلایا جائے

یہ بہت ہی دکھ کی بات ہے کہ کارگل جنگ کے شہید سورو کالیا کے پتا کو اپنے بیٹے پر پاک سینا کے ذریعے کئے گئے غیر انسانی ظلم کی کارروائی کی مانگ کو لے کر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑا ہے۔ کارگل جنگ میں شہید کیپٹن سورو کالیا اور ان کے پانچ ساتھیوں کی لاش کے ساتھ پاکستانی سینا کے غیر انسانی سلوک کا معاملہ واقعی تکلیف دہ ہے۔ کارگل جنگ ختم ہوئے13 سال ہوگئے ہیں۔ ان 13 سالوں میں کسی بھی بھارتیہ سرکار نے اس معاملے کو اٹھانے کی ہمت نہیں دکھائی۔اس سے صاف ہے کہ ہمارے سرکاری تنتر میں صرف عام لوگوں کو ہی نہیں بلکہ دیش کے لئے جان قربان کرنے والے شہیدوں کے لئے بھی وہ کتنے غیر ذمہ دار ہیں۔ شہید کیپٹن سورو کے پتا ایم کے کالیا محض اتنا چاہتے ہیں کہ پاک سینا کی طرف سے ان کے بندی بیٹے کو جس طرح سے اذیتیں دے کر مار ڈالا گیا اسے بھارت سرکار بین الاقوامی عدالت میں اٹھائے۔ کوئی سمویدن شیل سرکار ہوتی تو ایسا خود بخود کرتی لیکن یہ بدقسمتی ہے کہ این کے کالیا کے ذریعے بار بار آگاہ کئے جانے کے باوجود بھارت سرکار کے ذریعے اس موضوع پر کچھ ٹھوس قدم نہیں اٹھا نے کی ہمت نہیں دکھا پائی۔حیرانی ہوتی ہے کہ اب تک کسی سرکار نے اس پر کوئی قدم اٹھانی کی کوئی ضرورت کیوں نہیں محسوس کی؟اس این ڈی اے سرکار نے بھی نہیں جو کارگل فتح کو اپنی ایک کامیابی کے روپ میں پیش کرتی ہے اور نہ ہی یوپی اے نے کارگل میں بھارتیہ سینا کے ابھیمان کو راشٹریہ گورو کی طرح پیش توکیا جاتا ہے پر جن کی وجہ سے یہ حاصل کیا گیا ان کے مان سنمان کی فکر کسی کو نہیں ہے۔ اکثر ایک راشٹریہ کی جیت عموماً نعرے میں بدل کر رہ جاتی ہے۔پچھلے 13 سالوں میں پاکستان کے ساتھ ہمارے رشتے اتار چڑھاؤسے بھرے رہے ہیں۔آتنک واد اور کئی دیگر مدعوں پر بھارت سرکار نے اس کے سامنے کبھی سخت تو کبھی نرم زبان میں اپنا اسٹینڈ رکھا ہے۔ اس نے کئی بار پاکستان کی جیلوں میں بند بھارتیہ قیدیوں کا مسئلہ بھی اٹھایا ہے۔ اسی طرح یہ مدعا بھی اٹھایا جاسکتا ہے۔ یہ بات کارگل جنگ کے وقت بھی کم چرچا میں نہیں رہی تھی ۔ ویسے پاک فوجیوں نے سورو کالیا اور ان کے ساتھیوں کو حراست میں رکھ کر اذیتیں دیں۔ ان کی لاشوں کو بیحد خستہ حالت میں بھارت کو سونپا لیکن تب کی این ڈی اے سرکار کو شہیدوں کی قربانی کو چناؤ میں بھنانا تو یاد رہا لیکن ان کے ساتھ ہوئی ذیادتیوں کے خلاف آواز اٹھانا وہ بھول گئی۔ این ڈی اے کے بعد گذرے8 سالوں سے یوپی اے اقتدار میں ہے لیکن شہید بیٹے کو انصاف دلانے کے لئے ایم کے کالیا کیلئے اس پھیر بدل کے باوجود کچھ نہیں بدلا۔ دیش کے بہادر لڑاکو کے تئیں نیتاؤں اور نوکرشاہوں کی بے رخی کی وجہ سے ہی آج ہماری سینائیں افسروں کی کمی سے جھوجھ رہی ہیں۔بہرحال پہلے ہی سورو کے معاملے میں بہت دیر ہوچکی ہے بہتر ہوگا کہ اب سرکار بنا وقت لگائے پاکستان کے سامنے یہ معاملہ اٹھائے اور ضرورت پڑنے پر اس پورے مسئلے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھائے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟