ہردیپ چڈھا کے قتل کی گتھی سلجھنے کا دعوی

چڈھا برادران قتل کانڈ کے پہلے دن سے جاری تمام شبہات و اٹکلوں سے دھیرے دھیرے پردہ ہٹنے لگا ہے۔ ہم نے تو پہلے دن سے ہی کہا تھا کہ اس قتل کانڈ کا اصل فگر سکھدیو سنگھ نام دھاری ہیں اور اسی کے ارد گرد ساری واردات گھوم رہی ہے۔ اب یہ قتل کانڈ کی گتھی سلجھانے میں لگی دہلی پولیس کے کرائم برانچ نے سکھدیو سنگھ کو اہم ملزم بنا کر ان پر قتل کا مقدمہ درج کیا ہے۔ پولیس کے مطابق نامدھاری نے ہی پورے شرینتر کے تحت چھوٹے بھائی ہردیپ چڈھا کا قتل کیا تھی۔ جمعرات کو نامدھاری کو پانچ دنوں کی پولیس حراست میں لے کر میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ گورو کی عدالت میں پیش کیا ۔ عدالت نے نامدھاری کو پیش کرتے ہوئے الزام کنندگان کی طرف سے الزام لگایا کہ نامدھاری ہی اس معاملے میں ہردیپ پر گولی چلانے کے ذمہ دار ہیں جس کی وجہ سے اس کی موت ہوئی ہے۔ جریح میں کہا گیا کہ سکھدیو سنگھ نے ہی ہردیپ پر اپنی پستول سے گولی چلائی اور یہ بات اس نے اپنے پولیس کو دئے بیان میں کہی ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ نامدھاری پونٹی چڈھا کہا فرنٹ مین ہے اور فارم ہاؤس میں غنڈہ گردی، لوٹ پات و ہتیا کے پریاس کے معاملے میں ملزم ہے۔ اس پر نامدھاری کے وکیل نے جریح میں کہا کہ ان کے موکل پر لگے الزام غلط ہیں۔ ان کی دلیل تھی کہ نامدھاری نے ہی ایف آئی آر درج کرائی تھی اسی نے پونٹی کو ہسپتال پہنچایا جہاں پونٹی کو مردہ قرار دیا گیا۔ نامدھاری کے وکیل نے کہا کہ نامدھاری صرف پونٹی کے ساتھ اس کے فارم ہاؤس میں جا رہا تھا جہاں پر پونٹی کے بھائی ہردیپ نے ان کے اوپر کھلے طور پرفائرنگ شروع کردی جس کے بعد اپنی جان بچانے کے چلتے پونٹی کے پی ایس او نے ہردیپ پر گولی چلا دی۔ ابھی تک اس معاملے میں پونٹی کے چار لوگوں کو گرفتار کرنے کے بعد پولیس حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔ یہ لوگ پونٹی کے ایک دوسرے فارم ہاؤس جو کہ بجواسن میں ہے وہاں کے کیئر ٹیکر بتائے جارہے ہیں۔ سوتروں کے مطابق ہردیپ کو لگی دو گولیوں میں سے ایک نامدھاری کی 30 بور کی پستول جبکہ دوسری اس کے سرکاری پی ایس او سچن تیاگی کو و 9 ایم ایم کی سرکاری کاربائن سے نکلی تھی۔ پولیس کے مطابق 17 نومبر کو چھتر پور فارم ہاؤس نمبر42 پر ہوئے قتل کانڈ کا چشم دید گواہ وخود فائرنگ میں شاملک سچن تیاری سرکاری گواہ بن چکا ہے۔ اس کی گواہی اس معاملے میں اہم ثابت ہوگی۔ اس کے علاوہ جائے واردات کے نزدیک تین جوانوں کے ساتھ پونٹی کی کار کا ڈرائیور اور سکیورٹی منیجر نریندر سنگھ گہلاوت کیس کی مضبوط کڑی ثابت ہوسکتے ہیں۔ معاملے کی شروعاتی جانچ کرنے والی دکشن ضلع پولیس اور اب معاملے کو دیکھ رہی کرائم برانچ دونوں کی جانچ لگ بھگ ایک اینگل پر ہے۔ پہلے دن سے ہی نامدھاری کا رول مشکوک مانا جارہا تھا۔ یہ ہی وجہ ہے کہ پونٹی قتل کانڈ معاملے میں ایف آئی آر کرانے مہرولی تھانے پہنچے نامدھاری کی گاڑی پر پولیس نے اسی دن گن پاؤڈر کا پتہ لگانے والے کیمیکل سے ہینڈ واش کرا لئے تھے۔ جسکی رپورٹ آنے پر پتہ چلا کہ نامدھاری نے ہی فائرنگ کی تھی۔ ادھیکاری کی مانیں تو ہاتھ میں گن پاؤڈر کی بات سامنے آنے کے بعد ہی نامدھاری کو اتراکھنڈ میں باجپور میں واقع اس کے گھر سے23 نومبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق جو 30 بور کی پستول نامدھاری کے باجپور واقع گھر سے برآمد ہوئی اسے رامپور میں بندوق رپیرنگ کرنے والے جہانگیر کے پاس سے لایا گیا تھا۔ نامدھاری نے پستول کو بدلنے کی کوشش کی تاکہ یہ نہ ثابت ہوسکے کہ ہردیپ کو جو گولی لگی تھی وہ اسی پستول سے چلی تھی۔چلو ایک منٹ کے لئے ہم مان لیں گے پولیس نے ہردیپ کے قتل کی گتھی تو کچھ حدتک سلجھا لی ہے پر پونٹی پر کس نے گولی چلائی اور سب سے اہم سوال وہیں کا وہیں ہے کیونکہ ادھیکاریوں کے مطابق شروعاتی جانچ میں ہردیپ کے ذریعے پونٹی پر گولی چلانے کی بات آئی ہے لیکن ہردیپ پر کی گئی گولی باری کے دوران کہیں پونٹی کو ہی نامدھاری کی گولی نہیں لگی؟ اس پر بیلسٹک جانچ رپورٹ آنے سے پہلے کوئی تبصرہ کرنا یا کسی نتیجے پرپہنچی ٹھیک نہیں ہوگا۔ بیلسٹک رپورٹ سے ہی پتہ چلے گا کہ پونٹی کے جسم میں لگی گولیاں ایک ہی ہتھیار سے چلی تھیں یا انہیں کسی دوسرے ہتھیار سے چلی گولی بھی لگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!