ہاتھی پر سوار ہوکر آئے گی ایف ڈی آئی

خوردہ کاروبار میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے فیصلے کو اب راجیہ سبھا میں بھی منظوری مل گئی ہے۔ مگر اس کے ساتھ ہی تاریخ میں یہ بھی درج ہونے جارہا ہے کہ کسانوں اور دلتوں ، دستکاروں ،کاریگروں اور بنکروں ،مزدوروں و چھوٹا دھندہ کرنے والے کروڑوں ہندوستانیوں کے پیٹ پر لات مارنے والے اس فیصلے کونافذ کروانے میں اترپردیش کی دو پارٹیاں بہوجن سماج پارٹی، سماجوادی پارٹی کا قابل قدر کردار رہا ہے۔ اگر سماجوادی پارٹی نے لوک سبھا میں ووٹنگ کے وقت واک آؤٹ کرکے سرکار کی حمایت کی ہے تو وہیں بسپا نے راجیہ سبھا میں سرکار کے حق میں ووٹ ڈالا ہے اور ایف ڈی آئی لاگو کروانے کے لئے راستہ ہموار کردیا ہے۔ کیا شری ملائم سنگھ یادو اور مایاوتی بہن بھارت کی عوام کو بے وقوف سمجھتے ہیں؟ کیا جنتا ان کی چال بازیوں کو سمجھ نہیں سکتی؟ ملائم سنگھ نے منگل کو کہا تھا کہ ایف ڈی آئی دیش کے مفاد کے خلاف ہے اور اس کے آنے سے کروروں کسانوں اور چھوٹے و خوردہ دوکانداروں کا روزگار چھن جائے گا مگر اب ریزولیوشن پر ووٹنگ کی باری آئی تو وہ ایوان سے باہر چلے جاتے ہیں۔ مایاوتی کی پارٹی کے داراسنگھ نے منگل کو کہا تھا کہ ایف ڈی آئی دیش کو دوسری بار غلامی کی طرف لے جائے گی۔ مایاوتی نے احتجاج میں مہا ریلی بھی کی تھی مگر راتوں رات اپنا موقف بدل کر اب بہن مایاوتی کی پارٹی نے اس ریزولیوشن کو سیکولرزم اور فرقہ واریت سے ہی جوڑدیا۔ اگر واقعی ایسا ہے تو بھاجپا کے اس ریزولیوشن کے حق میں مارکسوادی سمیت دیگر لیفٹ پارٹیوں نے کیسے ووٹ دیا ؟ راجیہ سبھا میں جب مایاوتی کی تقریر کا نمبر آیا تو انہوں نے بحث کا رخ ایف ڈی آئی کی بجائے بھاجپا کی طرف موڑدیا۔ بسپا کے سی بی آئی کے دباؤ میں آنے بارے سشما سوراج کے لوک سبھا میں دئے گئے بیان پر پلٹ وار کرتے ہوئے انہوں نے کہا بھاجپا اس لئے ایسے الزام لگا رہی ہے کیونکہ انگور کھٹے ہیں اور ان کی اسکیم ناکام ہوگئی ہے۔ یہ بھاجپا ہی ہے جس نے مجھے تاج کوریڈو اور آمدنی سے زیادہ پراپرٹی معاملے میں سی بی آئی کے چنگل میں پھنسانے کی کوشش کی تھی۔ میری پارٹی بھاجپا کو کوئی موقعہ نہ دیتے ہوئے ایف ڈی آئی پر سرکار کے حق میں ووٹ کرے گی۔ اب سنئے سماجوادی پارٹی کے نریش اگروال راجیہ سبھا میں کیا کہتے ہیں؟ سرکار کے پاس اب بھی وقت ہے سرکار اس فیصلے کو واپس لے۔ ایف ڈی آئی کے دستے قاتل ہیں۔ کسانوں کو مار ڈالیں گے جب سرکار سیاست کے بچولیوں کو ختم نہیں کرپائی تو خوردہ کاروبار میں ایف ڈی آئی کیسے لائے گی؟ 20 کروڑ لوگ بے روزگار ہوگئے تو دیش کا کیا ہوگا؟ تاجروں کے مفاد میں اس کالے قانون کو واپس لیا جائے۔ ہم لیفٹ پارٹیوں کی تعریف کرنا چاہیں گے جنہوں نے سارے طعنوں کے باوجوداپنا موقف نہیں بدلا۔ راجیہ سبھا میں مارکسوادی پارٹی کے لیڈر سیتا رام یچوری نے کہا کہ اس سے دیش کے لوگوں یا معیشت کو تھوڑا بھی فائدہ پہنچتا ہوتا تو ہم اس کی حمایت کرتے لیکن ایسا نہیں ہے۔ ہم نے امریکہ کے ساتھ نیوکلیائی سمجھوتے کے دوران بھی یہ ہی دلیلیں سنی تھیں کے اس سے لاکھوں گھروں میں بجلی پہنچے گی۔ حقیقت میں ہم نے پچھلی گرمی میں اب تک سب سے سنگین بجلی بحران کو جھیلا ہے۔ آپ فرماتے ہیں روزگار بڑھے گا اس میں کتنی سچائی ہے؟ جس امریکہ کی آپ نقل کرنا چاہتے ہیں وہاں کیا ہوا؟ امریکی پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ بتاتی ہے کہ والمارٹ نے چھوٹے دوکانداروں اور مزدوروں کے لئے تابوت میں آخری کیل ٹھونکنے کا کام کیا ہے۔ آپ کہتے ہیں خوردہ کاروبار میں ایف ڈی آئی آنے سے کسانوں کو فائدہ ملے گا لیکن چاہے کتنا بڑا کسان ہو چاہے لاطینی امریکہ کے کسان ہوں اس سے کسی کو فائدہ نہیں ہوا۔ اس پالیسی سے کسانوں سے لیکر صارفین تک کے مفاد کا نقصان ہی ہوگا۔ ہمارا خیال ہے کے ایف ڈی آئی لانے کا یہ فیصلہ دیش کو نقصان پہنچانے والا ہے۔ ہم اب بھی سرکار سے درخواست کرتے ہیں کے اسے نافذ نہ کرے۔ اس پر نظر ثانی کرے۔ یہ ہمارے دیش کے مفاد میں نہیں ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟