وی آئی پی موومنٹ سے پریشان جنتا سالوے کا کہنا صحیح ہے

وی آئی پی کی آمدورفت کی وجہ سے ٹریفک جام میں گھنٹوں پھنسے رہنا دہلی کے شہریوں کی مجبوری بن گئی ہے۔ آئے دن کسی نہ کسی وی آئی پی کی آمدورفت کی وجہ سے کبھی روڈ بند رہتا ہے تو کبھی راستہ بدل دیا جاتا ہے۔ اگر کسی وی آئی پی کو راشٹرپتی بھون یا وزیر اعظم کی رہائش گاہ سے رام لیلا میدان جانا ہو تو سارا راستہ بند کردیا جاتا ہے۔ حد تو تب ہوجاتی ہے جب بہادر شاہ ظفر مارگ پر ڈھابوں کی دوکانوں تک کو بند کردیا جاتا ہے۔ کبھی کبھی تو گاڑیوں کو کھڑا کرنے کی بھی اجازت نہیں ہوتی۔ جبکہ وی آئی پی موٹر قافلہ سڑک کے دوسری طرف سے جانا ہوتا ہے۔ پریس والوں کو اپنے دفتر پہنچنے میں مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ راج گھاٹ تو پریس ایریا کے پیچھے سے ہی ہوکر جانا پڑتا ہے اور یہاں آئے دن کوئی نہ کوئی غیر ملکی وی آئی پی آتا رہتا ہے یہ تسلی کی بات ہے کہ سینئر وکیل ہریش سالوے کا خیال رہے کہ پولیس کو لا اینڈ آرڈر بنائے رکھنے کا اختیار ضرور ہے لیکن اس نام پر عام آدمی کو پریشان نہیں کیا جاسکتا۔ پولیس کو یہ اختیار نہیں کہ وہ وی آئی پی شخصیات کی آمد کے نام پر عام آدمی کے بنیادی حقوق میں دخل دے۔ پولیس قانون کو لاگو کرائے لیکن اسے یہ حق نہیں دیا گیا ہے کہ اس کا کسی طرح سے غلط استعمال کیا جائے۔ سالوے کہتے ہیں عام راستہ سب کے لئے ہوتا ہے لیکن ہمارے دیش میں سافٹ آپشن ہوتا ہے کہ وی آئی پی آمدورفت کے دوران راستے کو سب سے پہلے بند کردیا جائے۔ یہ ٹھیک ہے پولیس کو اگر لگتا ہے تو وہ ضروری ہونے پر ٹریفک کو منتقل کرسکتی ہے لیکن عام آدمی کو قطعی پریشان نہیں کیا جاسکتا۔ وی آئی پی آمدورفت کے نام پر عام آدمی کے بنیادی حقوق میں دخل کیسے ہوسکتا ہے؟ بھارت جمہوری ملک ہے لیکن پولیسیا کارروائی سرکاری کلچر کو دکھاتی ہے جس طرح سے وی آئی پی آمدورفت کے نام پر آئے دن ٹریفک میں پھنسے لوگوں کو پریشان ہونا پڑ رہا ہے اسے صحیح نہیں مانا جاسکتا۔ جام میں پھنسی گاڑیوں کی وجہ سے آلودگی بھی بڑھ رہی ہے اور یہ سب کہیں نہ کہیں ہماری لائف اینڈ لیبرٹی سمیت دوسرے بنیادی حقوق میں دخل ہے۔ سالوے کے مطابق اگر پولیس کارگر قدم نہیں اٹھاتی تو آئین کی دفعہ14,19 اور 21 کی خلاف ورزی کے معاملے میں سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا جائے گا۔ میں امریکہ وغیرہ ملکوں میں گیا ہوں وہاں کہیں بھی اس طرح سڑکیں بند نہیں ہوتیں۔ سڑکوں سے پارکنگ کو ہٹانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ کچھ منٹوں کے لئے اس سڑک پر ٹریفک روک دیا جاتا ہے جہاں سے وی آئی پی موٹر قافلہ آرہا ہے۔ بھارت میں تو حد ہی ہو گئی ہے۔ دہلی میں ایک سال میں 100 سے زیادہ وی آئی پی روٹ لگتے ہیں۔ روٹ لگنے کا مطلب ہوتا ہے کہ اس روٹ پر کم سے کم دو گھنٹے پہلے پولیس فورس تعینات کردینا۔ این ایس جی کی تعیناتی ہوجانا اور ٹریفک کٹ کرلینا۔ امید ہے کہ ایس جی پی اور دہلی پولیس ہریش سالوے کی باتوں پر توجہ دے کر سدھار کرے گی جس سے عام آدمی کو کوئی تکلیف نہ پہنچے۔
(انل نریندر)

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟